نئیدہلی۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا نے آج سڈنی ، آسٹریلیا میں عالمی ڈیجیٹل ہیلتھ پارٹنر شپ سمپوزیم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت دیکھ ریکھ کے وسائل اور خدمات کے انتظام اور تقسیم میں ناانصافی کو کم کرنے کے معاملے میں ڈیجیٹل صحت اہم رول ادا کرسکتی ہے اور معذور مریضوں، متاخر نشوونما اور جسمانی نقائص والے بچوں، ذہنی امراض کے شکار لوگوں اور ایچ آئی وی/ ایڈز ، کوڑھ اور ٹی بی جیسے خطرناک امراض کے مریضوں کے مؤثر علاج کی سہولت مہیا کراسکتی ہے۔ مرکزی وزیر صحت ’’ہندوستان میں صحت کے معاملے میں بہتری لانے میں ڈیجیٹل صحت کارول‘‘ کے موضوع پر تقریر کررہے تھے۔
اس موقع پر آسٹریلیا کے انسانی خدمات کے وزیر جناب مائیکل کینن ، آسٹریلیائی ڈیجیٹل ہیلتھ ایجنسی کے صدر جناب جِم برچ اے ایم ، جارج انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ کے بانی اور پرنسپل ڈائرکٹر پروفیسر رابن نارٹن ، یو این ایس ڈبلیو، سڈنی کے صدر اور وائس چانسلر پروفیسر ایان جیکبس کے ساتھ دیگر ممالک کے مندوبین بھی موجود تھے۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ مختلف ممالک کے تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اچھی طرح ڈیزائن کئے گئے ڈیجیٹل صحت نظام اور خدمات سے مؤثر طریقے سے صحت کے نظام میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ طبی غلطیوں اور علاج کے خرچ کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ ڈیجیٹل انقلاب سے خوردہ فروشی ، بینکنگ، لاجسٹکس وغیرہ جیسے بہت سے شعبوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ آئندہ دہائی میں ڈیجیٹل انقلاب سے صحت دیکھ ریکھ کا شعبہ فائدہ اٹھائے گا۔ درحقیقت صحت دیکھ ریکھ کے شعبے میں بہت پہلے ڈیجیٹل انقلاب آجانا چاہئے تھا، اس سے صحت دیکھ ریکھ کے ان طریقوں کی کایاپلٹ ہوسکتی ہے جو ہمارے ڈاکٹر ، نرسیں، فیلڈ میں طبی خدمات انجام دینے والے اسٹاف اور اسپتال اپناتے ہیں۔
مرکزی وزیر صحت نے شرکاء کو بتایا کہ ہندوستان کی قومی صحت پالیسی (2017 ) میں ہندوستان کے عوام کی صحت سے متعلق خواہشات کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے اور تین واضح مقاصد رکھے گئے ہیں۔ پہلا مقصد تو2020 تک صحت کے نظام کے حصوں کے بارے میں معلومات کے ضلعی سطح کے الیکٹرانک ڈاٹا بیس کو یقینی بنانا ہے جس کا مطلب موٹے طور پر یہ ہوا کہ اسپتالوں اور صحت کے نظام کے کام کو بہتر بنانے کیلئے عوامی صحت نظام میں اعداد وشمار جمع کرنے اور درج کرنے کیلئے کاغذ کا استعمال کرنے کے بجائے اس کے لئے جدید کمپیوٹرائزڈ آلات استعمال کیے جائیں گے۔ دوسرا مقصد 2020 تک صحت نگرانی کے نظام کو مستحکم کرنا اور عوامی صحت کی اہمیت والے امراض کیلئے رجسٹریز قائم کرنا ہے جس سے کہ نشانے کے مطابق صحت سے متعلق کاموں کیلئے وبائی امراض کے سلسلے میں تعاون کے لئے بہتر معلومات فراہم کرائی جاسکے۔ تیسرا مقصد 2025 تک وفاقیاتی قومی ای۔ہیلتھ آرکٹیکچر کے قیام اور ہیلتھ انفارمیشن ایکسچینج اور قومی صحت معلومات نیٹ ورک کے قیام کے لئے آگے بڑھنا ہے۔
مرکزی وزارت صحت کے ذریعے کی گئی مختلف اہم پہلوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ 10 ہندوستانی ریاستوں کے مختلف اسپتال معلوماتی نظاموں کو جوڑتے ہوئے پہلے ہیلتھ انفارمیشن ایکسچینج کا قیام انٹیگریٹیڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم (آئی ایچ آئی پی) کا مقصد ہے۔ انہوں نے رجسٹریاں تیار کرنے کے سلسلے میں وزارت کے کاموں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا ہم نے صحت سہولت کے لئے رجسٹری تیار کرنے کاکام شروع کیا ہے اور 2 لاکھ سے زائد عوامی صحت سہولیات کو انفرادی شناختی نمبر دیے ہیں۔نجی شعبے سے صحت سہولیات کے تال میل کا کام چل رہا ہے۔ آئی ایچ آئی پی کے تحت مریضوں اور صحت خدمات فراہم کرنے والوں کیلئے رجسٹری کی تیاری کے کام کا بھی منصوبہ ہے۔
مرکزی وزیر صحت نے مزید کہا کہ وزارت صحت ایک نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ اتھارٹی قائم کرنے کی سمت میں بھی کام کررہی ہے جو کہ تال میل کے ساتھ کام کرنے اور ڈیجیٹل معلومات کے تبادلے کیلئے فریم ورک ،ضابطے اور رہنما خطوط تیار کرنے کیلئے ایک قانونی ادارہ ہوگا۔ یہ اتھارٹی ای۔ ہیلتھ معیاروں کو اختیار کیے جانے کو بھی فروغ دے گی۔ پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے جلد ہی اس کا قیام عمل میں ا ٓئے گا جس سے صحت سے متعلق اعداد وشمار کی پرائیویسی اور سیکورٹی سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔ جناب جے پی نڈا نے صحت سے متعلق اعداد وشمار اور معلومات کے معیارو ں اور ٹیلی میڈیسن کا ایک جائزہ بھی پیش کیا۔
ڈیجیٹل صحت کیلئے ہندوستان کی عہد بندی کا اعادہ کرتے ہوئے جناب جے پی نڈا نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے صحت دیکھ ریکھ کی جدیدکاری ایک اہم عوامی پالیسی ایجنڈا ہے اور ہندوستان ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے اپنی صحت سہولیات اور خدمات کی جدید کاری کیلئے پابند عہد ہے۔ حکومت ہند کے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے تحت ہم صحت خدمات فراہم کرائے جانے کے طریقوں کو بہتر بنانے کیلئے آئی سی ٹی کے استعمال پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور وزارت صحت نے صحت دیکھ ریکھ کے نظام کے مختلف شعبوں مثلاً عوامی صحت بندوبست، اسپتال کا نظام معلومات ، سپلائی چین مینجمنٹ، آن لائن خدمات، ٹیلی میڈیسن ،پروگرام مانیٹرنگ ،ایم۔ ہیلتھ وغیرہ میں بڑے پیمانے پر آئی ٹی سسٹم شروع کیے ہیں۔
تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ مریضوں کے صحت سے متعلق اعداد وشمار کی سائبر سیکورٹی اور ان کی پرائیویسی کا تحفظ وہ اہم شعبے ہیں جن میں مختلف ممالک کا تعاون درکار ہے۔ اس شعبے میں سائبر جرائم سے لڑنے کیلئے پائیدار حکمت عملی تیار کرنے کے سمت میں صنعت اور شعبہ تعلیم کا تعاون بھی درکار ہے۔ اسی قسم کے تعاون کی ضرورت اس وقت بھی ہوگی جب ہم صحت کارکنان کے ذریعے استعمال کیے جانے کیلئے یا اسپتالوں میں آرٹیفیشل انٹلی جنس اور مشین لرننگ کے استعمال کیلئے کام کریں گے۔