نئی دہلی، اقلیتی امور کے وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا ہے کہ‘‘ سیکولرزم اور ہم آہنگی’’ محض سیاسی فیشن نہیں، بلکہ یہ بھارت اور بھارتیوں کے لئے ‘‘مکمل جذبہ ’’ہے۔ شمولیت پر مبنی اس ثقافت اور عہد بندگی نے ملک کے تانے بانے کو متحد کیا ہے، جو ‘‘کثرت میں وحدت’’ کی مثال ہے۔ .
میڈیا کے ساتھ گفت و شنید کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کو آئینی، سماجی اور مذہبی حقوق حاصل ہیں اور انہیں آئینی اور اخلاقی ضمانت حاصل ہے۔ ہمیں اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ کثرت میں وحد ت کی ہماری قوت کسی بھی صورتحال میں کمزور نہ پڑے۔انہوں نے کہا کہ روایتی اور پیشہ ورانہ جعلی تفریق پسند جتھے غلط اطلاعات پھیلانے کی سازش میں اب بھی مصروف عمل ہیں۔ ہمیں اس طرح کی بدی پر مبنی قوتوں سے خبردار رہنا چاہئے اور ہمیں ناپاک غلط اطلاعات کے پروپیگنڈے کو شکست دینے کےلئے متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ ہمیں ہر طرح کی جعلی خبروں اور غلط اطلاعات کی ترویج کی غرض سے گڑھی جانے والی سازشوں سے خبردار رہنا چاہئے۔ حکام ملک کے تمام شہریوں کی سلامتی اور عافیت کے لئے کام کرتے رہے ہیں۔ اس طرح کی افواہیں اور سازشیں کورونا کے خلاف نبردآزمائی کو کمزور کرنے کی ناپاک چالیں ہیں۔ ہمیں کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے متحد ہو کر کام کر نا چاہئے او ر اس کے لئے کسی بھی طرح کی افواہ، غلط اطلاع اور سازش کورد کرنا چاہئے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں پورا ملک ذات، مذہب اور خطے کی تمام حدود اور بندشوں کو توڑ کر کورونا کے خلاف نبردآزمائی کےلئے متحد ہے۔
عوام کو گھروں کے اندر رہ کر رمضان کے تمام امور انجام دینا چاہئے:
جناب نقوی نے کہا ہے کہ ماہ رمضان 24؍اپریل سے شروع ہو رہا ہے اور تمام مسلم مذہبی قائدین، ائمہ ، مذہبی اور سماجی تنظیموں اور مسلم قوم نے متحدہ طور پر فیصلہ لیا ہے کہ نمازیں اور دیگر مذہبی اعمال ماہ مقدس رمضان کے دوران گھروں میں محدود رہ کر انجام دیئےجائیں ۔
جناب نقوی نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ 30سے زائد ریاستی وقف بورڈوں نے رمضان کے ماہ مبارک کے دوران تمام تر مسلم مذہبی رہنماؤں، ائمہ، مذہبی اور سماجی تنظیموں، مسلم برادری اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر لاک ڈاؤن، کرفیو اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے پر سختی اور ایمانداری سے عمل درآمد کی حکمت عملی تیار کرنے کےلئےکام شروع کر دیا ہے۔ پورا ملک متحد ہو کر کورونا وبائی مرض کے خلاف نبردآزما ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر کیا جا سکتا ہے کہ جناب نقوی کی صدارت میں تمام ریاستی وقف بورڈوں کی گزشتہ ہفتے منعقدہ میٹنگ کے دوران جس کا اہتما م ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے کیا گیا تھا، ایک فیصلہ لیا گیا ہے کہ تمام تر ریاستی وقف بورڈ اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ رمضان کے ماہ مقدس کے دوران لاک ڈاؤن، کرفیو اور سماجی طور پر فاصلہ برقرار رکھنے کے عمل کو سختی اور پوری ایمانداری سے نافذ کیا جائے۔ یہاں اس بات کا بھی ذکر کیا جا سکتا ہے کہ 7لاکھ سے زائد درج رجسٹر مساجد، عیدگاہ، امام باڑے، درگاہ اور دیگر مذہبی مقامات ، سماجی ادارے، ملک بھر میں وقف بورڈوں کے تحت آتے ہیں۔ مرکزی وقف کونسل بھارت میں ریاستی وقف بورڈ کی ریگولیٹری تنظیم ہے۔
اس کے علاوہ جناب نقوی مختلف مسلم مذہبی قائدین اور مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان سے برابر رابطہ بنائے ہوہئے ہیں ۔
جناب نقوی نے مزید کہا کہ ہمیں صحتی کارکنان، سلامتی دستوں، انتظامی افسران، صفائی ستھرائی کارکنان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے، کیونکہ وہ ہماری سلامتی اور خیرو عافیت کے لئے اپنی جان کو کورونا وبائی مرض کے دوران خطرے میں ڈال کر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں عوام کے مابین بیداری پھیلا کر قرنطائن اور آئسولیشن مراکز کے بارےمیں پھیلائی جانے والی افواہوں اور بے بنیاد اطلاعات کی تردید کرنی چاہئے ۔ یہ مراکز صرف عوام اور ان کے کنبوں اور سماج کو کورونا وبائی مرض سے تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے قائم کئے گئے ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ کورونا وبائی مرض کی وجہ سے درپیش چنوتیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے تمام تر مندروں، گورودواروں، چرچوں اور دیگر مذہبی اور سماجی مقامات پر منعقد ہونے والے اجتماعات اور مذہبی و سماجی سرگرمیوں کو موقوف کر دیا گیا ہے۔ اسی طریقے سے ملک کی تمام تر مساجد اور دیگر مسلم مذہبی مقامات پر کسی طرح کے عوامی اجتماع کو بھی موقوف کر دیا گیا ہے۔ دنیا کے بیشتر مسلم ممالک نے بھی مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر رمضان کے ماہ مقدس کے دوران عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے اور عوام کے حق میں یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ نمازیں او ردیگر مذہبی امور اپنے گھروں کے اندر محدود رہ کر انجام دیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی ریاستی حکومتوں کے ساتھ تال میل بنا کر عوام کی سلامتی اور خیروعافیت کے لئے مؤثر طریقے پر کام کرتے آئے ہیں۔ کورونا کے خلاف جنگ میں عوامی تعاون نے بڑی راحت فراہم کی ہے۔ تاہم ملک کے سامنے ابھی کئی چنوتیاں درپیش ہیں۔ ہم کورونا وبائی مرض کے نتیجے میں سامنے آئی ان چنوتیوں کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے جاری کئے گئے رہنما خطوط پر سختی اور ایمانداری سے حرف بہ حرف عمل کر کے ہی شکست دے سکتے ہیں۔