16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سی بی ڈی ٹی کی جانب سے ایسے سودوں کی مشتہری جن کے ضمن میں ایس ٹی ٹی کے تحت وصولے جانے والے محصولات سے استثنی کا دعویٰ آمدنی ٹیکس 1961کی دفعہ 10 کی شق(38) کے تحت نہیں کیاجاسکتا

Urdu News

نئی دہلی۔6جون۔انکم ٹیکس قانون1961 کی دفعہ 10(38)کے تحت جس میں بعد میں مالی قانون 2017 کے ذریعے ترمیم کی گئی ہے، کہا گیا ہے کے طویل مدتی سرمایہ کی منتقلی کے ذریعے ہونے والی آمدنی ٹیکس سے مستثنی رہے گی بشرطیکہ اس طرح کی منتقلی یکم اکتوبر 2004کے بعد ہوئی ہو۔  البتہ اس تاریخ کے بعد مالی قانون نمبر (2) 2004کی شق کے تحت تمسکات کے لین دین سے متعلق ٹیکس(ایس ٹی ٹی) کو قابل ادائیگی ہوگا ۔

غیر واضح لین دین کے ذریعےبغیر حساب کتاب والی آمدنی کو طویل مدتی سرمایہ کی شکل میں آمدنی ٹیکس سے مستثنی رکھنے کے بہانوں کی گنجائش ختم کرنے کے لئے مالی قانون 2017 کے ذریعے1961 کےقانون کی دفعہ10(38)کے ضابطوں میں ترمیم کی گئی۔اس کا مقصد حصص کی منتقلی جو یکم اکتوبر 2004 یا اس کے بعد بھی ہو، اس پر ٹیکس ایس ٹی ٹی کے تحت قابل ادائیگی ہوگا۔لیکن ایسے اصل معاملات میں جہاں ایس ٹی ٹی کو محصولات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہےان کے لئے استثنی  کی سہولت کے تحفظ کے لئے فیصلہ کیاگیا ہےکہ مرکزی حکومت نوٹی فیکشن کے ذریعےاعلان کرے گی کہ اس خاص کیس میں ایس ٹی ٹی کے لئے ادائیگی کی ضرورت نہیں ہے۔

اس امر کے پیش نظر یہ مشتہرکیا گیا ہے کہ ایس ٹی ٹی کو کی جانے والی ادائیگی کی شرط کا اطلاق ان تمام حصص کے تمام لین دین  پر نہیں ہوگا جواکتوبر 2004 کی پہلی تاریخ کو یا اس کے بعد ہوئے ہوں گے۔اس کااطلاق ہر ایسے لین دین پر ہوگا جوایسی کسی کمپنی کے ایسے  کاروبار پر ہوگا جو عام طور پرکسی تسلیم شدہ ایکسچینج کے ذریعے نہیں ہوتا۔البتہ صحیح طور پر سرمایہ کاری کرنے والوں کے مفادات کے تحفظ کے لئےخصوصی لین دین کی کارروائیوں میں استثنائی فراہم کی گئی ہے۔یہ نوٹی فیکشن www.incometaxindia.gov.in  پر ملاحظ کیا جاسکتا ہے۔

Related posts

8 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More