صدر جمہوریۂ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج راشٹرپتی بھون میں منگولیا کے صدر مسٹر خالت ماگن بٹولگا کی ضیافت کی۔ انھوں نے منگولیاکے صدر کے اعزاز میں ایک دعوت کا اہتمام کیا۔
صدر بٹولگا کا ہندوستان میں خیر مقدم کرتے ہوئے، صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں کسی منگولیائی صدر کا یہ پہلا ہندوستان کا دورہ ہے۔ انھوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ دورہ ہندوستان-منگولیا کی دوطرفہ تعلقات میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان، منگولیا کے ساتھ اپنے گہرے اور دوستانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ ہندوستان اور منگولیا ‘اسٹرٹیجک شراکت دار’ ہی نہیں بلکہ اپنی مشترکہ بودھ وراثت سے جڑے ‘روحانی پڑوسی’ بھی ہیں۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ انھیں اس بات کی خوشی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں اب بنیادی ڈھانچے، خلا اور ڈیجیٹل روابط جیسے کئی اہم شعبوں میں اقتصادی تعاون کی توسیع ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ملک سائبر تحفظ، اطلاعاتی ٹیکنالوجی، قدرتی آفات سے نمٹنے، کانکنی اور مویشی پروری کے شعبوں میں باہمی تعاون کر رہے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لیے ہندوستان کی امیدواری کی مسلسل حمایت کے لیے منگولیا کی ستائش کی۔ انھوں نے ‘بین الاقوامی شمسی اتحاد’ میں شامل ہونے کے منگولیات کے فیصلے کی بھی تعریف کی۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس سے قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں ہماری شراکت داری مضبوط ہوگی اور ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے کہا کہ صدیوں سے لوگوں کے درمیان تبادلہ ہمارے تعلقات کی بنیاد رہی ہے۔ ہندوستان کے بودھ راہب اور تاجر، امن ویکجہتی اور دوستی کے پیغام کے ساتھ منگولیا گئے۔ اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ منگولیاکے اسکالر اور زائرین بدھ مت کی تعلیم اورروحانی استفادے کے لیے ہندوستان آئے اور یہ روایت مستقل طور پر جاری ہے۔ ہندوستان کوآج بدھ مت کی تعلیم سے منسلک تقریباً 800 منگولیا کے طلبا کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ہند منگولیا کی حکومت اور اس کے شہریوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ دونوں ملکوں کے شہریوں کی خوشحالی کے لیے ہماری اسٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مستحکم اور وسعت دی جاسکے۔
1۔ عزت مآب، میں آپ کا ہندوستان آنے کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کی اور آپ کے معزز وفد کی میزبانی کرنا میرے لیے باعث شرف ہے۔ راشٹرپتی بھون میں ٹھہرنے کے میری دعوت کو قبول کرکے آپ نے اسے ہمارے لیے اور بھی اہم بنا دیا ہے۔ ہماری قدیم روایتیں ہمیں اپنے مہمانوں کا نہ صرف تہہ دل سے استقبال کرنا بلکہ ان کا ‘‘اتیتھی دیوو بھوہ’’ کے جذبے سے احترام کرنا بھی سکھاتی ہیں، جس کا مفہوم یہ ہے کہ مہمان ہمارے لیے خدا کی مانند ہیں۔ ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے کہ آپ نے ہمیں اپنی صدیوں پرانی دوستی کا جشن منانے کا یہ خاص موقع فراہم کیا۔
2۔ ہندوستان اور منگولیا کے درمیان گہرے ثقافتی تعلقات ہیں۔ بودھ وراثت اور روحانی روایتیں ہمیں ایک ساتھ جوڑتی ہیں۔ ہم جمہوریت اور آزادی کے اصولوں کو بھی شیئر کرتے ہیں۔ ہماری اسٹرٹیجک شراکت داری میں آپ کا دورہ ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ کا یہ دورہ ہمارے اہم تعلقات کو فروغ دینے میں معاون ہوگا۔
3۔ عزت مآب، صدیوں سے لوگوں کے مابین تبادلے ہمارے تعلقات کی بنیاد رہی ہے۔ ہندوستان کے بودھ راہب اور تاجر، امن ویکجہتی اور دوستی کے پیغام کے ساتھ منگولیا گئے۔ اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ منگولیاکے اسکالر اور زائرین بدھ مت کی تعلیم اورروحانی استفادے کے لیے ہندوستان آئے اور یہ روایت مستقل طور پر جاری ہے۔ ہندوستان کوآج بدھ مت کی تعلیم سے منسلک تقریباً 800 منگولیا کے طلبا کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہے۔
4۔ عزت مآب، دونوں ملکوں نے اپنے بودھ تعلقات کو برقرار رکھنے اور انھیں آگے بڑھانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔ کچھ دنوں قبل دونوں ملکوں نے سمواد تھری: پرامن بقائے باہم ، بین مذہبی افہام وتفہیم اور بین انحصاری پائداریت کے لیے عالمی مذاکرات کا انعقاد کیا گیا۔ عزت مآب، آج صبح آپ نے اور ہمارے وزیر اعظم نے مشترکہ طور پر اُلان باتار میں تاریخی گندن بودھ مٹھ میں بھگوان بدھ کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔ وہ ہمیشہ ہمارے لیے مشعل راہ رہیں اور ہماری مدد کریں۔
5۔ عزت مآب، ہندوستان اور منگولیا‘روحانی پڑوسی’ ہی نہیں بلکہ ‘اسٹرٹیجک شراکت دار’ بھی ہیں۔ ہم آپ کی پڑوسی کی پالیسی کی بھی ستائش کرتے ہیں۔ عالمی امور پر رایوں میں ہم آہنگی ہماری اسٹرٹیجک شراکت داری کو اور مستحکم اور مضبوط بناتی ہے۔
6۔ 2015 میں ہمارے وزیر اعظم کے منگولیا کے تاریخی دورے کے بعد سےدفاع، سلامتی، ثقافتی، اطلاعاتی ٹیکنالوجی، خلا اور قابل تجدید توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ہمارے تعاون مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ ہم صلاحیت سازی اور تربیت کے شعبہ میں منگولیا کے شراکت دار ہیں۔ منگولیا میں ہمارے ذریعہ تعمیر کی جارہی آئل ریفائنری منصوبہ ہماری ترقیاتی شراکت داری کی ایک شاندار مثال ہیں۔
7۔ عزت مآب، منگولیا نے دنیا کو کئی اہم اقدار دیئے ہیں۔ آپ کی خانہ بدوشی کی ثقافت اور فطرت کے تئیں آپ کی محبت نے مشرق اور مغرب دونوں طرح کے خیالات کو بہت متاثر کیا ہے۔ آپ کے پاس روحانی اور مادّی مشترکہ ثقافت کا سنگم ہے، جو کسی اور کے پاس نہیں ہے۔ منگولیا کے تیز رفتار گھوڑوں اور شاندار تیر اندازوں کے ساتھ پرامن روحانی روایتیں اور گہرے مطالعے کا توازن آپ کی ذہنی اور روحانی ترقی نیز صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم سبھی نے واقعتاً آپ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
8۔ عزت مآب، ہندوستان، حکومت منگولیا اور ان کے شہریوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ دونوں ملکوں کے شہریوں کی خوشحالی کے لیے ہماری اسٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مستحکم اور وسیع کیا جاسکے۔
9۔ عزت مآب، میں آپ کے لیے ہندوستان میں مکمل قیام کا خواہشمند ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کا دورۂ ہند ہمارے تاریخی تعلقات میں ایک اور باب کا اضافہ کرے گا۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہماری دوستی اور خوشحالی مہابودھی درخت کےابدی سائے میں متواتر بڑھتی رہے۔