17.2 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدرجمہوریہ ہند نے رحم دلی کے بارے میں پہلی عالمی یوتھ کانفرنس کا افتتاح کیا

Urdu News

نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ تقریبات کے سلسلے میں یونیسکو مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن فار پیس اینڈ سسٹینبل ڈیولپمنٹ (امن اور مستحکم ترقی کے لئے مہاتما گاندھی تعلیمی ادارے) اور وزارت فروغ انسانی وسائل کے ذریعہ منعقدہ، ’’واسو دیوا کٹمبکم: عصری دنیا کے لئے گاندھی‘‘ کے عنوان پر، رحم دلی کے بارے میں پہلی عالمی یوتھ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال ’نشانک‘ نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں ایشیاء، افریقہ، لاطینی امریکہ اور یوروپ کے 27 ممالک کے تقریباً 1000 نوجوان نمائندگان نے شرکت کی۔

رحم دلی کے بار ے میںپہلی عالمی یوتھ کانفرنسکا اہتمامیونیسکو،مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹآف ایجوکیشنفار پیساینڈسسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے ذریعہ عالمی سطح پر نوجوانوں میں اہم اہلیتوں (یعنی رحم دلی ، ہمدردی،دوسروں کا لحاظ کرنا اور ناقدانہتجسس)کو پروان چڑھانے کے مقصدسےکیا گیا ہے تاکہوہترغیب حاصلکریں، بااختیاربنیں،اپنے اندرتبدیلیلائیںاور اپنےعلاقوںمیںدیر پاامن قائم کرسکیں۔ مہاتما گاندھی سے متاثرہ اور ترغیب پر مبنی اس کانفرنس کا مقصد دنیا بھر سے آئے نوجوانوں اور پالیسی سازوں  کو ایک اختراعی، مصروف اور ترغیبی پلیٹ فارم مہیا کرانا ہے تاکہ وہ یکجا اور متحد ہوکر اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کے اہداف یا مقاصد (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لئے مل کر کوشش کریں اور ایک بہترین راستہ ڈھونڈ سکیں۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی محض ایک عظیم لیڈر اور ویژنریہینہیں تھے بلکہ وقت کے معیار پر کھرے اترنے والے کچھ نظریات اوراقدار کے سچے پیروکار بھی تھے۔ ہممہاتما گاندھی کو ٹائم مشین میں رکھ کر انہیں انسانی وجود کے کسی بھی دور میں بھیجیں گے تو ہم انہیں موزوں پائیں گے۔یہ باتاس دور پربھی صادق آتی ہے ،جس میں ہم رہ رہے ہیں۔ گاندھی جی ہمارے موجودہ دور کے مسائل مثلاً  امن اور رواداری کی ضرورت ،دہشت گردی اور آب وہوا کی تبدیلیکے معاملے میںبھی بہت زیادہ موزوں ہیں۔

صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ آج ہم دنیا میں جو جھگڑے اور تشدددیکھ رہے ہیں، اکثر ان کی جڑیںتعصبمیں ملتی ہیں۔ اس کی وجہ سے ہم دنیا کو’’ہمبنام وہ‘‘کے چشمے سے دیکھتے ہیں۔گاندھی جی کےنقشقدمپر چل کرہمیںاپنے بچوں کو ان لوگوں کے ساتھگھلنے ملنے دینا چاہئے، جنہیںہم ’وہ‘کے زمرے میں رکھتے ہیں۔زیادہ سے زیادہ گھلنے ملنے سے ہی ایک حساس مفاہمت پیدا ہوگی ،جو ہمیں تعصباتپر قابو پانے میں مدد کرے گی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ تعلیم بھی ہمارے تعصبات پر قابو پانے میں اہم رول ادا کرسکتی ہے ۔ ہمیںاپنے نظام تعلیمکی حدود،مقاصد اور ڈھانچے کا اندازہ یا قدر کرنے اور ان پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کومحضخواندگی سے بہت آگے لے جانے کی ضرورت ہے ۔تعلیمکونوجوانوں کو اپنے اندر تحقیق کرنےکے چیلنج کو قبول کرنےکی سہولت فراہم کرنی چاہئے اور ان میںاندرونی طاقت پید ا کرنی چاہئے تاکہ وہدوسروں کی مشکلاتکوسمجھ سکیں اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرسکیں ۔ہمیں نوجوانوں کی تعلیم اس طرح کرنی چاہئے کہ وہطبقے اورنسلکیحدودکا مقابلہکرسکیں اورانہیں پار کرسکیں۔ہمیں انہیں ایسی تعلیم دینے کی ضرورت ہے جو ڈھانچے سے متعلق ناانصافیوں اور عدم مساوات کا حل تلاش کرنے کیتخلیقی صلاحیت ان میں پیداکرے۔ ہمیں ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جو ہمارے جذبات اور احساسات کو چھوسکے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعہدنیا بھر کے نوجوان لیڈر یکجا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان لیڈر اور ان کی طرح کے لاکھوں مردو خواتین کے سامنےدنیا کو رحم دل، ہمدرد اور پُر امن بنانے کا مقصدبہت اہم ہے۔ انہوں نے ا س بات پر اعتماد ظاہر کیا کہ اس کانفرنس میں نوجوان لیڈر جو کچھ سیکھیں گے اور جو کچھ تجرباتحاصل کریں گے اس سے وہباقی دنیا کے لئےرحم دلی کےسفیر بن کر جائیں گے۔

اس موقع پر فروغ انسانی وسائل کے وزیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ’’رحم دلی پر عالمی نوجوان کانفرنس – 2019‘‘ میں شرکت پر اپنی خوشی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ایچ آر ڈی وزارت نے ہندوستانی آبادی کی کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو چھوا ہے۔ انھوں نے ماحولیات کے تحفظ، غربت کے خاتمے، خواتین کو بااختیار بنانے، معیار زندگی کو بہتر بنانے، معیاری تعلیم کے ذریعہ صحت میں سدھار کے لئے اپنی رضامندی ظاہر کی۔ انھوں نے عالمی نوجوان لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ گاندھی جی کی اقدار کی بنیاد پر دنیا کو بہتر بنانے کے لئے اپنا تعاون دیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حالیہ دور میں ہم نے اپنے آپ کو کنبوں میں تقسیم کرلیا ہے۔ کمپیوٹرس سے منسلک ہوگئے ہیں اور اسمارٹ فونز کو اپنی دنیا بنالیا ہے۔ بابو کے نظریات، مادہ پرستی سے پیدا شدہ جدید دنیا کے ان مسائل سے نمٹنے میں ہمارے لئے مددگار ثابت ہوں گے۔ ہم پرامن اور تشدد سے پاک راستے پر چل کر اور گاندھی جی کے ویژن کو مشن میں تبدیل کرکے ایک نئے دور کی شروعات کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس تقریب میں وقت کی کسوٹی پر جانچی پرکھی رحم دلی، عدم تشدد، محبت کی اقدار اور انھیں سنجونے کے لئے دوراندیشی کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس موقع پر، یونیسکو ایم جی آئی ای پی کی فلیگ شپ پبلی کیشن کے دسویں ایڈیشن، ’دی بلیو ڈاٹ‘ کی رونمائی کی گئی۔ اس تازہ ترین ایڈیشن میں انسٹی ٹیوٹ کے اہم عملی میدان ابتدا میں سماجی اور جذباتی سیکھ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ چیئرمین گورننگ بورڈ، یونیسکو ایم جی آئی ای پی، جناب جے ایس راجپوت؛ سکریٹری فروغ انسانی وسائل کی وزارت، حکومت ہند، آر سبرامنیم؛ مینا مہیلا فاؤنڈیشن، سنہانی جلوٹا نے بھی دیگر شخصیات کے ساتھ کانفرنس میں شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More