نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے موریشس اور مڈغاسکر کا اپنا سرکاری دورہ مکمل کرنے سے پہلے آج یعنی 15 مارچ 2018 کو مڈغاسکر میں یونیورسٹی آف انتاناناريو کے طلبہ، اساتذہ اور تعلیمی برادری سے خطاب کیا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مڈغاسکر اور ہندوستان کے تعلقات ایک ایسی تاریخ سے تعلق رکھتے ہیں، جو یکساں تجربات سے عبارت ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا ‘‘ مڈغاسکراور ہندوستان کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو سکتا ہے، لیکن کئی معنیٰ میں ہم دونوں پڑوسی ہیں۔ بحر ہند کا پانی دونوں ملکوں کے ساحلوں کو چھوتا ہے۔ اس زبردست سمندر کے سلسلے میں امیدیں، مواقع، تشویشات اور چیلنج ہمیں ایک دوسرے کا ساتھی بنا دیتے ہیں۔ انٹرنیشنل سی بیڈ اتھارٹی کے مطابق دونوں ملکوں کے زیرسمندر تلاش کے خطے ایک دوسرے سے بے حد قریب ہیں’’۔
صدر کووند نے کہا کہ ایک خوشحال، شمولیت والی اور دیر پا دنیا کے ہمارے یکساں مقصد نے دونوں ملکوں کو باہمی اور ہمہ قومی فورموں میں ایک دوسرے کا حامی بنا دیا ہے۔ نئی دہلی میں حال ہی میں انٹر نیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے ) کی پہلی چوٹی کانفرنس میں مڈغاسکر نے ایک نمایاں شراکت دار کے طور پر حصہ لیا۔ مڈغاسکر آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرات اور حیاتیاتی ایندھن سے قابل تجدید اور خاص طور پر شمسی توانائی کی طرف بڑھنے کو بہت سوں سے بہتر طریقے پر سمجھتا ہے۔ آئی ایس اے ممبر کے طور پر مڈغاسکر شمسی توانائی کے آزمائشی پروجیکٹ سے فائدہ اٹھائے گا، جو ہندوستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سولر انرجی کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مڈغاسکر اور ہندوستان دونوں نوجوان ملک ہیں، جنہوں نے اپنی قسمت تبدیل کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور وہ اس کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے نوجوان ایک ہی جیسے خواب دیکھتے ہیں۔ ہمیں ان خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات بڑی بر وقت ہے کہ مڈغاسکر اور ہندوستان کے تعلقات کی بنیاد تعلیم میں تعاون ہے۔ ہندوستان مختلف زمرو ں میں مڈغاسکر کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیمی وظائف فراہم کرتا ہے۔ ان زمرو ں میں انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کو آپریشن پروگرام، انڈیا-افریقہ فورم سمٹ انشیٹیو اور سی وی رمن فیلوشپ شامل ہیں۔ اب تک مڈغاسکر کے 355 لڑکوں اور لڑکیوں نے ان وظیفوں سے فائدہ اٹھایا ہے۔ ہم اس سلسلے میں مزید طلبہ کا خیر مقدم کرنے کیلئے تیار ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مڈغاسکر کے نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں اور ہندوستان کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر وہ 21ویں صدی کیلئے ایک بہتر دنیا کی تعمیر میں مدد کریں گے۔ مڈغاسکر کے لوگوں کا ہندوستان میں ہمیشہ پُرجوش خیر مقدم کیا جائے گا، خواہ وہ طلبہ کی حیثیت سے آئیں ، سیاحوں کے طور پر آئیں یا کاروباری افراد کی شکل میں آئیں۔ ہندوستان میں بے حد مواقع ہیں، لیکن یہ مواقع صرف ہمارے لئے ہیں۔ ہم مڈغاسکر میں اپنے دوستوں کو ان مواقع میں حصہ دار بنانا چاہتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا ‘‘ ہمارا بنیادی یکساں وسیلہ یقینی طور پر سمندر ہے- پانی کا ایک وسیع رقبہ، جس کے اندر بہت سے خزانے ہیں، بڑی امیدیں ہیں اور بعض اوقات چھپے ہوئے چیلنج بھی ہیں۔ ہمیں سمندر میں تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اس سلسلے میں مڈغاسکر سے ماہی گیری برادریوں کی مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں سمندری سکیورٹی اور ماحولیاتی گراوٹ کے خلاف اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور ان سب سے زیادہ یہ کہ ہمیں انسانی جانوں کے اتلاف کیلئے اور سمندر کی نا قابل یقین صورتحال کیلئے بھی تیار رہنا چاہئے۔ مڈغاسکر اور ہندوستان کی بحری فوجیں ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں اور ہندوستانی جہازوں نے مڈغاسکر کے کئی دوستانہ دورے کئے ہیں’’۔
اس پہلے صبح کے وقت صدر جمہوریہ نے ہندوستان-مڈغاسکر کاروباری فورم کے افراد سے بات چیت کی اور ان پر زور دیا کہ وہ تجارتی اور کاروباری مواقع میں اضافہ کریں۔ بدھ کے دن یعنی 14 مارچ 2018 کو دونوں ملکوں کے صدور کے زیر قیادت وفد کی سطح کی بات چیت میں ہندوستان نے مڈغاسکر کو زراعت اور مشینوں وغیرہ کیلئے 80.7 ملین امریکی ڈالر کی قرضے کی پیشکش کی۔
بدھ کی شام میں وزیراعظم نے انتاناناریو میں ہندوستانی برادری کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ میں شرکت کی۔ ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے ، جس کی تاریخ 2 صدیوں سے بھی زیادہ پرانی ہے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم مڈغاسکر میں ایک نیا سفر شروع کر رہے ہیں، جس میں ہندوستانی برادری کو مڈغاسکر کے لوگوں کے ساتھ تعلقات کے قیام اور انہیں آگے بڑھانے میں ایک اہم رول ادا کرنا ہے۔ ہندوستان اور مڈغاسکر دونوں ایک جیسے سیاسی اور اقتصادی سماجی اتار چڑھاؤ سے دو چار ہوئے ہیں اور ہمیں ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھناسکھانا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان نژاد افراد پر اور ان کی کامیابیوں پر فخر کرتا ہے۔ یہ لوگ صحیح معنیٰ میں ہندوستان کے سفیر ہیں، کیونکہ یہ اپنے نئے ملک کی روایات کے ساتھ ساتھ اپنی ہندوستانیت کو پروان چڑھاتے ہیں اور اسے برقرار رکھتے ہیں۔ ہندوستان کی حکومت نے ہندوستان نژاد افراد کو پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی برادری کے ارکان پر زور دیا کہ وہ ہندوستان میں آنے والی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ان کیلئے نئے مواقعوں کی تشکیل میں مدد ملے گی، بلکہ ایسا کرنا ہندوستان –مڈغاسکر تعلقات کیلئے بھی مفید ثابت ہوگا۔