نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جنا ب رام ناتھ کووند نے آج یعنی 10 اکتوبر 2017 کو نئی دہلی میں ہندستان کے آبی ہفتہ 2017 کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی زندگی کے لئے بے حد ضروری ہے۔ یہ معیشت اور ماحولیات نیز انسانیت کے لئے بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی اور متعلقہ ماحولیات کی تشویشات کی وجہ سے پانی کے مسئلے نے اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کرلی ہے۔ پانی کا بہتر اور زیادہ کفایت شعاری کے ساتھ استعمال ہندستانی زراعت اور صحت کے لئے یکساں طور پر ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جو گاؤں اور شہر تعمیر کریں ان کے لئے نئے نشانے مقرر کریں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس وقت ہندستان میں 80 فی صد پانی زراعت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور صرف 15 فی صد پانی صعنت استعمال کرتی ہے ، آنے والے برسوں میں یہ تناسب تبدیل ہوجائے گا۔ پانی کی مانگ بھی اور بڑھ جائے گی۔ اس لئے صنعتی پروجیکٹوں کے لئے جو خاکے مرتب کئے جائیں ان میں پانی کے کفایت شعاری کے استعمال اور اسے دوبارہ استعمال کرنے کا خیال رکھا جانا چاہئے۔ اس مسئلے کے حل میں کاروبار اور صنعت دونوں کو شامل ہونا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندستان کے شہری علاقوں میں روزانہ 40 ارب لیٹر پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی ٹکنالوجی استعمال کی جائے جس کے ذریعہ اس پانی کے خطرناک اجزا کو دور کیا جاسکے اور ا س پانی کو آبپاشی اور دیگر مقاصد کےلئے استعمال کیا جاسکے۔ اس عمل کو شہری منصوبہ بندی پروگرام کا ایک حصہ ہونا چاہئے۔
صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ پانی کے بندوبست کی حکمت عملی کو مقامی شکل دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں اور آس پاس کے طبقوں کو بااختیار بنایاجائے گا اور ان میں یہ صلاحیت پیدا کی جائے گی کہ پانی کے اپنے وسائل کا بندوبست کرسکیں اور اس کی قدروقیمت سے آگاہ ہوسکیں۔ 21 ویں صدی میں پانی کے بارے میں کسی بھی پالیسی میں پانی کی قدروقیمت کا معاملہ شامل ہونا چاہئے۔ اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والے تمام متعلقین جن میں مختلف طبقے بھی شامل ہیں، ان کی ہمت افزائی ہونا چاہے کہ وہ اپنے ذہنوں کو وسیع کریں اور پانی کی مقدار مقرر کرنے کی بجائے اس کے فوائد کو مقرر کریں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی تک رسائی انسانی وقار کے لئے ضروری ہے ۔ ہندستان میں 6سو ہزار گاؤوں اور شہری علاقوں تک پھیلی ہوئی آبادی کو پینے کا پانی فراہم کرنا محض ایک پروجیکٹ تجویز نہیں ہے۔ یہ ایک مقدس عہد ہے۔ حکومت نے یہ حکمت عملی تیار کی ہے کہ 2022 تک جب ہندستان اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کرلے گا تو سبھی دیہی علاقوں کو پینے کےپانی کی دستیابی کو یقینی بنادیا جائے۔ اُس سال تک دیہی علاقوں میں 90 فی صد گھرانوں کو پائپ کے ذریعہ پانی فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ ہمیں اس میں ناکام نہیں ہونا ہے۔ اس کانفرنس کے مذاکرات کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہم ناکام نہ رہیں۔
اس کانفرنس میں جو اہم شخصیات موجود تھیں ان میں سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں، جہاز رانی ، آبی وسائل ، دریاؤں کے فروغ اورگنگا میں نئی جال ڈالنے ، محکمے کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری پینے کے پانی اور حفظان صحت کی مرکزی وزیر محترمہ اوما بھارتی ، پارلیمانی امور اور آبی وسائل ، دریاؤں کے فروغ اور گنگا میں نئی جان ڈالنے کے مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال اور ایچ آر ڈی ، آبی وسائل ، دریاؤں کے فروغ اور گنگا میں نئی جان ڈالنے کے وزیر مملکت ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ شامل ہیں۔