نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دہلی میں سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) کے یوم تاسیس کی تقریبات میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ سائنسی تحقیق کا سچا امتحان انسانی زندگی کے مختلف شعبوں مثلاً صحت اور صفائی ستھرائی، سینی ٹیشن، تعلیم اور زراعت میں ہمارے معاشرے کی سماجی اقتصادی ترقی کو رفتار دینے کی اس کی صلاحیت میں مضمر ہے۔ طویل مدت میں یہ صلاحیت اس حد پر منحصر کرتی ہے، جہاں تک کہ ہمارا معاشرہ ادارے اور صنعتیں سائنسی تحقیق اور اختراعات کے کلچر کو اپنے آپ میں جذب کرتی ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی ہمارے قومی مقاصد کے حصول اور آج انسانیت کو درپیش بڑے مسائل کو حل کرنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔ ہم نے اپنے لئے سال 2025 تک ایک پان ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ہم مسلسل ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لئے پابند عہد ہیں۔ ہم عالمی مسائل مثلاً آب وہوا کی تبدیلی کو حل کرنے میں بھی اپنا رول ادا کرنا چاہتے ہیں۔ بڑی حد تک ان چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ہماری کامیابی کا انحصار سائنسی تحقیق پر مبنی تخلیقی حل تلاش کرنے کی ہماری صلاحیت پر ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اخراعات کے ذریعہ ہماری صنعتیں ہمارے بہت سے مسائل کا حل فراہم کراسکتی ہیں۔ ان کی کامیابی سے ہمارے اقتصادی مستقبل اور ہماری ترقی کی وسعت کا تعین ہوگا۔ ہمارے تعلیمی اور سائنسی ادارے صنعت اور صنعت کاروں کو یہ یقینی بنانے کے لئے تعاون کرنا ہوگا کہ سائنسی تحقیق ہمارے تجربہ گاہوں سے ہماری صنعت ، زراعتی میدانوں انکیوبیشن مراکز اور اسٹارٹ اپ تک پہنچے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ سائنسی برادری تعلیمی ادارے اور صنعت سائنسی تحقیق، اختراع اور صنعت کاری میں جو غیر یقینی صورتحال اور خطرات لاحق ہیں، اس سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے سائنسدانوں سے کہا کہ وہ غیر یقینی صورتحال کو اختیار کرنے اور سوچ سمجھ کر جوکھم اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ایسی حقیقی کایا پلٹ کرنے والی ٹکنالوجیز اور اختراعات کا امکان ہے، جو ایک ملک ایک انسانیت اور ایک سیارے کے طور پر ہمارے مقاصد کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔
- سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل کے 78 ویں یوم تاسیس کے موقع پر آپ سب کے درمیان آکر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے۔ 2سال قبل سی ایس آئی آر کی پلیٹنیم جبلی تقریبات میں شرکت کرنا مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ ہر ایک گزرتے ہوئے سال کے ساتھ یہ اعلیٰ سطحی سائنس اور ٹکنالوجی کا ادارہ ایسا لگتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مستحکم ہوتا جارہا ہے اور ہمارے ملک کی ترقی میں زیادہ سے زیادہ رول ادا کررہا ہے۔ میں تمام سی ایس آئی آر برادری کے ساتھ ساتھ ان تمام سائنسدانوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں، جنہیں آج انعامات سے نوازا جارہا ہے۔
- سی ایس آئی آر مختلف شعبوں میں اپنی جدید ترین آر اینڈ ڈی کے لئے معروف ہے۔اس کے کام کاج میں سائنس اور ٹکنالوجی کے وسیع تنوع والے شعبہ جات شامل ہیں۔اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سی ایس آئی آر نے ہمارے ملک کے شہریوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد کی ہے اور سائنس اور ٹکنالوجی کے مخصوص آلہ جات کے ذریعہ کاروبار اور صنعت کے لئے بھی مدد فراہم کی ہے۔ مختلف شعبوں مثلاً خوراک اور زراعت جینرک ادویات ،چمڑا، کیمیکلس میں آپ کے ذریعہ تیار کی گئی مختلف ٹکنالوجیز کو بازار میں اختیار کیاگیا ہے۔ ہندوستان کے سائنسی میدان میں سی ایس آئی آر ایک کلیدی مقام رکھتا ہے۔
- سائنسی تحقیق کا سچا امتحان اس وقت ہوتا ہے جب وہ انسانی زندگی کے مختلف شعبوں جیسے صحت، صفائی ستھرائی، سینی ٹیشن، تعلیم اور زراعت میں ہمارے معاشرے کی سماجی، اقتصادی ترقی کو رفتار دینے میں مدد کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ طویل مدت میں اِس صلاحیت کا انحصار اس حدپر ہوتا ہے، جہاں تک کہ ہمارا معاشرہ ،ادارے اور صنعتیں سائنسی تحقیق اور ایجادات کو اپنے اندر جذب کرتی ہیں۔
- سائنس اور ٹکنالوجی ہمارے قومی مقاصد کے حصول اور آج انسانیت کو جو بڑے مسائل درپیش ہیں ان کے حل کے لئے کلیدی محرک ہیں۔ ہم نے اپنے لئے 2025 تک ایک پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کا ہدف مقرر کیا ہے، ہم مسلسل ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لئے پابند عہد ہیں۔ ہم عالمی مسائل مثلاً آب وہوا کی تبدیلی کو حل کرنے میں بھی اپنا رول ادا کرنے کے خواہشمند ہیں۔ بڑی حد تک اِن چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ہماری کامیابی کا انحصار سائنسی تحقیق پر مبنی تخلیقی حل تلاش کرنے کی ہماری صلاحیت پر ہے۔ اس سلسلے میں آپ کے کام نے معاشرے کو ایسے طریقوں سے فائدہ پہنچایا ہے، جن کے بارے میں بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ مثلاً مجھے بتایا گیا ہے کہ سی ایس آئی آر نے اپنے اقدامات سے اِس سال اڈیشہ میں آنے والے طوفان فانی کے دوران بیش قیمت زندگیاں بچانے میں تعاون کیا ہے۔
- ہندوستان کو نوجوان اکثریت والی آبادی کا فیض حاصل ہے۔ اِس آبادی کو سائنس اور اختراعات کے سلسلے میں علم حاصل کرنے اور انہیں اختیار کرنے کے لئے تحریک وترغیب دی جانی چاہئے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ سی ایس آئی آر بڑی تعداد میں ڈاکٹرل اور پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلوشپ فراہم کرتا ہے۔سی ایس آئی آر کا ‘جگیاسا’ پروگرام طلبا کو سائنس سے جوڑ رہا ہے اور پورے ملک میں اسکولی طلبا میں سائنسی جذبے کو بیدار کررہا ہے۔ مجھے بتایاگیا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں ہی ہزاروں اسکولی طلبا میں ملک بھر میں پھیلے سی ایس آئی آر کی آر اینڈ ڈی تجربہ گاہوں کا دورہ کیا ہے۔
- اسکل انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹینڈاپ انڈیا جیسی پہل کا مقصد ہندوستان کی صنعتی طاقت کو ابھارنا اور اس کا احساس کرانا ہے۔اختراعات کے ذریعہ ہمارے صنعت کار ہمارے بہت سے چیلنجوں کا حل فراہم کرسکتے ہیں۔ ان کی کامیابی سے ہمارے اقتصادی مستقبل اور ترقی کا تعین ہوگا۔ ہمارے تعلیمی اور سائنسی اداروں ، صنعت اور صنعت کاروں کو یہ یقینی بنانے کے لئے تعاون کرنا ہوگا کہ سائنسی تحقیق تجربہ گاہوں سے ہماری صنعت زرعی میدانوں ، انکیوبیشن کے مراکز اور اسٹارٹ اپ تک پہنچ سکے۔
- آج ڈاکٹر ہرش وردھن نے مجھے وہ فیول سیل پروٹوٹائپ پیش کیا ہے جو کہ سی ایس آئی آر کی تجربہ گاہوں نے صنعت کے تعاون سے تیار کیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں تیار کیاگیا یہ پہلا پروٹوٹائپ ہے اور یہ کہ فیول سہل بجلی پیدا کرنے کے لئے ہائیڈروجن استعمال کرتے ہیں۔اس کو بجلی سپلائی کی تقسیم اور ای موبیلٹی ایپلکیشن میں استعمال کئے جانے کا امکان ہے۔ یہ ایک مثال ہے کہ کس طرح سائنسی ادارے معاشرے کے فائدے کے لئے صنعت اور کاروبار سے جُڑسکتے ہیں۔
- سائنسی تحقیق، اختراعات اور صنعت کاری میں جو بے یقینی اور خطرات درپیش ہیں، سائنسی برادری تعلیمی ادارے اور صنعت اُس سے اچھی طرح واقف ہیں۔ میں آپ سے کہتا ہوں کہ اُس غیر یقینی کی صورتحال کو اختیار کریں اور منصوبہ بنا کر جوکھم اٹھائیں۔ اس سے حقیقت میں کایا پلٹ کرنے والی ٹکنالوجی اور ایجادات کے سامنے آنے کا امکان ہے، جو ایک ملک، انسانیت اور سیارے کے طور پر ہمارے مقصد کو پورا کرنے میں مدد کرسکیں۔
- یہاں مجھے یہ بات واضح کردینی چاہئے کہ ہماری کسی بھی ترقی کا اس وقت تک کوئی مطلب نہیں ہوگا جب تک کہ ہماری لڑکیوں کو برابر کے مواقع نہ ملیں۔صدر جمہوریہ کے طور پر مجھے ملک بھر میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ تقسیم اسناد کے زیادہ تر جلسوں میں میں نے پایا ہے کہ ہماری لڑکیاں لڑکوں سے آگے رہی ہیں۔انہیں ہی زیادہ تر تعلیمی انعامات ملتے ہیں۔حال ہی میں چندریان-2 مشن کی پروجیکٹ ڈائریکٹر ایم ونیتا اور اس کی مشن ڈائریکٹر ریتو کریدھال کو دنیا بھر میں شہرت حاصل ہوئی ہے۔
- لیکن ایک وسیع سطح پر ہمارے ملک میں سائنس میں خواتین کی شرکت قطعی اطمینان بخش نہیں ہے۔ ہمارے سائنس اور ٹکنالوجی میں لڑکیو ں اور خواتین کی اور زیادہ شراکت داری کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ جب یہ ہوگا، اسی وقت ہماری سائنسی حصولیابی زیادہ مکمل ہوں گی اور زیادہ بہتر ہوں گی۔
- تعلیم کا مقصد در حقیقت ہمیں ایک مکمل شخصیت، ایک اچھا انسان بنانا اور ایک اچھے معاشرے کی تشکیل کرنا ہے۔ ہمیں اپنے علاوہ مختلف موضوعات میں دلچسپی پیدا کرنی ہوگی۔ایک اچھا سائنسداں اسی وقت ایک بہتر سائنس داں بن سکتا ہے جب کہ اسے سماجی علوم اور لیبرل فنون کا کچھ علم ہو۔ اسی طرح انسانی علوم کے طالب علم کو بھی سائنس کی معلومات حاصل کرنی ہوگی۔ تعلیمی اداروں اورطالب علم ہونے ناطے ہمیں اپنے تعلیمی دائرہ کو وسعت دینے کی ضرورت کو سمجھنے اور اس کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔
- ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹکنالوجی نے ہمیں چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے اور ہمیں حیران کرتی ہے۔ ٹکنالوجیکل مصنوعات اور آلہ جات ہر لمحہ ہماری زندگی کو تبدیل کررہے ہیں۔ خلائی سفر اب ایک دور کا خواب نہیں رہ گیا ہے۔ آرٹی فیشیل انٹلی جینس اور روبوٹکس اب سائنسی کہانی نہیں رہ گئے ہیں۔ تھری ڈی پرنٹر اپنے گھروں میں آگئے ہیں اور بغیر ڈرائیور والی کاریں ہماری سڑکوں پر آنا چاہتی ہیں۔انسان اور مشین کے درمیان تعلق ہماری آنکھوں کے سامنے پیدا ہورہا ہے۔ یہ سب کچھ بلا شبہ بہت زیادہ حوصلہ افزا ہے لیکن اس سے ہماری توجہ بنیادی سائنسی تحقیق سے نہیں ہٹنی چاہئے۔ وہ ہمارے لئے بنیادی اہمیت کا حامل ہونا چاہئے۔
- اس نئی ٹکنالوجیکل دنیا میں سفر کرنے اور اسے اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی بنیادی سائنسی تحقیق کو مستحکم کرنے کے لئے ہمیں سی ایس آئی آر کی مدد درکار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سی ایس آئی آر نئی ٹکنالوجیز کے ساتھ ساتھ ہمارے ترقیاتی مقاصد کے لئے موزوں بنیاد ی تحقیق پر کام کرنا جاری رکھے گی۔
- میں سی ایس آئی آر اور اس کے سائنس دانوں کی برادری کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔آپ سائنس اور معاشرے کی خدمت کے لئے اپنا شاندار سفر جاری رکھیں۔