سوئٹزرلینڈ اور ہندوستان کی شراکت داری خصوصی نوعیت کی حامل ہے۔ اختراع و سائنس اورکنالوجی کے ساتھ اقتصادی سمجھوتے اس کے کلیدی محرک ہیں۔ ہم نے ساتھ مل کر اپنے لیے اور دنیا کے لیے دولت اور کاروبار کے مواقع کیے ہیں۔ صدر مورر کے یہاں تشریف لانے اور ہند سوئس تعلقات کے لیے ان کی حمایت کے لیے میں ان کا شکرگزار ہوں۔ ابھی کچھ دیر پہلے ہی اپنی بات چیت میں ہم نے اپنے کاروباری رابطوں میں اضافہ کرنے کو اولیت دی ہے۔ اسی سے ترقی اور استحکام کو تقویت ملے گی۔ صدر مورر کے پاس وزارت خزانہ کا قلمدان بھی ہے۔ اسی وجہ سے اقتصادی تعلقات میں اضافے کے وہ دل سے خواہشمند ہیں۔
- اس ہند –سوئٹزرلینڈ بزنس راؤنڈ ٹیبل کا انعقاد کرنے کے لیے میں سوئٹزرلینڈ اور ہندوستان کے بزنس چیمبرس کی ستائش کرتا ہوں۔ میں پرزینٹیشن پیش کرنے اور کاروباری وفود کا انتظام کرنے کے لیے میں اکنامی سوئس اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
خواتین و حضرات
- یہاں پر موجود زیادہ تر لوگ ہندوستان کی ترقی کے بارے میں جانتے ہیں۔ ہمارا مقصد سال 2025 تک 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جانے کا ہے۔ آج ہم سب سے تیز رفتار سے ترقی کرنے والی ایک بڑی معیشت ہیں۔ ہم اپنے ملک کی اور کاروبار کے طریقوں کی کایا پلٹ کر رہے ہیں۔ ہماری کوششوں کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ عالمی بینک کے کاروبار کرنے میں آسانی کے اشاریے میں ہم 65ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ مالیاتی استحکام میں اضافہ کرنے کے لیے بینکنگ اصلاحات شروع کی گئی ہیں۔ کیش لیس ٹرانزیکشن میں اضافے کے ساتھ معیشت صحیح راستے پر آرہی ہے۔ ڈیجیٹل معیشت اور فن ٹیک شعبوں سے نئے معرکہ سر کیے جا رہے ہیں۔ ہندوستان کا روپیہ کارڈ غیرملکی بازاروں میں اپنے لیے جگہ بنا رہا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار اشیاء اور خدمات کے ٹیکس کو زبردست طریقے سے شروع کیے جانے سے پہلی بار ہندوستان ایک ٹیکس والے بازار میں تبدیل ہو گیا ہے۔
خواتین و حضرات
- ہم تیزی سے بدلتی ہوئی ایک کاروباری دنیا میں رہتے ہیں۔ رخنے ڈالنے والی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ چلنے کے لیے ایک معیاری اختراعی ایکو سسٹم ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں آگے رہنے کے لیے ہم نے ایک شاندار اسٹارٹ اپ انڈیا پروگرام شروع کیا ہے۔ ہمارا ملک میں 21 ہزار سے زیادہ صنعتوں کے ساتھ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ نیٹ ورک بن گیا ہے۔ ہمارے 30 یونی کارنس کی قیمت 90 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے ۔ سوئس اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بھی اتنا ہی موثر ہے۔ ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانا چاہیے۔
- آج ہندوستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے قابل تجدید توانائی کے پروگراموں میں سے ایک موجود ہے۔ عالمی سطح پر پون بجلی کے معاملے میں ہندوستان کا مقام چوتھا اور شمسی اور مجموعی قابل تجدید تونائی کی صلاحیت کے معاملے میں پانچواں ہے۔ ہمارا نشانہ 2022 تک 175 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کا ہے۔ ہم نے 2020 تک سڑکوں پر چھ سے سات ملین الیکٹرک اور ہائبرڈ وھیکل اتارنے کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔
خواتین و حضرات
- مجھے خوشی ہے کہ سوئس کاروبار ہندوستان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ معاملات کر رہا ہے۔ آج ہندوستان میں 250 سے زیادہ سوئس کمپنیاں موجود ہیں۔ ان میں مختلف بزنس ماڈلس – سیلز سے لے کر تیسرے ممالک کو برآمدات کے لیے مینوفیکچرنگ تک ، شامل ہیں۔ اس کام کاجی تنوع سے ہندوستانی معیشت پر سوئس سرمایہ کاروں کے اعتماد کا پتہ چلتا ہے۔
- سوئٹزرلینڈ جدید ترین ٹکنالوجی کا ملک ہے اور ہندوستان عالمی سطح کا انسانی سرمایہ پیدا کر رہا ہے۔ فارما سیوٹیکلس ، صحت دیکھ ریکھ خدمات، اطلاعاتی ٹکنالوجی ، شمسی توانائی ، آٹو موبائلس ، خلاء اور بائیو ٹکنالوجی جیسے شعبوں میں ہندوستان دنیا کے اہم کردار ادا کرنے والے ملکوں میں شامل ہے۔ ہندوستان اور سوئٹزرلینڈ کی معیشتیں ایک دوسرے کی ضرورتوں کو پورا کرتی ہیں۔ سرمایے، ٹکنالوجی ، سائنس اور ہنرمندی میں باہمی مفاد کے لیے ہمارے ساتھ ساتھ کام کرنے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔
- ہمیں اپنے میک ان انڈیا، اسمارٹ سٹیز ، ڈیجیٹل انڈیا، کلین انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسکل انڈیا جیسے برے پروگراموں میں سوئٹزرلینڈ کی شراکت داری حاصل ہوئی ہے۔ ہندوستان کی تقریباً آدھی آبادی یعنی 600 ملین لوگ 25 سال سے کم عمر کے ہیں اور تقریباً 550 ملین لوگوں کی افرادی قوت کے ساتھ ہندوستان کے پاس نوجوان انسانی وسائل کی افراط ہے۔
- ہماری کایا پلٹ اور ہماری ترقی میں ایک رول ادا کرنے اور مزید سرمایہ کاری کے لیے ہم سوئس کمپنیوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم نے ہندوستان بھر میں سرمایہ کاری کے مواقع کو ظاہر کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل انڈیا انسویسٹمنٹ گرڈ قائم کیا ہے۔ میں اس کو دیکھنے کے لیے آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔
- مجھے یقین ہے کہ آج کی آپ کی بات چیت ہند – سوئٹزرلینڈ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں تعاون کرے گی۔