17.8 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدر جمہوریہ ہند نے راشٹرپتی بھون میں گورنروں اور لفٹننٹ گورنروں کی 48 ویں کانفرنس سے خطاب کیا

48th Conference of Governors concludes at Rashtrapati Bhavan
Urdu News

 نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب را ناتھ کووند نے   آج 12 اکتوبر 2017 کو  راشٹرپتی بھون میں گورنروں کی 48 ویں کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس  کانفرنس میں   ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام  علاقوں کے  27 گورنر اور 3 لفٹننٹ گورنر صاحبان شرکت کررہے ہیں ۔ مرکزی انتظام والے علاقوں دادر اور  نگر حویلی  ، دمن اور دیو نیز لکش دیپ   کے   ایڈمنسٹریٹر بھی   کانفرنس میں خصوصی مدعوین   کی حیثیت سے شرکت   کررہے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے   اپنے افتتاحی خطبے میں کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت سے گورنروں اور لفٹننٹ گورنروں کو یہ ایک اچھا موقع ملا ہے کہ وہ اہم مسائل پر تبادلہ خیال کرسکیں اور اپنی اپنی ریاستوں کے تجربات میں دوسروں کو شامل کرسکیں۔  انہوں نے کہا کہ گورنر  مرکزی حکومت  اور ریاستوں کے درمیان ایک پل کا کام کرتے ہیں۔    آئین   کے تحفظ   اور اس کی برقراری  نیز   عوام کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے خود کو وقف کرنے کے لئے گورنروں پر جو ذمہ داری  عائد ہوتی ہے وہ   کوآپریٹیو وفاق میں    اور زیادہ  واضح ہوجاتی ہے۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ    2022 میں   آزادی کے  75 سال  مکمل ہونے کے سلسلہ میں   بڑے اہم   اور قومی نوعیت کے نشانےمقرر کئے گئے ہیں ۔    اس وقت کے آنے میں اب صرف  پانچ سال باقی ہیں اور    حکومت ہند نے   ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کا عزم کیا ہے جو  محفوظ اور مستحکم اور  خوشحال  ہو  اور جس میں  سب کے لئے  مواقع کو  یقینی  بنایاجائے اور جو  سائنس اور ٹکنالوجی کےمیدان میں قائدانہ رول ادا کرے۔   اس کام کے   حجم کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ پورا ملک   متحد ہوکر ایک ہی مقصد کے ساتھ کام کرے۔ 2017 سے 2022 تک  کا  پانچ سال کا وقفہ   نئے ہندستان کی   تشکیل   کے لئے   وقف کیا جانا چاہئے۔  ایک ایسا ہندستان جو    بدعنوانی  ، غریبی  ، ناخواندگی ، کم غذائیت  اور گندگی سے پاک ہو۔  اس کے ساتھ ہی ساتھ  آنے والی نسلوں کے لئے ایک مضبوط بنیاد بھی ڈالی جانی چاہئے ۔    اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ٹیم انڈیا   ان قومی مقاصد   کے حصول میں ایک ہی سمت میں    آگے بڑھے گی گورنروں کو اپنی اپنی ریاستوں میں   اس  کام میں دلچسپی رکھنے والے تمام متعلقین کو ایک ساتھ جوڑنا ہوگا۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ    نوجوانوں کو   قومی تعمیر کے کام  سے   وابستہ کرنا  بہت ضروری ہے۔   ملک کے مستقبل کا انحصار  نوجوان نسل کی صلاحیتوں، اخلاقی اقدار  اور  دردمندی   پر ہے۔   ریاستوں کی سطح پر   اعلی تعلیم اور  صلاحیت سازی کے کام پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔    خودکاری اور مصنوعی دانش مندی   کے چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے یہ کام اور بھی زیادہ ضروری ہوجاتا ہے۔    صدر جمہوریہ نے کہا کہ    ملک میں 69 فی صد  یونیورسٹیاں ریاستی حکومتوں کے تحت آتی ہیں  اور تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں کے 94 فی صد طلبا ا ن اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ   ٹکنالوجی    کی مدد سے   مشکل  اور طویل مدتی  مقاصد  بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں اور  یہ تمام شہریوں  کے   معیار زندگی   کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔    انہوں نے   شہریوں پر  بھروسہ کئے جانے پر زور دیا اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ   اپنی دستاویزات کی خودتصدیق کرنا  اور پاسپورٹ حاصل کرنے کا طریقہ آسان   بنایا جانا اس کی مثال ہے۔   انہوں نے  ریاستی سطح پر بھی    یہی خیالات اپنائےجانے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ   زیادہ تر لوگ  ریاستی سطح پر  سرکاری ایجنسیوں سے   رابطہ رکھتے ہیں۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ   قانون سازی کے نظام کا ایک اہم حصہ  ہونے کی حیثیت سے   گورنر  اپنی اپنی  ریاستوں میں ممبران اسمبلی  کے ساتھ  بات چیت  کرسکتے ہیں  اور انہیں   راج بھون بلاکر   عوام کی  بھلائی کے موضوعات پر    تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔  ریاستوں میں    یونیورسٹی چانسلروں  اور وائس چانسلروں ،  ماہرین تعلیم   ، سماجی کارکنوں اور دیگر   باشعور شہریوں کے ساتھ    رابطہ قائم کرکے   گورنر صاحبا ن     بات چیت اور بحث  و مباحثے کے معیار کوبڑھانے   میں مدد کرسکتے ہیں اور سوسائٹی اور ریاستی حکومت کو رفتار فراہم کرسکتے ہیں۔

 صدر جمہوریہ نے اس امید کے ساتھ  اپنی تقریر ختم کی کہ یہ کانفرنس   مرکزی حکومت اور ریاستوں کو   تمام شہریوں خاص طور سے نوجوانوں کے مفادات میں ایک ساتھ کام کرنے  میں مدد  کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ  ہندستان کا خواب   اسی وقت پورا ہوسکتا ہے جب ہر ریاست  ترقی کرے ۔

افتتاحی اجلاس میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں نائب صدر جمہوریہ   ، وزیراعظم  ، قانون انصاف  اور  الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے وزیر ، صحت  اور خاندانی فلاح و بہبود کے وزیر    ، زراعت اور  کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر    ، انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر    ، پیٹرولیم اور قدرتی گیس  اور صلاحیت سازی اور  صنعت کاری کے  وزیر   ،    ریلوے اور کوئلے کے وزیر   ، شمال مشرقی  ریاستوں کی ترقی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)    مکانات اور شہری امور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)     اور نیتی آیوگ کے چیئرمین اور سی ای او شامل ہیں۔

 دو روزہ کانفرنس میں    مختلف اجلاسوں کے دوران   ایجنڈے کےمختلف موضوعات پر تبادلہ خیا ل کیا جائے  گا۔ افتتاحی اجلاس کا موضوع تھا  ‘‘ نیو انڈیا 2022’’  ۔ پہلے اجلاس سے وزیراعظم  جناب نریندر مودی نےبھی خطاب کیا۔   نیو انڈیا 2022 کے عناصر پر   نیتی آیوگ کے   نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے بھی ایک مقالہ پیش کیا ۔

 دوسرا اجلاس ‘‘ ریاستوں میں اعلی تعلیم   ’’ اور نوجوانوں کو  اس قابل  بنانے کے لئے  کہ وہ  روز گار فراہم کرسکیں   ،  صلاحیت سازی  اور صنعت کاری  ’’ کے موضوع پر ہوگا۔   تیسرے اجلاس میں   جو 13 اکتوبر 2017 کو ہوگا   ، گورنر صاحبان  اپنی اپنی متعلقہ ریاستوں   اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو درپیش کسی خاص مسئلہ  کے بارے میں  مختصر طور پر    اظہار خیال کریں گے۔   اختتامی اجلاس میں    متعلقہ کنوینروں کی طرف سے   مذاکرات کے بارے میں ایک مختصر رپورٹ پیش کی جائے گی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More