Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سی اوپی ۔24انڈین پویلین کے افتتاح کے موقع پروزیرماحولیات کا اظہارخیال

Urdu News

نئی دہلی: وزیرماحولیات جناب ہرش وردھن نے کٹووس ، پولینڈ میں اقوا م متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فریم ورک کنوینشن ( یواین ایف سی سی سی ) سے متعلق کانفرنس آف پارٹیز کی 24ویں میٹنگ ( سی اوپی ۔24) میں بھارتی پویلین  کے افتتاح کے موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ پیارے دوستومیں پولینڈ کے  خوبصورت کٹووس شہرمیں منعقدہ سی اوپی ۔ 24میں آپ کا خیرمقدم کرتاہوں ۔ میرا خیال یہ ہے کہ ہم اپنے کرۂ ارض کو گلوبل وارمنگ سے محفوظ کرنے کے سلسلے میں جاری اپنی جدوجہدکے سب سے نازک موڑپرآگئے ہیں اورمیں اپنی جانب سے آپ کویقین دلاناچاہتاہوں کہ بھارت اس جنگ کو جیتنے کے لئے صحیح معنوں میں عہدبندہے ۔ مجھے یہ اقرارکرتے ہوئے فخرہورہاہے کہ بھارت نے موسمیاتی تبدیلی کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنے اوراس کے اثرات کو کم کرنے کے سفرمیں بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔

          یہ پویلین موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں ہمارے عزم اورہمارے بے باکانہ عمل کا مظہرہے ۔ ہم موسمیاتی  تبدیلی سے ہم آہنگی پیداکرنے اوراس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مزید 20اجلاسات کا اہتمام کریں گے۔ اس سال بھارتی پویلین کا موضوع ہے ‘ایک دنیا ، ایک سورج ،ایک گرڈ ’ جیساکہ اس موضوع کو ہمارے  محترم وزیراعظم نریندرمودی نے ماہ اکتوبر 2018کے دوران منعقدہ بین الاقوامی شمسی اتحاد کی اولین اسمبلی کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئےاس جانب اشارہ کیاتھا ۔ وزیراعظم نے ایک ایسا اولولعزم نشانہ وضع کیاہے جس کے تحت 40فیصد تنصیبی بجلی صلاحیت 2030تک غیرنامیاتی ایندھنوں کے استعمال کے ذریعہ حاصل کی جانی ہے ۔

          وزیر اعظم کی بصیرت افروز قیادت میں ہم نے متعدد پالیسیاں وضع کی ہیں اور ایک ایسا ادارہ جاتی نظام بنایاہے جس میں ہمارا موسمیات سے متعلق عمل آگے بڑھ سکے ۔ یہ تمام اقدامات توانائی سلامتی ، خوراک اورآبی سلامتی ، صلاحیت سازی اور قومی اورریاستی سطح پر اس میں اضافے سمیت موسمیاتی تبدیلی کے تئیں ہماری تشویش کے مظہرہیں ۔

          میں نے گرین گڈڈیڈ زموومنٹ نام کی ایک تحریک شروع کی ہے ،جس کا مقصد ماحولیات کی حفاظت اور اس کی نگرانی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں یہ محسوس ہواہے کہ ہمارے نصب العین کے حصول کے لئے عوام کی شراکت داری لازمی حیثیت رکھتی ہے۔ لہذااس مہم کو اس انداز میں وضع کیاگیاکہ ہماری سوسائٹی کے ہرفرد بشرکو اس کام میں شریک ہونے کی تحریک حاصل ہوسکے ۔ کوشش اس بات کی ہے کہ ہرشہری کو ایسے اقدامات کرنے کی توفیق حاصل ہوجائے ،جن کے ذریعہ وہ چھوٹے مگراہم کام انجام دے اوران کاموں سے ماحولیا ت کا تحفظ ہوسکے ۔ ان کاموں میں توانائی کی بچت ، پانی کی بچت ، کام کاج  کے مقامات تک پہنچنے کے لئے کارکی پولنگ ، کوڑاکرکٹ جمع کرنے کے لئے ڈسٹ بین ، پانی اور سوکھے کچرے پے مشتمل مواد کی علیحدہ زمرہ بندی ، پودکاری اور ایسے دیگر کام شامل ہیں ۔

          وزیرموصوف نے کہاکہ انھیں توقع ہے کہ یہ تحریک یعنی گرین گڈڈیڈزنہ صرف یہ کہ بھارت میں  عوام کو اپنی طرف متوجہ کرلے گی بلکہ پوری دنیا کے لوگ اس کی جانب متوجہ ہوں گے ۔ مجھے اس تحریک کو مزید مستحکم بنانے کے لئے تمام شرکائے کارسے مثبت فیڈ بیک حاصل ہورہے ہیں ۔

          بھارت 2022تک تنصیب شدہ قابل احیاتوانائی صلاحیت کو 175جی ڈبلیوکے نشانے تک پہنچانے کے لئے جی توڑ کوشش کررہاہے ۔ قابل احیأتوانائی کے اثرات اب بھارت میں واضح طورپرنظرآنے لگے ہیں ۔ اسی کے نتیجے میں اب بھارت ہوائی بجلی کے معاملے میں چوتھے مقام پرپہنچ گیاہے ۔قابل احیأ توانائی کے ذرائع سے بجلی پیداکرنے کے معاملے میں بھی  بھارت کا پانچواں نمبر ہے اوراسی طریقے سے شمسی بجلی کی تنصیبی صلاحیت کے معاملے  میں بھی پانچویں نمبر ہے ۔  اس کے علاوہ شمسی اورہوائی بجلی کے ساتھ ساتھ ہم بائیوماس ، بائیوفیول اور بائیوانرجی فرضی کام کررہے ہیں ۔ ہمارا مقصد ہمیشہ یہی رہے گا کہ ہم توانائی کے وسائل بہم پہنچانے کے معاملے میں آگے آگے رہیں تاکہ یہ دنیا صاف ستھری سرسبزوشاداب بن سکے ۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران بھارت نے متعدد دیگراقدامات بھی کئے ہیں ۔ ان میں 310ملین سے زائد ایل ای ڈی بلبوں کی تقسیم اوران کی تنصیب ملک بھر میں عمل میں آچکی ہے ۔ تقریبا58ملین کنبے ایسے ہیں، جن پرپہلے اجولااسکیم کے تحت احاطہ کیاجاچکاہے ۔ اجولااسکیم نہ صرف یہ کہ خواتین اوربچوں کے لئے صحت کا بہترین ماحول فراہم کرائیگی بلکہ جنگلات کی پامالی بھی کم ہوگی ۔ گذشتہ دوبرسوں میں ہی بھارت نے جنگلاتی احاطے میں ایک فیصد کااضافہ حاصل کیاہے جب کہ دیگرملکوں میں دنیا بھرمیں جنگلات کا احاطہ کم ہوتاجارہاہے ۔ 0.26ملین بجلی سے چلنے والی موٹرگاڑیوں کی فروخت کی جاچکی ہے اور 91ملین سی او2ریڈکشن ( کلوگرام میں ) عمل میں آیاہے ۔ اس کے علاوہ 2022تک ملک میں پلاسٹک کے استعمال کو مکمل طورپرختم کرنے کا عہدبھی کیاگیاہے ۔ عالمی ماحولیات کے پس منظر میں بھارت کی قیادت تسلیم کی گئی ہے اور محترم وزیر اعظم جناب نریندرمودی کو اس سال کا اقوام متحدہ کا ‘‘چیمپیئن آف ارتھ ایوارڈ’’ پیش کیاگیاہے جو بین الاقوامی شمسی اتحاد میں ان کی نمایاں قیادت اور 2022تک بھارت کو پلاسٹک سے مبراملک بنانے کے ان کے عزم کے اعتراف میں دیاگیاہے ۔

          وزیرموصوف نے کہاکہ انھیں یقین ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے طریقہ کاراورراستے تلاش کرنے بہت ضروری ہیں اوراس کام میں نہ صرف یہ کہ جدید تکنالوجیوں کا استعمال کیاجاناچاہیئے بلکہ ہماری اجتماعی سماجی روایت اور فہم ودانش کو بھی بروئے کارلایاجاناچاہیئے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے وزیراعظم جناب نریندرمودی موسمیاتی تبدیلی اورگلوبل وارمنگ جیسے معاملات  کے ضمن بین الاقوامی قیادت فراہم کرتے آئے ہیں ۔ انھوں نے پوری دنیا کو یہ یاد دلایاہے کہ ماحولیات کا تحفظ بہت ضروری ہے اوراس کے لئے ایسا انداز حیات اپنایاجاناچاہیئے جوموسمیات اور اس کے تقاضوں سے مناسبت رکھتاہو ۔ وزیر موصوف نے کہاکہ ہم اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ شہریوں کا تعاون ، ہمہ گیراندازحیات اور موسمیات سے متعلق منصفانہ طرز عمل ایک متبادل وسیلہ فراہم کرتاہے، جس کے ذریعہ ہم موسمیاتی چنوتیوں کا سامنا کرسکتے ہیں اور جس پرسختی سے عمل بھی کیاجاناچاہیئے ۔

          وزیر موصوف نے کہاکہ وہ اپنی بات کا اختتام اس امرکے ساتھ کرناچاہتے ہیں کہ بھارت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا عہد کررکھاہے بھارتی ثقافت اورروایات کی روشنی میں ہم ایسا ہی کریں گے ۔ ہم نے ایک کلائمیٹ ایکشن وضع کررکھاہے جو سب کے لئے کلائمیٹ جسٹس یاموسمیاتی انصاف فراہم کریگا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More