16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

شہری جنگلات شہروں میں دیرینہ دیہی جنگلات کی روایت زندہ کر دیں گے: جناب پرکاش جاوڈیکر

Urdu News

نئی دہلی، عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر آج حکومت نے اعلان کیا ہے کہ  ملک بھر میں آئندہ 5برسوں کے دوران عوامی توجہ ازسرنو مرکوز کر کے اور عوام کو محکمہ جنگلات، میونسپل اداروں، غیر سرکاری تنظیموں، کارپوریٹ اداروں کے ساتھ تعاون و اشتراک کا موقع دیا جائے گا اور عام شہری بھی اس کام میں شامل ہوں گے اور اس طریقے سے ملک بھر میں 200شہری جنگلات یا نگر وَن قائم ہو سکیں گے۔  عالمی یوم ماحولیات (ڈبلیو ای ڈی)، ہر سال 5جون کو منایا جاتا ہے۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت ، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے مطابق اعلان کردہ موضوع کے لحاظ سے اس دن  تقریبات کا اہتمام کرتی ہے اور متعدد تقریبات  منعقد ہوتی ہیں۔ اس سال کا عنوان یا موضوع حیاتیاتی گونا گونی یا تنوع ہے۔ کووڈ-19 وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے نتیجے میں پیدا ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت نے اس سال عالمی یوم ماحولیات کی   ورچوول تقریبات کو نگر ون (شہری جنگلات)، کے موضوع کے تحت منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

شہری جنگلات کے موضوع پر بہترین طریقہ ہائے کار سے متعلق ایک بروشر جاری کرتے ہوئے نیز نگروَن اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے ، ماحولیات کے وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے کہا ہے کہ یہ جنگلات شہروں کے پھیپھڑے کے طور پر کام کریں گے اور بنیادی طورپر شہروں میں جنگلات کی زمین پر ہی واقع ہوں گے یا پھر مقامی شہری بلدیاتی اداروں کے ذریعے فراہم کرائی گئی کسی دیگر خالی زمین یا قطعہ آراضی پر بھی یہ جنگلات لگائے جا سکتے ہیں۔ اس سال کے موضوع پر زور دیتے ہوئے یعنی  فطرت کے لئے وقت کی بات  اجاگر کرتے ہوئے، جس میں حیاتیاتی تنوع پر خصوصی توجہ مرکوز ہوگی، جناب جاوڈیکر نے کہاکہ  پختہ اصول یہ ہے کہ اگر ہم فطرت کا تحفظ کریں گے، تو فطرت بھی  ہمارا تحفظ کرے گی۔

عالمی یوم ماحولیات کی تقریبات کے دوران ایک فلم بھی پیش کی گئی، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ  کس طریقےسے محکمہ جنگلات اور مقامی اداروں کے ساتھ مل کر پنے کاروں نے 16.8ہیکٹیئر خالی پڑے بنجر پہاڑی علاقے کو ہرے بھرے جنگل میں بدل دیا تھا۔  آج حیاتیاتی لحاظ سے جنگلات میں مختلف قسم کے درختوں کی 23 اقسام، چڑیوں کی 29اقسام، تتلیوں کی 15اقسام، حشرات الارض کی 15 اقسام اور دودھ پینے والے جانوروں کی 3 اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہ شہری جنگلاتی پروجیکٹ معیشت حیوانات کے توازن کو برقرار کھنے، ماحولیاتی اور سماجی ضروریات کی تکمیل، دونوں میں مددگارثابت ہو رہا ہے۔ ورجے کا شہری جنگل اب پورے ملک کے لئے ایک نمونہ ہے۔

حیاتیاتی تنوع کے پس منظر میں اس سال کی خصوصی توجہ پر زور دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت میں دنیا بھر کا 8 فیصد حیاتیاتی تنوع پایا جاتا ہے۔ اگرچہ پوری دنیا کے مقابلے میں 2.5فیصد عالمی لینڈ ماس جیسی بندشیں بھی ہمارے یہاں موجود ہیں اور  اسی 2.5 فیصد قطعہ آراضی کو 16فیصد انسانوں اور مویشیوں کی آبادی کا وزن جھیلنا پڑتاہے اور محض 4فیصد تازہ پانی کے وسائل ہیں، اس کے باوجود ہمارے یہاں، جس پیمانے پر حیاتیاتی تنوع پایا جاتا ہے، اس کا راز بھارتی روایات میں مضمر ہے۔ کیونکہ بھارتی روایات ہمیشہ سے قدر ت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے پر زور دیتی آئی ہیں۔

بھارتی ثقافت کی خصوصیات اجاگر کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے کہا کہ بھارت شائد وہ واحد ملک ہے، جہاں درختوں کی پرستش کی جاتی ہے، جہاں جانوروں ، چڑیوں اور حشرات الارض یعنی رینگنے والے جانوروں تک کی پرستش کی جاتی ہے، یعنی بھارتی سماج ماحولیات کے تئیں اس حد تک احترام کا حامل سماج رہا ہے۔ ہمارے یہاں دیہی جنگلات کی اہم روایت صدیوں سے کارفرما رہی ہے۔ اب شہری جنگلات کی یہ نئی اسکیم درمیان میں واقع خلیج کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی، کیونکہ شہری علاقوں میں باغات پائے جاتے ہیں، تاہم جنگلات بہت کم ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ شہری جنگلات لگانے کی سرگرمی کے ساتھ  ہم اضافی طورپر کاربن سے بھی چھٹکارا حاصل کر سکیں گے۔

اس موقع پر وزیر مملکت جناب بابل سپریو بھی موجود تھے، جنہوں نے شجرکاری اور مٹی کی نمی برقرار رکھنے اور اس کے کاموں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے یہ ایک بنیادی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مٹی میں جو انحطاط رونما ہو رہا ہے، گاد کی وجہ سے پانی کے بہاؤ دریائی طاسوں میں متاثر ہوتے ہیں، ان تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے ہر کس و ناکس کو اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے جنگلات کی پامالی سے نمٹنے کے کنونشن  (یو این سی سی ڈی)، کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر جناب ابراہیم تھیا ؤاور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام  (یو این ای پی)، کی ایگزیکٹیو ڈائرکٹر محترمہ اینگر اینڈرسن بھی موجود تھیں۔

یو این سی سی ڈی ایگزیکٹیو ڈائرکٹر جناب تھیاؤ نے کہا کہ یہ وقت وہ نہیں ہے، جب ہم اس بات کا احساس کریں کہ  ہم کو فطرت کے مقابلے میں  فطرت سے کہیں زیادہ ہمیں فطرت کی ضرورت ہے۔ یہ وقت نہیں ہے کہ ہمیں از سر نو فطرت کے ساتھ اپنے کو ازسرنو متعین کرنا چاہئے، بلکہ شائد یہ وقت وہ ہے کہ پوری بنی نوع انسانیت فطرت کے ساتھ ایک نیا سماجی رابطہ قائم کرے۔

حکومت مہاراشٹر کے وزیر جنگلات جناب سنجے راتھوڑ، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے نو مقررہ سکریٹری جناب آر پی گپتا، ڈی جی  جنگلات اور خصوصی سکریٹری جناب سنجے کمار ، پرسیڈینٹ سسٹم کے ، آنند دیش پانڈےاور ٹی ای آر آر ای کی ڈاکٹر ونیتا آپٹے نے بھی اس تقریب میں حصہ لیا اوراپنے  با معنی الفاظ سے حاضرین کو بہرہ ور کیا۔

بھارت میں مالا مال حیاتیاتی تنوع پایا جاتاہے۔ متعدد اقسام کے جانور اور پودے یہاں موجود ہیں اور دنیا بھر میں 35 عالمی حیاتیاتی تنوع کے ہاٹ اسپاٹ میں سے 4یہیں موجود ہیں، جن میں متعدد نسلیں پائی جاتی ہیں۔ تاہم بڑھتی ہوئی آبادی، جنگلات کی پامالی، شہری کرن اور صنعت کاری نے ہمارے قدرتی وسائل کو ازحد دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں حیاتیاتی تنوع میں تخفیف رونما ہو رہی ہے۔ حیاتیاتی تنوع اس کرہ پر زندگی کے تحفظ اور بقا کے لئے ازحد لازمی ہے اور مختلف النوع معاشیاتی خدمات کی فراہمی میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔ حیاتیاتی تنوع کا تحفظ روایتی طورپر دوردراز جنگلات والے علاقوں تک محدود رہا ہے۔ تاہم بڑھتی ہوئی شہرکاری کی وجہ سے یہ لازمی ہو گیا ہے کہ شہری علاقوں میں بھی حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کیاجائے۔ اس خلیج کو پاٹنے کےلئے شہری جنگل سب سے عمدہ ثابت ہوں گے۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے بڑے معقول وقت پر 2020 کی ڈبلیو ای ڈی تقریبات کا موضوع نگر وَن مقرر کیا ہے، جس کا مقصد شہری منظرنامے میں حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور اس کا فروغ ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More