نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دلی میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن کے 13ویں اجلاس کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر ، صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اطلاعات کا آزادانہ بہاؤ اور پھیلاؤ جمہوریت کی روح ہے اور ایک آزاد اور آزاد روح والے ملک کے لوگوں کے لئے اطلاعات یا معلومات ایک طاقت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا حق ہے کہ وہ جانیں کہ ان پر حکمرانی کی جاتی ہے، عوام کا پیسہ کیسے خرچ ہوتا ہےے یا کن مدوں پر خرچ کیاجاتا ہے۔ سرکاری اور قومی وسائل کی تقسیم کیسے کی جاتی ہے، سرکاری خدما ت کیسے بہم پہنچائی جاتی ہیں اور عوامی مفاد اور بہبود کے پروگرام کیسے چلائے جاتے ہیں۔ جمہوریت میں بہت زیادہ اطلاعات؍معلومات جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ معلومات کی زیادتی ہمیشہ ہی اطلاعات کی کمی سے بہتر ہوتی ہے۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ آر ٹی آئی ہی کافی نہیں ہے، بلکہ یہ ہندوستانی جمہوریت کے استحکام، حکمرانی کے تمام نظاموں میں شفافیت کو یقینی بنانے اور عام آدمی یا شہری کو با خبر (مطلع) فیصلے لینے اور باخبر(مطلع) انتخاب کے لئے ہنرمندی یا صلاحیت کے فروغ میں بڑی معلومات کا ایک حصہ ہے ۔ اس سے بھی زیادہ یہ ایک شہری اور ریاست کے درمیان اعتماد قائم کرنے کا ایک سماجی ٹھیکہ( کانٹریکٹ) ہے، جہاں دونوں ایک دوسرے پر یقینی اور بھروسہ کر سکیں۔ اس سے وابستہ اور متوازی اثر ہے کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سرکاری وسائل کا سمجھداری سے استعمال ہو سکے اور بدعنوانی یا فضول خرچی اور بے کار کو کنٹرول کیا جا سکے۔
صدر جمہوریہ ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ٹی آئی ایک عنوان (تھیم) کا حصہ ہے، جس کے ذڑیعہ ایک شہری کے لئے خدمات کی فراہمی اور سرکاری وسائل اور سرمائے کے استعمال دونوں کا سمجھداری سے اور باصلاحیت طور پر استعمال کو ممکن بنانا ہے۔ اس سے شفافیت میں بہتری آئے گی اور طرفداری نیز غیر مناسب ہونے سے متعلق شبہات کو ہٹایا جا سکے گا۔ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل معیشت کا استعمال کانوں کے بلاکوں کی ای-نیلامی میں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اشیاء اور خدمات کی سرکاری حصولیابی کےلئے حکومت کی ای-مارکیٹ اور جی ای ایم پورٹل بنانے میں مدد کی ہے اور جے اے ایم تثلیث یعنی جن دھن کھاتے، آدھار پر مبنی منفرد شناختی اور موبائل فون نے اسکیموں کے مستفدین کے کھاتوں میں راست منتقلی میں مدد کی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان سب سے صلاحیتوں کو فروغ دینے اور فضول خرچی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف کام کیا ہے۔ یہ شہریوں کو با اختیار بنانے، شہریوں کو باصلاحیت اور اہل بنانے نیز سرکاری اہلیت، جس سے حق اطلاعات کو ترغیب حاصل ہو، کے اسی آرکیٹکچر کا حصہ ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اس پر بھی زور دیا کہ حق اطلاعات اور حق رازداری کے درمیان ایک توازن ہونا چاہئے۔ انہوں نے آر ٹی آئی کے بنیادی چارٹر کو قائم رکھنے کے لئے مرکزی اطلاعاتی کمیشن کی ستائش کی۔ یہ چارٹر قومی سکیورٹی جسے کچھ موضوعات کو چھوڑ کر اطلاعات کو منظر عام پر لانے کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم کسی شہری کے نجی ریکارڈ محفوظ ہوتے ہیں اور اس میں تیسری پارٹی کی دخل اندازی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے نجی غرض کے لئے آر ٹی آئی کے غلط استعمال سے با خبر کیا۔ خصوصی طور پر ایسے وقت میں جب رازداری پر سماج میں سنجیدہ بحث چھڑی ہو، صدر جمہوریہ نے کہا کہ توازن بنانا بہت اہم ہے۔