نئی دہلی ۔فروری، صدرجمہوریہ ہند جناب پرنب مکھرجی نے آج صدر اسٹیٹ میں شمسی توانائی پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت صدر اسٹیٹ میں واقع سات عمارتوں کی چھتوں پر شمسی پینلوں کی تنصیب کے ذریعہ 670 کلو واٹ شمسی توانائی کی پیداوار کی جائے گی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ راشٹر پتی بھون نہ صرف صدرجمہوریہ ہند کی رہائش گاہ اور دفتر ہے بلکہ صدر اسٹیٹ ایک چھوٹے قصبے کی مانند ہے، جو کافی وسیع ہو چکی ہے اور اس کی بجلی کی ضروریات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ توانائی کے ذرائع کے لگاتار تنگ ہوجانے سے بالخصوص مستقبل کی نسلوں کو سخت چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے پر دستخط کرنے والا ملک ہے۔ ہندوستان نے وعدہ کیا ہے کہ 2030 تک ہندوستان میں کم از کم 40 فیصد بجلی کی پیداوار غیرفوسل ذرائع سے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی پیداوار اس لحاظ سے بے حد اہم ہے۔ ہندوستان کے پاس 2022 تک شمسی توانائی کے ذریعہ 100 گیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف ہے۔ لہذا اس عہد کی تکمیل کیلئے ملک کے اندر شمسی توانائی کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کرنا بے حد ضروری ہوجاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ کہ صدرجمہوریہ سکریٹریٹ نے اس سمت میں قابل قدر کوشش کی ہے۔
صدرجمہوریہ نے اس تقریب کے حصے کے طورپر منعقدہ سبز توانائی کی نمائش میں پیش کئے گئے اختراعی تصورات اور خیالات کی کافی تعریف کی۔ انہوں نے اس موقع پر نکڑ ناٹک پیش کرنے والے اور ماڈلنگ و پینٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والے نوجوان طلباء کو مستقبل میں تمام کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے اپنی نیک تمنائیں پیش کیں۔
اس موقع پر صدرجمہوریہ کی سکریٹری محترمہ اومیتاپول کے ہاتھوں ڈاکٹر راجیندر پرساد سروودے ودیالیہ کی گیارہویں اور بارہویں جماعت کی طالبات کیلئے ہنرمندی کے فروغ اور کریئر کونسلنگ کیلئے کلاسوں کا افتتاح عمل میں آیا۔
صدراسٹیٹ میں شمسی توانائی کے پروجیکٹ سے بجلی کے بلوں میں تقریباً 80 لاکھ روپے سالانہ کی بچت ہونے کی امید ہے۔ شمسی توانائی کی پیداوار سے کاربن کےا خراج میں قابل ذکر کمی آئے گی اور صدراسٹیٹ توانائی کے شعبے میں مزید کفایتی بن جائے گی۔ صدراسٹیٹ میں شمسی توانائی کا یہ پروجیکٹ دیہی بجلی کاری کارپوریشن (آر ای سی)کے اشتراک و تعاون سے نافذ کیاجارہا ہے۔ م ن ۔ م ع۔ ک ا
11 comments