نئی دہلی؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں مشرق، جنوب، جنوب مشرق اور ایشیائی ملکوں کے لئے صارفین کے تحفظ پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔اس کانفرنس کا موضوع ہے نئی منڈیوں میں صارفین کو با اختیار بنانا۔ وزیر اعظم نے اپنی افتتاحی تقریر میں اس اہم تقریب کے انعقاد کے لئے صارفین کے امور کے محکمے کو مبارکباد دی اور کہا کہ مشرق، جنوب، جنوب مشرق ایشیائی ممالک کی وراثت یکساں ہے۔ ان ملکوں کی تجار ت کی ایک طویل تاریخ رہی ہے اور یہ بذات خود صارفین کے تحفظ کے شعبے میں باہمی تعاون کے لئے راہ ہموار کرتی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ صارفین ہی ہیں جو بازاروں کو پھیلنے اور تجارت کو وسیع ہونے میں مدد کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس کانفرنس کو بھارت میں منعقد کرنے کے لئے دوسرے ملکوں سے آئے مندوبین اور یو این سی ٹی اے ڈی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے بھارت کے قدیم عہد میں ، جو 500 سال سے زیادہ پرانی اور ویدک دور کے قوانین اور روایتوں پر توجہ مبذول کرائی کہ اس وقت میں بھی ناجائز تجارتی عمل استحصال اور مصنوعات میں ملاوٹ وغیرہ کو روکنے کے لئے قانون موجود تھے۔
جناب مودی نے کہا کہ صارفین کو بھگوان سمجھا جاتا ہے اور تجارتی حلقے میں ‘گراہک دیو وبھوا’ کا محاورہ عام ہے جو صارفین کو مطمئن کرنے کے لئے ہے۔ سی پی ایکٹ 1986کی منفرد نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صارفین کے تحفظ کا نیا بل حکومت کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیر اعظم نے ہاؤسنگ، توانائی ،معیار، حفظان صحت، ادویہ سازی اور طبی آلات وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں اپنی حکومت کی کئی اہم کوششوں کا ذکر کیا ، جس کے نتیجے میں صارفین کو مالی فوائد حاصل ہوئےہیں۔
انہوں نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نظام کی طرف توجہ دلائی جس کے نتیجے میں ایک نیا تجارتی کلچر متعارف ہوا ہے،جس سے آخر کار صارفین کے لئے قیمتوں میں کمی آئے گی۔ انہوں نے زور دے کہا کہ شکایتوں کے ازالے کا نظام ایک جمہوریت کا اہم ستون ہے۔
مختلف شعبہ جاتی اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اچھی حکمرانی کی اہمیت، جن دھن یوجنا، میک اِن انڈیا، سووچھ بھارت ابھیان اور غریبوں کے لئے مفت ایل پی جی کی فراہمی ، ٹیکنالوجی پر مبنی پی ڈی ایس نظام اور آدھا ر پر مبنی شفافیت کے نظام وغیرہ کا ذکر کیا، جن کی وجہ سے صارفین کے مفادات کو تحفظ ملا ہے اور کس طرح صارفین کو اپنی سخت محنت کی کمائی کو بچانے میں مدد ملی ہے۔ ڈیجیٹل لین دین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ دیہی علاقوں میں ہر کنبے کا کم از کم ایک شخص ڈیجیٹل علم سے بہر ور ہو تاکہ دیہی آبادی بھی حکومت کی اسکیموں جیسے یوپی آئی او ربھیم وغیرہ سے فیض حاصل کرسکیں۔ اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملکوں کے مابین ، خاص طور سے ایشیائی خطے میں سرحدوں کے آر پار باہمی اعتماد کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
صارفین کے امور ، خوراک اور تقسیم عامہ کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے صارفین کے تحفظ پر پہلی ایشیائی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے مشرق، جنوب، جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کا خیر مقدم کیا، جو کانفرنس میں شرکت کے لئے نئی دہلی پہنچے ہیں۔ جناب رام ولاس پاسوان نے مختلف اقدامات کی وضاحت کی جو صارفین کے تحفظ میں اضافے کے لئے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے صارفین کے تحفظ سے متعلق نئے بل کی بھی ستائش کی، جو امید ہے کہ جلد ہی موجودہ بل کی جگہ لے گا۔انہوں نے ای-نیا صارفین کے تحفظ کا بل کی وضاحت کی، جس کے جلد ہی بی آئی ایس کی جگہ لینے کا امکان ہے۔
یو این سی ٹی اے ڈی کے سیکریٹری جنرل جناب مکھیشا کیتویی نے اپنے خطاب میں عالمگیریت کی وضاحت کی اور صارفین کو درپیش معاملات کا ذکر کیا۔ انہو ں نے صارفین کے تحفظ سے متعلق اقوام متحدہ کے رہنما خطوط کے متعلق منظر نامے کا ذکر کیا، جس کے لئے بھارت نے اہم رول ادا کیا ہے۔
صارفین کے تحفظ پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد حکومت ہند کے صارفین کے امور کے محکمے اور تجارت و ترقی کے اقوام متحدہ کانفرنس کی انجمن کے اشتراک سےکیا جارہا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ صارفین کے حقوق کے تحفظ پر بین الاقوامی کانفرنس کا پہلی مرتبہ انعقاد یو این سی ٹی اے ڈی کے اشتراک سے کیا جارہا ہے۔پہلی مرتبہ بھارت کے ذریعے خطے کے ملکوں کو صارفین کے تحفظ کی کانفرنس میں مدعو کیا گیا ہے۔اس کانفرنس میں خطے کے ایسے ممالک شرکت کر رہے ہیں جن کی آبادی عالمی صارفین کے مشترکہ چیلنجوں اور تجربے کے برابر ہیں۔ مشرق، جنوب اور جنوب مشرقی ایشیاء کے 22 سے زیادہ ممالک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔دو روزہ کانفرنس 27 اکتوبر 2017 کو اختتام پذیر ہوں گی۔