18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدر جمہوریہ ہندچلی میں: وفدکی سطح کی گفت وشنیدکی قیادت ، بھارت –چلی کاروباری فورم کےساتھ ساتھ چلی کی یونیورسٹی کے طلبا سے بھی خطاب

Urdu News

نئی دہلی۔ صدر جمہوریہ ہندجناب رام ناتھ کووند 30  مارچ 2019  کو کرودشیا ، بولیویا  اورچلی کے  اپنے سہ ملکی دورے کے آخری مرحلے میں  سینٹ یاگو ،چلی وارد ہوئے ۔  31  مارچ 2019  کو صدر جمہوریہ ہند نے سینٹیاگو میں پیبلو نرودا میوزیم  ملاحظہ کیا ۔انہوں  نے میوزیم کو ایک خصوصی پین تحفے میں  پیش کیا ، جسے اس کنبے نے بنایا تھا جس کی حوصلہ افزائی گاندھی جی نے بھارت میں پہلے دیسی فاؤنٹین پین بنانے کے لئے کی تھی۔

          اسی شام صدر جمہوریہ ہند نے چلی میں بھارت کی سفیر محترمہ انیتا نائر کی جانب سے دی گئی ضیافت میں بھارتی برادری اور بھارت کے دوستو  ں کے ایک اجتماع سے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی اور پیش رفت کے ہمارے سفر میں  سمندر پار کی برادری ہماری بیش  بہا شراکتدار ہے ۔

          گزشتہ روز (یکم اپریل 2019) کو صدر جمہوریہ ہندنے اپنے  دن کا آغاز مانو مینٹو  ال لبرل ٹیڈور  جنرل برنارڈو  او ہیگنس  کو اپنا خراج عقیدت پیش  کرنے کےساتھ کیا۔ بعد ازاں صدر جمہوریہ ہند  قصر صدر لامونیڈا  تشریف لے گئے جہاں ان کا خیر مقدم چلی کے صدر مسٹر  سیبستیان  پائینیرا نے  کیا اور انہیں  رسمی  خیر مقدم  پیش  کیا  ۔

          بعدازاںصدر جمہوریہ ہندنے طرفین  کے مابین  وفدکی سطح کی گفت وشنید  کی قیادت کی ۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ بھارت اورچلی کے تجارتی تعلقات بہت عمدہ طریقے سےآگے بڑھ رہے ہیں ۔تاہم دونوں  ممالک اس سے بھی کہیں  زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔  بھارت   کے لئے ،لاطینی امریکی خطے میں چلی  پانچواں سب سے بڑا تجارتی شراکتدار ہے ۔   بھارت، چلی سے  85 فیصدسےزائدخام تانبہ درآمدکرتا ہے ۔ ہمیں،  تجارت کو مزیدمستحکم بنانے کے لئے  اپنی تجارتی اشیا  کو گوناگونی سے ہمکنار کرنا چاہئے ۔

          باہمی تعلقات کو  مزیدمستحکم بنانے کے تئیں  کی جانے والی کوششوںمیں  چلی نے اپنے طور پر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ  چلی میں  ہر اس ہندوستانی کے ویزاسےمبراداخلےکا خیر مقدم  کریں  گے، جس  کے پاس جائزامریکی ویزاہوگا ۔صدر جمہوریہ ہند نے چلی کے اس فیصلے کا خیر مقدم  کرتے ہوئے کہا کہ اس قدم سے  ثقافتی اور کاروباری دونوں طرح کے تعلقات  کو فروغ  حاصل  ہوگا۔

          صدر جمہوریہ ہند   نے حالیہ  پلوامہ دہشت گردی کی مذمت کے لئے بھی چلی کا شکریہ اد ا کیا ۔ دونوں  ممالک نے اس امر پر اتفاق  کیا کہ تشد د کی تمام شکلوں  اور اس کے ہر طرح کے مظاہرے کے سدِ باب کے لئے عالمی ردِّ عمل کو مستحکم بنائے جانے کی ضرورت ہے اور  ایسے لوگوںسے سختی سے حساب کیا جانا چاہئے ،جو بنی نوع  انسان کے خلاف اپنی سفاکی  کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

          بھارت نے پہاڑی علاقوںمیں  فن  حرب  اورقیام امن  سے متعلق   کورسزسمیت   اپنے یہاں  مختلف دفاعی اداروںمیں   چلی کےمسلح  دستوں کو تربیت فراہم  کرنے کی سہولت  کی پیش کش  بھی کی ۔ دونوں ممالک نے  اس امر پر بھی اتفاق  کیا کہ  میک ان انڈیا  پروگرام کے تحت   مشترکہ طور دفاعی سازوسامان  کی تیاری سمیت   دیگر شعبوںمیں تعاون کے امکانات   کے مواقع تلاش   کئے جانے چاہئیں۔

          وفدکی  سطح کی گفت وشنید کے بعدصدر جمہوریہ ہند نےسینٹیاگو  میں  بھارت –چلی کاروباری  راؤنڈ ٹیبل  سے خطاب کیا ۔اس  موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ بھارت اور بھارتی کاروبار کے لئے چلی  محض  ایک منڈی ہی نہیں بلکہ ایک ازحداہم اور طویل المدت شراکتدار ملک ہے ۔ چلی لاطینی امریکہ  اور بحرالکاہل اتحاد کے لئے  بھی  بھارت  کا داخلی دروازہ ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ دونوں ممالک   اپنی تجارتی اشیا کی فہرست میں  گوناگونی پیدا کرنے  کے لئے کوششیں کریں  گے اور اقتصادی تعلق  کے نئے راستے کھولیں  گے ۔ انہوں  نے کہا کہ ہم بحری فیصلے اور دیگر سائنسی تحقیقات کے شعبے میں تعاون کرسکتے ہیں ۔ انہوں  نے کہا کہ بھارت خَلائی شعبے میں بھی اپنے اشتراک کو مستحکم کرنے کا خواہاں  ہے۔

          صدر جمہوریہ نے کہا کہ  18-2017  کے مالی سال میں  بھارت کو  غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے شعبے میں  62  بلین امریکی ڈالر  کے بقدر کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی اور اسے  دنیا کے سب سے پُر کشش  سرمایہ کاری والے  ممالک  کی صف میں  شمار کیا گیا۔ اس  صدی کے آغازسے لےکر اب تک کی مدت میں  چلی  کی کمپنیوں  نے بھارت میں تقریباََ  150  ملین  امریکی ڈالر کے بقدر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ اس کی توثیق درکار ہے۔

          انہوں  نے کہا کہ چلی کے تحت  دو خودمختار سرمایہ جاتی فنڈ ایسے ہیں  جو  خاطر خواہ سرمایہ کار ی فیصلے لینے کے لئے کافی مقتدر خیال کئے جاتے ہیں۔ دونوںمل   کر ہم  ایسے  سرمایہ کاری پروڈکٹ تیار کرسکتے ہیں جو چلی کے اقتصادی اور سماجی    استحکام فنڈ  کی ضروریات کی تکمیل کرسکتے ہیں  اور پنشن ریزرو فنڈ میں بھی اپنا تعاون دے سکتے ہیں   اور بھارت کی شرح نمو کی داستان میں  بھی اپنا کردار اد اکرسکتے ہیں  ۔ اس سے دونوں ممالک کے استفادے کے راستے کھلیں گے۔

          اپنی اگلی مصروفیت کے تحت  صدر جمہوریہ ہند نے پنیریا  کے صدر کی جانب سے دئے گئے ظہرانے میں  شرکت کی ۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ  ہمارا باہمی ایجنڈہ  کافی وسیع  ہے ۔ توانائی سے سلامتی تک  ، یوگ سے لے کر خَلا تک ،  ہم دونوں ممالک مل کر بہت کچھ کرسکتے ہیں ۔ انہوں  نے تمنا کی کہ   ہمارے گرم جوشانہ اور باہمی  طور پر دوستانہ  مفید تعلقا ت کو   مزید فروغ  حاصل ہو اور یہ ددنوں ممالک کے عوام  کی ترقی  سے ہم آہنگ رہتے ہوئے پروان چڑھیں  ۔ چلی میں اپنی آخری مصروفیت کے تحت  صدر جمہوریہ ہند نے   ’’  گاندھی جوانوں کے لئے ‘‘  کے موضوع  پر چلی یونیورسٹی کے طلبا اور اساتذہ سے خطاب کیا ۔

          اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی کا تعلق اس ثقافت سے تھا  جو تمام مذاہب سے اخذ کی گئی تھی ۔  ایک طرف وہ ہندو ازم میں  گہرا یقین رکھتے تھے تاہم  عیسائیت  ،  بدھ ازم ، جین مت اور اسلام سے بھی  بہت متاثر تھے ۔ساتھ ہی ساتھ ٹالسٹائی  ، رسکل اور تھوریو  جیسے مفکرین کا ان پر گہرا اثر تھا  ۔اس  طریقے سے وہ مشرق ومغرب  میں  ہر بہترین مکتب  فکر   کے سنگم  کی نمائندگی کرتے تھے۔

          صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ مہاتما گاندھی  کے پیغام میں   فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہتے ہوئے  زندگی گزارنے کا آفاقی پیغام  پوشیدہ تھا ۔ وہ  اس وقت  ہمہ گیریت اور ماحولیات کے تئیں  حسیت کی حمایت کرتے تھے اور اس کے باقاعدہ علمبردار تھے جب صنعتی انقلاب  اور افزوں   میکانائزیشن   دنیا کے رہنما اصول بنے ہوئے تھے ۔ انہو ں  نے ایسے نظریات کوفروغ دیا جو  ہمہ گیر ترقیات کے  نصب العینوں میں  مضمر ہیں، جو اقوام متحدہ نے اپنائے ہیں ۔

          صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ گاندھی جی کی ایک منفرد شخصیت  تھی جنہوں نے مشرق اور مغرب دونوں  کو راستہ دکھایا اور  ترغیب دی  اور انسانی جدوجہد کے لئے نئے راستے مرتب کئے ۔ساتھ ہی ساتھ  روایات اور روحانی جڑوں کی قوت اور پاکیزگی بھی برقرار رکھی ۔  وہ تمام لوگ جو آج تشکیک اور  ارتیابیت   کا شکار  ہیں  ،  ان کے لئے ان کی زند گی اور ان کا فلسفہ    ان کی شخصیت  میں   داخلی قوت اور اعتماد   جگانے کے لئے کافی ہے ۔     مہاتما  گاندھی  ایک انسان سے بڑھ کر بہت کچھ تھے ۔ وہ  آڈیولوجی کا مرقع  ،  اپنی ذات میں ایک ایسا ادارہ تھے جو  100سال بعد بھی   زندہ وجاوید  ہے۔

          شام کے وقت  ( یکم اپریل 2019  کوصدر جمہوریہ ہند  نے  اپنے بھارت کی واپسی سفر میں  کیپٹاؤن کے لئے کوچ کیا ۔  وہ   دوران سفر  تھورڑی دیر کے لئے یہاں رکیں  گے اور کیپٹاؤن میں   بھارتی برادری سے خطاب کریں گے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More