انڈین ریلوے نے 24-2023 تک اپنے مکمل وسیع ترین نیٹ ورک کی بجلی کاری کے اہم منصوبے کی شروعات کی ہے، جو نہ صرف بہتر ایندھن کی توانائی کے استعمال میں نتیجہ خیز ثابت ہو گا بلکہ اس سے تھروپٹ میں اضافہ ، ایندھن کے اخراجات میں کمی اور قیمتی زر مبادلہ میں بچت بھی ہوگی ۔
اس سلسلے میں شمال مشرقی فرنٹئیر ریلوے ( این ایف آر ) نے کامیابی سے کل 649 کلومیٹر روٹس ( آر کے ایم ) ، کٹیہار سے گواہاٹی تک ہائی ڈینسٹی نیٹ ورک (ایچ ڈی این ) 1294 ٹون کلومیٹر ( ٹی کے ایم ) کی بجلی کا ری کا کام مکمل کر لیا ہے۔اس بڑے روٹ کی تکمیل سے بلارکاوٹ الیکٹر ک ٹریکشن پر گواہاٹی کے ساتھ ملک کے تمام بڑے شہر جڑسکیں گے ۔گرین ٹرانسپوریشن کی طرف سے کیپٹل کنکٹوٹی کے لئے این ایف آر کی یہ دوسری کوشش ہے ۔
107 آر کے ایم / 273 ٹی کے ایم کے این ایف ریلوے پر ایس ڈی ایم کے آخر ی مرحلے میں کمیشن آف ریلوے سیفٹی ( سی آر ایس ) نے 7 اکتوبر سے 9 اکتوبر 2021 تک این ایف سرکل کا کامیابی سے معائنہ کیا ۔ مزید یہ کہ مسافر ٹرینیں ،تیزرفتار ی کے ساتھ اور بھاری مال بردار ٹرینیں چل سکتی ہیں ۔
اس قدم سے ایچ ایس ڈی تیل پر خرچ ہونے والے زر مبادلہ کے ذخائر کی بچت کے علاوہ اور شمال مشرق میں گرینر ٹرانسپوریشن کی فراہمی اور گواہاٹی کی ریلوے کی بجلی کار ی سے تقریباََ 300 کروڑروپے فی سالانہ کے ایچ ایس ڈی تیل پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ایچ ایس ڈی تیل کی کھپت میں 3400 کے ایل فی ماہ کمی آئے گی۔ بلارکاوٹ ٹرینوں کے چلنے کی وجہ سے نیو جلپائی گوڑی اور نیوکوچ بہار میں ٹریکشن تبدیلی کا مسئلہ اب ٹرینوں کی نقل وحرکت میں اضافے کی وجہ سے ختم ہوجائے گا۔ گواہاٹی سے کٹیہار /مالدہ شہر کے درمیان ٹرینوں کے چلنے کے وقت میں دو گھنٹے کی کمی آنے کا امکان ہےکیونکہ ٹرینیں بہتر خدمات کی فراہمی کی وجہ سے تیز رفتاری سے چل سکتی ہیں۔10سے 15فیصد تک لائن کی صلاحیت میں اضافے سے این ایف ریلوے پر متعدد سیکشن پر سیچوریشن کی سطح میں کمی آئے گی اور زیادہ سے زیادہ کوچنگ ٹرینوں کے چلنے کی اجازت ملے گی۔
بھاری مال بردار ٹرینیں بجلی کاری کے ساتھ تیز رفتار سے چل سکتی ہیں۔ این ایف ریلوے کے پاس بڑی تعداد میں درجہ بندی کے سیکشن ،مشکل موڑ اور پُل کے ساتھ مشکل روٹ جیسے اہم مسائل ہیں۔ کثیر ڈیزل لوکوز کے لئے بجلی کے ٹریکشن کی ضرورت ختم ہوجائے گی کیونکہ ایچ پی الیکٹرک انجن درجہ بندی والے سیکشن میں تیز رفتاری کو برقراررکھ سکتا ہے۔نیز راجدھانی ایکسپریس جیسی ٹرینیں اب شمال مشرقی ریاستوں جیسے منی پور ، میزورم ، میگھالیہ ، ناگا لینڈ اور سکم کے لئے متعارف کیا جاسکتا ہے۔
اس سیکشن کی بجلی کاری سے آٖپریشنل افادیت میں بہتری آئے گی اور پاور کارس کے لئے ایندھن کی بڑی بچت ہوگی۔ موجودہ ٹرینوں کی 15 جوڑیاں کے وائی کیو / جی ایچ وائی میں ایک پاور کار کو چھوڑ کر کے مزید مسافر کوچ کے ساتھ چل سکتی ہیں۔اسی طرح مسافر تھروپٹ میں بہتری آئے گی۔ بجلی کاری سے ٹرینوں کے رکھ رکھاؤ میں بہتری آئے گی۔ جس سے ٹرینوں کی رفتار میں اضافہ ہوگا۔