نئی دہلی، صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج آندھراپردیش کے گنٹور میں انڈین اکنامک ایسوسی ایشن کی صد سالہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ بھارت دنیا میں سب سے تیزی سے فروغ پانی والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ فروغ کے بغیر کوئی ترقی نہیں اور تقسیم نو کے لئے بھی بہت کم گنجائش ہوتی ہے۔ لیکن پھر بھی جب کہ فروغ ضروری ہے، یہ کافی نہیں ہے۔ ہمارے سماج میں نابرابری، مختلف طبقوں کے درمیان سماجی اور اقتصادی عدم یکسانیت اور مختلف خطوں کے درمیان اختلاف سے نمٹنے کے لئے تصوراتی پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہمارے ہم وطنوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی غریبی یا غریبی سے بہت قریب کی سطح پر زندگی گزاررہے ہیں، انہیں حفظان صحت ، تعلیم ، ہاؤسنگ اور شہری سہولیات تک رسائی ناکافی ہے۔ یہ چیز خاص طور پر سماج کے روایتی طور پر کمزور طبقوں جیسے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی اور یقینا خواتین کے لئے بھی درست ہے۔ ان مسائل کو حل کرنا 2022 تک نئے بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہے، جب کہ ہمارا ملک آزادی کی 75ویں سالگرہ منائے گا۔ ہمیں صحت او ر تعلیم میں سرکایہ کاری کو انسانی پونجی میں سرمایہ کاری کے طور پر سمجھنا چاہئے جو کہ ہماری معیشت کے لئے ایک اہم ستون ہے۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کے دور میں اور خاص طور پر چودھویں مالی کمیشن کی رپورٹ کے نفاذ کے بعد، جس نے ریاستوں کو مزید فنڈ منتقل کئے ہیں، اس بات کی زیادہ ذمہ داری اور امید ریاستوں پر عائد ہوتی ہے ۔ فنڈ کی تقسیم کو نظریات کے ارتقاء کے ساتھ مکمل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اس طرح سے ہی ریاستوں کو فائدہ پہنچے گا اور آخر کار بھارت کی سماجی ترقیاتی اور میکرو اکنامک ضروریات کو پورا کیا جاسکے گا
صدرجمہوریہ نے کہا کہ رسمی روزگار کا عہد اب آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے اور اس کی جگہ روزگار کے مواقع اور یہاں تک کے خودروزگار کے مواقع خصوصی مینوفیکچرنگ، خدمات اور ڈیجیٹل معیشت میں سامنے آرہے ہیں۔ہم چاہےاسے غیر رسمی معیشت کا نام دیں یا گِگ اکنامی کا، جس نام سے یہ زیادہ مقبول ہے، چاہئے ہم مائیکرو کریڈٹ کے ضابطے نافذ کریں یا سماجی صنعت کاری، یہ سیکٹر بڑھتا ہی چلا جائے گا۔ ہمیں اسے سمجھنے اور ایسی پالیسیاں مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو اس سے میل کھاتی ہوں اور ہمیں ایسے سماجی سکیورٹی کے اقدامات اور تحفظ کے اقدامات مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو اپنے ورکروں کو تحفظ فراہم کرسکیں۔
اس موقع پر موجود اہم شخصیات میں آندھراپردیش کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن، آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو، نوبل انعام یافتہ اور گرامین بینک کے بانی بنگلہ دیش کے پروفیسر محمد یونس، ریزور بینک آف انڈیا کے سابق گورنر ڈاکٹر سی رنگا راجن، انڈین اکنامک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر سکھدیو تھوراٹ اور آچاریہ ناگ ارجن یونیورسٹی کےو ائس چانسلر پروفیسر اے راجند پرساد شامل ہیں۔