17 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدر جمہوریہ ہند نے لولی پروفیشنل یونیورسٹی کے آٹھویں جلسہ تفویض اسناد میں شرکت کی

President of India Attends 8th Convocation of Lovely Professional University
Urdu News

نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب پرنب مکھرجی نے آج یعنی 2 مئی 2017 کو پھگواڑہ واقع پنجاب میں لولی پروفیشنل یونیورسٹی (ایل پی یو) کے آٹھویں جلسہ تفویض اسناد میں شرکت کی۔

اس موق پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے ملک کے اعلی تعلیمی اداروں میں بنیادی اور عملی تحقیقی کاموں کی عمدگی میں اضافہ لانے کی بات دہرائی۔ اس بات کا اظہار کرتےہوئے کہ کسی ادارے سے فارغ التحصیل افراد کو اچھا روزگار مل جانے کا ریکارڈ محض اس بات کا ثبوت نہیں ہوسکتا کہ وہ ادارہ بین الاقوامی زمرے کا ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اعلی تعلیم کی کوالٹی میں ہر حال میں اضافہ لایا جانا چاہیے اور تعلیمی اداروں میں دانشورانہ صلاحیتوں کو فروغ دیا جانا ازحد ضروری ہے۔

اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایل پی یو میں 50 سے زائد ممالک کے طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں، صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یہ ایک اچھی بات ہے اور اسے کامیابی بھی کہا جاسکتا ہے تاہم اس کو بنیاد بناکر اطمینا سے بیٹھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ قدیم ہندوستان میں واقع تکشیلا اور نالندہ جیسے یونیورسٹیاں 1300 سے زائد برسوں تک اعلی تعلیم کے شعبے میں عالمی سرکردہ اداروں کی صف میں شامل رہ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ جب ہم اس بات کی فکر کریں کہ ہمارے تمام تر تعلیمی ادارے اپنے معیار کے لحاظ سے پھر سے وہی مقام حاصل کرلیں جو دنیا بھر سے اذہان، طلبا اور اساتذہ کو متوجہ کرسکیں۔ بھارتی طلبا کے ذریعہ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے باہر جانے کے رجحان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے واپس لانا ہوگا اور یہ تبھی ممکن ہوسکتا ہے جب ہمارا تعلیمی نظام کامیاب ثابت ہو۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ 1.3 بلین والی آبادی کے ملک میں محض 757 یونیورسٹیاں اور 38000 سے زائد ڈگری کالج اپنی تعداد کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اعلی تعلیم تک رسائی حاصل ہونی چاہیے تاہم محض تعلیم میں اضافہ لانا کافی نہ ہوگا بلکہ لازم یہ ہے کہ یہاں یعنی اعلی تعلیم کے اداروں میں بہم پہنچائی جانے والی تعلیم کی کوالٹی میں اضافہ کیا جائے اور اس کےلئے فکر کی جائے۔

صدر جمہوریہ ہند نے زور دیکر کہا کہ اعلی تعلیمی اداروں میں تحقیق اور نظریات و خیالات کی باہم صحت مند آمیزش ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا سے آزادنہ طور پر آنے والی نظریات و خیالات کے نتیجے میں بھارت میں گونا گونی کو فروغ ہوا تھا۔ یہی گونا گونی ہماری تہذیب کی کلیدی کوالٹی تھی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More