15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

شہری ہوابازی کی وزارت نے‘‘ ڈیجی یاترا ’’کے نام سے ہوائی اڈوں پر بایومیٹرک پر مبنی مسافروں کی ڈیجیٹل پروسیسنگ سے متعلق پالیسی جاری کی

Urdu News

نئی دہلی، تجارت اور صنعت ، نیز شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں‘‘ ڈیجی یاترا ’’کے نام سے ہوائی اڈوں پر بایو میٹرک پر مبنی مسافروں کی ڈیجیٹل  پروسیسنگ سے متعلق پالیسی کو جاری کیا۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہاکہ شہری ہوابازی کی  وزارت نے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی ڈیجیٹل پروسیسنگ کے لئے معیارات وضع کرنے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے تاکہ ہندوستان بھر کے تمام ہوائی اڈوں پر ایک مربوط ماحولی نظام کے ذریعہ یکساں  عمل آوری اور مسافر تجربات کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ معیارات وضع کرنے کے لئے ایئرپورٹ آپریٹروں، ایئرلائنس اور انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے اراکین پر مشتمل ایک تکنیکی ورکنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

میڈیا کو مطلع کیا گیا ہے کہ ڈیجی یاترا مرکزی پلیٹ فارم فروری 2019 کے آخر تک اپنا کام کاج شروع کر دے گا۔ بنگلور اور حیدرآباد بین الاقوامی ہوائی اڈےفروری 2019 کے آخر تک تجرباتی نفاذ کے لئے پوری طرح تیار ہوں گے۔ ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا(اے اے آئی) فروری 2019 تک اس پروگرام کو شروع میں کولکاتہ، وارانسی، پونے اور وجے واڑہ میں نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

جناب سریش پربھو نے  کہا کہ  ڈیجی یاترا مستقبل کے لئے کل ہند سطح کا ایک طاقتور پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہوائی اڈے ممکنہ طور پر مستقبل میں اختراعی خدمات اور رضامندی پر مبنی مقررہ خدمات فراہم کرنے کے قابل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ گھر گھر جا کر مسافروں کے سفر کو آسان بنانے میں مصروف کوئی بھی خدمات فراہم کرنے والا ادارہ اختراعی حل کے ذریعہ  مستقبل میں اس پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کا اہل ہوگا’’۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  اس سے حتمی فائدہ اٹھانے والے مسافر ہی ہوں گے، جن کےپا س اب سفرسے متعلق تمام اختیارات دستیاب ہوں گے۔

ڈیجی یاترا کے خدو خال پر روشنی ڈالتے ہوئے شہری ہوابازی کے وزیر مملکت جناب جینت سنہا نے کہا کہ ڈیجی یاترا چہرے کو پڑھنے والا مسافر پروسیسنگ نظام ہے، جو کہ ایک مشترکہ معیار ہے اور جس کو پوری دنیا میں اختیار کیا جا رہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہوائی اڈے پر داخل ہونے سے لے کر ہوائی جہاز پر سوار ہونے تک مسافرکوآسان تجربہ فراہم کرنے کے لئے ڈیجی یاترا میں مسافروں کے لئے ایک مرکزی اندراج نظام  موجودہوگا۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ ڈیجی یاترا کے تحت مسافر اپنی کم سے کم تفصیلات مثلاً نام، ای-میل آئی ڈی، موبائل نمبر اور منظورشدہ شناختی کارڈوں  میں سےکوئی  ایک  کارڈ، جہاں آدھارشناختی کارڈ لازمی نہ ہو، دے کر ایک ڈیجی یاترا آئی ڈی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس ڈیجی یاترا آئی ڈی کو مسافروں کے ذریعہ ٹکٹ کی بکنگ کے دوران ساجھا کیا جا سکتا ہے۔ ایئرلائنس مسافر کاڈاٹا اور ڈیجی یاترا آئی ڈی روانگی والے ہوائی اڈے کے ساتھ شیئر کریں گی؛؛۔جناب سنہا نے مزید واضح کیا کہ ایک مسافر کو جس نے اپناڈیجی یاترا آئی  ڈی حاصل کر لیا ہے، اسے اپنے پہلے ہوائی  سفر کے دوران روانگی والے ہوائی اڈے پر ایک ہی بار تصدیق کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ایسی صورت میں جہاں مسافر آدھار پرمبنی تصدیق کا انتخاب کرتاہے، تو اس کی شناخت کی تصدیق آن لائن طریقے سے کر لی جائے گی۔ کامیابی کے ساتھ تصدیق کے بعد چہرے کا بایو میٹرک لے لیا جائے گا اور  پھرمسافر کے ڈیجی یاترا  آئی ڈی پروفائل میں اس کو محفوظ کر دیاجائے گا۔ ایسی صور ت میں، جہاں مسافر نے ڈیجی یاترا آئی ڈی بنانے کے لئے کسی دوسرے شناختی کارڈ کا استعمال کیا ہو، مسافر کی تصدیق مینول طریقے سے سکیورٹی اہلکار کریں گے ۔ بعدازاں مسافر کے چہرے کا بایو میٹرک لے لیا جائے گا اور پھر ڈیجی یاترا آئی ڈی پروفائل میں اس کو جمع کر دیا جائے گا۔ اس عمل کے ذریعہ مسافر کا اندراج اب مکمل ہو گیا؛؛۔

جناب جینت سنہا نے کہا کہ ڈیجی یاترا سے تمام مسافروں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ اس عمل میں مصروف تمام شراکت داروں کو بھی فائدہ حاصل ہوگا، کیونکہ ایئرپورٹ آپریٹر کے پاس بہتر وسائل منصوبہ بندی  کے لئے پہلے سے ہی  معلومات رہے گی۔مزید براں ٹرمنل کے اندر مسافروں کے بروقت ڈاٹا موجود رہنے سےآپریٹر بھیڑ بھاڑ پر قابو پانے کےلئے مزید فعال کارروائی کر سکیں گے۔

شہری ہوابازی کی وزارت کے سکریٹری جناب راجیو ناین چوبے نے ڈیجی یاترا میکنزم پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کامیابی کے ساتھ رجسٹرڈ ایک مسافر براہ راست ہوائی اڈے کے داخلہ دروازے ای-گیٹ پر جا سکتا ہے اور ٹکٹ؍بورڈنگ پاس کے بارکوڈ؍کیو آر کوڈ اسکین کر سکتا ہے۔ ‘‘ایک کیمرہ مسافر کے چہرے کا فوٹو کھینچے گا تاکہ اسے ڈیجی یاترا آئی ڈی فوٹو کے ساتھ ملایا جا سکے۔ سفر کی تفصیلات کی کامیاب تصدیق اور چہرے کے مل جانے کے بعد ای-گیٹ کھل جائے گا۔ اس نظام کے تحت ایک  ٹوکن جاری کیا جائے گا، جس میں ٹکٹ کے  پی این آر کے ساتھ مسافر کے چہرہ کی تصویر ہوگی تاکہ بعد کے چیک مراکز پر ٹکٹ کی تفصیلات  چہرے کی شناخت کے وقت موجود رہے۔ ‘‘چیک ان کاؤنٹر یا خود سے بیگ ڈالنے کے کاؤنٹر پر چہرے سے مسافر کی شناخت کر لی جائے گی اور اس مقصد کے لئے اسے اب کوئی دستاویز یا شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسی طرح چہرے کی تصدیق کےذریعہ ای-گیٹ کے ذریعہ مسافر براہ راست سکیورٹی چیک کے علاقے میں داخل ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں ہوائی جہاز پر سوار ہونے کے لئے ای-گیٹ کے ذریعہ داخلے کے لئے بورڈنگ گیٹ پر بھی مسافر کی شناخت چہرے کے ذریعہ کر لی جائے گی’’۔

ایئرلائنسوں کے پاس ٹرمنل کے اندر اپنے مسافروں اور ان کی صورتحال سے متعلق  مکمل معلومات ہوں گی۔ لاپتہ مسافروں کی وجہ سے اب طیاروں کی پرواز میں تاخیر نہیں ہوگی۔ ٹیکنالوجی کی دستیابی سے سکیورٹی نظام کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہر ایک چیک پوائنٹ پر مسافروں کی تصدیق کے عمل میں فائدہ حاصل ہوگا۔ سکیورٹی طریقۂ کار کے تحت  صرف مسافروں کی جسمانی تلاشی بدستور جاری رہے گی۔  علاوہ ازیں مسافروں کے ذریعہ بین الاقوامی بورڈنگ پاس کی ادلا بدلی یا غلطی  سے غلط بورڈنگ کا اب کوئی معاملہ پیش نہیں آئے گا۔

چونکہ گزشتہ 50مہینوں سے ہندوستانی شہری ہوابازی کا شعبہ ہوائی مسافروں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھ رہا ہے، جس کی  مثال کبھی نہیں دیکھی گئی اور آئندہ بھی اس میں  اضافہ  جاری رہنے کا امکان ہے۔ قبل ازیں کہ اضافی  بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ہوتی ،  اس نظام سے موجودہ ہوائی اڈوں کو ایک مقررہ وقت میں مزید مسافروں  پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جناب چوبے نے کہا کہ مسافر ہوائی اڈوں پر بہتر سہولتوں کی امید رکھتے ہیں اور ہوائی سفر میں سکیورٹی ایک کلیدی  مسئلہ ہے۔ لہذا ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہی چیلنج سے بھرپور ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے ایک واحد حل ہے’’۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ مسافروں کے لئے بلا رکاوٹ اور آسان سفر کے عمل میں متعدد شراکت دار مصروف ہیں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بے حد ضروری تھا کہ تمام شراکت دار ٹیکنالوجی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے ایک مربوط ماحول میں کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے شہری ہوابازی کی وزارت نے ‘‘ ڈیجی یاترا’’ کا تصور تیار کیا ہے، جس میں ایک مربوط ماحولی نظام موجود ہے اور جس میں  مسافروں کے  بلارکاوٹ سفر کے تجربے میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سکیورٹی کو بہتربنانے کا تصور  کیا گیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More