نئی دلّی، صاف ستھری، شفافیت اور عوامی مفادات کے اصول پر مبنی خریداری سے حکومت کے مالیے کا تحفظ ہوگا اور بہتر مقاصد کے لئے ان کا استعمال یقینی ہوگا۔ یہ بات خزانہ اور کارپوریٹ امور کے وزیر جناب ارون جیٹلی نے کہی ہے۔ انھوں نے یہ بات آج یہاں سرکاری خریداری اور مسابقتی قانون کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس میں اپنے کلیدی خطبے میں کہی ہے۔
وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی نے اپنے کلیدی خطبے میں کہا کہ مؤثر مقابلے کو یقینی بنانے کے لئے مسابقت سے متعلق ریگولیٹر بنایا گیا تھا، تاکہ صارفین کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ مستقبل کے خاکہ سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو نئے ابھرتے معاشی حالات سے نمٹنے کے لئے عالمی ماڈل پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری خریداری ملک کے مجموعی گھریلو پیداوار کا کافی بڑا حصہ ہوتا ہے۔ حکومت کو بہتر قیمت اور معیار کو دیکھنا کا حق حاصل ہوتا ہے اور یہ تمام آئینی اداروں پر بھی عائد ہوتا ہے۔ جناب جیٹلی نے کہا کہ ایسے کئی شعبے ہیں جہاں عالمی سطح کی بولی لگائی جاسکتی ہے، جبکہ کچھ شعبے ہیں جہاں گھریلو ترقی ضروری ہوتی ہے، خصوصاً خدمات کے شعبے میں، جہاں ملک کے اندر ہی مؤثر مسابقت بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ معیشت میں توسیع کے ساتھ ہندوستان کا مارکیٹ بھی پھیل رہا ہے، اس لئے کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) کے کردار میں بھی وقت کے ساتھ توسیع ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ سروس سیکٹر، سائنس اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی جسامت میں بھی اضافہ ہوگا۔
قبل ازیں سی سی آئی کے چیئرمین جناب سدھیر متل نے ہندوستان میں سرکاری خریداری کے نظام میں مسابقت کا کلچر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ آزاد، صاف ستھری اور مؤثر خریداری سے اشیاء کی فراہمی کی لاگت میں کمی آسکتی ہے اور یہ ضرورت سے زیادہ دستیاب ہوسکتے ہیں، جس سے سرکاری دائرۂ کار کے اداروں کے مابین زیادہ مسابقت ہوگی اور سرکاری سیکٹر کو ترقی کرنے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے مسابقتی خریداری نظام بنانے پر زور دیا کہ اس سے بولی لگانے والوں کے درمیان غیرمسابقتی طرز عمل میں کمی آسکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ سی سی آئی سرکاری خریداری ایجنسیوں کے لئے ایک طریقۂ کار وضع کررہا ہے، جس سے سرکاری خریداری میں ناجائز طریقہ کار کا پتہ لگانے میں آسانی ہوگی اور ٹینڈر کا وہ طریقہ وضع کرنے میں مدد ملے گی، جس سے صحت مند مسابقت کو فروغ حاصل ہوگا۔
اس موقع پر کارپوریٹ امور کی وزارت کے سکریٹری جناب انجیتی سریواستو نے کہا کہ جی ڈی پی میں سرکاری خریداری کا کافی حصہ ہوتا ہے۔ یہ جی ڈی پی کا 6 فیصد سے زائد حصہ ہوتا ہے، جو کہ تقریباً 28 لاکھ کروڑ کے مساوی ہوتا ہے۔ یہ معیشت کی کارکردگی کو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسابقتی خریداری کے نتیجے میں لاگت میں 20-30 فیصد کی بچت ہوگی، جس کے ملک کی معیشت پر دیرپا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ہندوستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر جناب جنید کمال احمد نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ حکومت کے ساتھ کنٹریکٹ کرنا ایز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ کے اگلے دور میں عالمی بینک کے ذریعہ نئے اشاریوں میں سے ایک کے طور پر غور کیا جائے گا۔ انھوں نے سرکاری خریداری اور ای-خریداری میں مسابقت کی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سے مارکیٹ میں شراکت میں آسانی ہوگی، کاروبار کے مواقع میں توسیع ہوگی اور ان کی پروسیسنگ کی لاگت میں کمی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے سرکاری ای- مارکیٹ پلیس میں بہترین عالمی طریقہ کار اپنایا ہے، جسے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ذریعہ بھی اپنایا جاسکتا ہے۔
آئی آئی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او ڈاکٹر سمیر شرما نے تحریک شکریہ کے بعد تمام مقررین کے ذریعہ پیش کئے گئے نکات کا خلاصہ اختتامی اجلاس میں پیش کیا۔