20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سی ٹی آئی ایل نے بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری قانون پر صلاحیت سازی اور تربیت کا پروگرام منعقد کیا

Urdu News

نئی دہلی، بھارت نے  ڈبلیو ٹی او کی اپیل کرنے والی عدالت میں ججوں کی تقرری  ؍ دوبارہ تقرری کے معاملے پر  موجودہ تعطل سے متعلق امور کو حل کرنے کے لئے اپنی خواہش  کا پھر سے اظہار کیا ہے اور  ڈبلیو ٹی او کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ  ڈبلیو  ٹی او کے موجودہ بحران کو حل کرنے  کے لئے  یکجا ہوں۔ حکومت ہند  کے کامرس کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری  سدھانشو پانڈے نے یہ بات  بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری  قوانین کے بارے میں بھارتی حکومت کے عہدیداروں کے لئے  تجارت وسرمایہ کاری قانون کے مرکز  ( سی ٹی آئی ایل) کے ذریعے منعقدہ   جامع تربیت اور  صلاحیت سازی کے پروگرام  میں  اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

 تربیتی پروگرام  کے پینل میں   ڈبلیو ٹی او کے  سابق  ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل  جناب ڈیوڈ شارک  ،  پروفیسر انوارالہدیٰ اور ڈاکٹر  ہرش وردھن سنگھ کے علاوہ  بھارت کے سابق کامرس سکریٹری راجیو کھیر شامل ہیں۔ تبادلہ خیال میں اپیل کی سماعت کرنے والے ادارے  میں  ارکان کی تقرری ؍ دوبارہ تقرری پر بحران ، ڈبلیو ٹی او کے مذاکراتی  کام کو بہتر بنانے  اور  قومی سکیورٹی  کے استثنیٰ کے استعمال کے لئے جواز  کے موضوع پر توجہ مرکوز کی گئی۔ سی ٹی آئی ایل کے  ہیڈ اور پروفیسر ڈاکٹر جیمس جے نیدم پارا نے  ڈبلیو  ٹی او سے متعلق تشویشات  کو متعارف کرایا اور  اس نظام کو  ’’نازک ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ  موجودہ تنازعات کی وجہ سے  اصولوں پر مبنی کثیر جہتی تجارتی نظام  پر  ناقابل اصلاح اثرات مرتب ہونے کا خطرہ ہے۔

 جناب ڈیوڈ شارک نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ ڈبلیو ٹی او کی  اپیل کی سماعت کرنے والے  ادارے  کے کام کاج پر  امریکہ کی طرف سے  اٹھائے گئے سوال نئے نہیں ہیں اور  پچھلی انتظامیہ نے بھی  ایسے ہی  رد عمل کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  قومی سلامتی  سے متعلق استثنیٰ کے معاملے میں ڈبلیو ٹی او کی کارکردگی میں کچھ خامیاں موجود ہیں۔ اس بنیادی اصول پر  کہ ’’انصاف میں تاخیر  ہی انصاف سے انکار ہے، زور  دیتے ہوئے پروفیسر انوارالہدیٰ نے  اپیل کی سماعت کرنے والے ادارے کو  بین الاقوامی تجارتی نظام  کو زک پہنچانے والا قرار دیا اور تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ  اس تعطل کو دور کرنے کے لئے  سرگرمی سے کام کریں۔ انہوں نے  اس کام کے لئے  کثیر جہتی طریقہ کار اپنانے کی وکالت کی۔ مباحثے کے صدر جناب راجیو کھیر نے   اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر ملکوں کے خلاف  دعووں کی غیر قانونی  اور غیر شفاف  چیزوں کو ڈبلیو ٹی او کے  برابری اور انصاف کے اصولوں کے   مقابلے پر  پرکھا جانا چاہئے۔ جناب پیٹرک میکروری  نے اس بات پر زور دیا کہ  ثبوتوں کو پیش کرنے کی ذمہ داری  ارکان کی ہونی چاہئے جو  اس تعطل کو دور کرنے کے لئے  مثبت ایجنڈے کے ساتھ  آگے آسکتے ہیں۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن سنگھ ، ڈبلیو ٹی او کے  سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل  نے  موجودہ چیلنجوں کو ایک وسیع معاملہ قرار دیا اور رکن ملکوں پر زور دیا کہ وہ  ایک دوسرے کے ساتھ  رابطوں میں اضافہ کرنے سے پہلے  احتیا طی طور پر مادے اور ضابطوں  کے درمیان  انتخاب کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ  بہتر سلوک کریں۔ ڈبلیو ٹی او کے مطالعات کے  مرکز کے ہیڈ پروفیسر ابھیجیت داس نے  سلسلے وار طریقہ کار کی اہمت کو اجاگر کیا  اور دوحہ راؤنڈ کے  مذاکرات  کو پھر شروع کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More