نئی دہلی، اسٹیل (فولاد کی مرکزی وزار ت) 13ستمبر 2018 کو سیکنڈری اسٹیل (ثانوی فولاد ) کے شعبے کو پہلی بار ایوارڈس تقسیم کرے گی۔ ان ایوارڈس کی تشکیل قومی معیشت اور ملازمتوں کی پیداکاری کے لئے نمو کی مشین کی حیثیت سے کلیدی کردار ادا کرنے والے سیکنڈری اسٹیل (ثانوی فولا د ) کی حوصلہ افزائی کے لئے کی گی ہے ۔
واضح ہو کہ سیکنڈری اسٹیل کی حالیہ کارکردگی نے ہندوستان میں اسٹیل کی پیداوار کو زبردست مضبوطی عطا کی ہے ۔ اس کے مجموعی امکانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے اس شعبے کی کارکردگی میں بہتری پیدا کرنے کی غرض سے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ایسے چند اقدامات میں توانائی کی مستعدیت کی معاونت (توانائی کی بچت اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر قابو پانا ) تحقیق وترقی کی سرگرمیاں ،ادارہ جاتی معاونت کا استحکام ، بیرون ملک سے سستی درآمدات کے ذریعہ گھریلو پیداواروں کا تحفظ ، توانائی کی مستعدیت کی ٹکنالوجی اپنانے اور جدت طراز اقدامات کی حوصلہ افزائی کے لئے ایوارڈس کی اسکیم شامل ہے۔
نمو کی موجودہ نوعیت کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ ہندوستان چین کے بعد دوسرے درجے کی حیثیت حاصل کرلے گا۔ نیشنل اسٹیل پالیسی 2017 میں 2020 تک اسٹیل کی پیداوار 300 ملین ٹن سالانہ کا نشانہ معین کیا ہے ۔سال 18-2017 میں پیداواری اہلیت پہلے ہی 137.97 ملین ( ایم ٹی ) تک پہنچ چکی ہے۔ سیکنڈری اسکول یعنی ثانوی فولاد کا ایک انتہائی نمایاں پہلو یہ ہے کہ اس کی رسائی دیہی علاقوں میں آباد کروڑوں افراد تک ہوتی ہے ،جس سے اسٹیل کی دیہی مانگ کی تکمیل ہوتی ہے ۔پرائمری اسٹیل یعنی بنیادی فولاد کے شعبے سے اشتراک کرتے ہوئے پیداوار میں اضافے کے ساتھ سیکنڈری اسٹیل میں ملک کی نمو اور مواقع کے بے حد امکانات موجود ہیں۔ اس شعبے کو پرائمری اسٹیل سیکٹر کے مقابلے بعض خصوصی فوائد حاصل ہیں، جن میں کم پونجی سے کاروبار ،کم تحویل آراضی اور خصوصی درجے کا اسٹیل پیداکرنے کی صلاحیت اور رسمی مصنوعات جیسے فوائد حاصل ہیں ۔ سیکنڈر ی اسٹیل کا یہ شعبہ 2030 تک 300 ملین ٹن اسٹیل کی پیداوار کا نشانہ حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتاہے۔
سیکنڈری اسٹیل کے شعبے میں اسٹیل پیداکرنے والے یونٹوں سے اسپنج آئرن کا حصول ، ای اے ایف اورآئی ایف یونٹ ،رولنگ ملز ،کولڈ رولنگ ملز ، گیلوینائزنگ یونٹس اور ٹِن پلیٹ پروڈیوسرجیسے ضمنی شعبے شامل ہیں۔جن کی پیداواری صلاحیت ایک ملین ٹن سالانہ سے کم ہے اور وہ ملک میں ویلیو ایڈیڈ اسٹیل مصنوعات کی مانگ پوری کرتے ہیں۔
کانپور کے صنعتی شہر میں 1928 میں قائم ہونے والے ایک چھوٹے سے اسٹیل ری رولنگ ملز کی حیثیت سے شروع ہونے کے بعد اب یہ صنعت بعد کے برسوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچ چکی ہے ۔ 1968 تک اس شعبے کی پیداوار 5 ملین ٹن سالانہ تک پہنچ چکی تھی ۔ مغربی بنگال کے کولکتہ ، مہاراشٹر کے ممبئی اور پنجاب کے منڈی گوبند گڑھ نامی مقامات ملک میں سیکنڈری اسٹیل کے شعبے کی تین ابتدائی بستیاں تھیں۔ 80 کی دہائی کے آغاز میں انڈکشن فرنیس (آئی ایف) اور ملٹنگ یونٹوں کے ساتھ اس سیکٹر کو ملک میں زبردست توسیع حاصل ہوئی اور اس میں کاروبار کے وسیع تر امکانات پیداہوگئے ۔ 18-2017 کے دوران ملک میں اسٹیل کی پیداوار 113.13 ملین ٹن تک پہنچ چکی تھی جو کہ سال 17-2016 میں محض 97.94 ملین ٹن تھی۔
دنیا میں خام تیل کی پیداوار میں سال 2017 کے دوران 5.3فیصدکی نمو در ج ہوئی تھی۔ سال 2017 میں اسٹیل کی عالمی پیداوار 1691.2 ملین ٹن تھی ۔دنیا میں خام لوہے کی پیداوار میں 6فیصد کی ساجھیدار ی کے ساتھ چین اور جاپان کے بعد ہندوستان دنیا کا تیسرے درجے کا سب سے زیادہ ا سٹیل پیداکرنے والا ملک ہوگیا ہے ۔ ملک کی مجموعی گھریلو شرح نمو (جی ڈی پی ) میں اسٹیل کی صنعت کی ساجھیداری 2فیصد تک پہنچ کی ہے ۔