نئی دہلی۔ صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ آڈٹ مصروفیات، نظام کی گہری تفہیم حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہیں اور سی اے جی کو بہتری کی تجویز دینے میں معاون ثابت ہیں۔ وہ آج (18 ستمبر 2021) شملہ میں نیشنل اکیڈمی آف آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس میں انڈین آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے زیر تربیت افسران برائے 2018 اور 2019 بیچوں کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ ملک کے لیے بہت دشوار گزر کر رہے ہیں۔کووڈ – 19 وبائی مرض کی وجہ سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔ حکومت نے بحران کو دور کرنے اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف مالی اقدامات کیے ہیں۔ ان کی اکثر پیسوں کے ذریعہ مالی معاونت کی جاتی ہے ، جن کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ہمارے بچوں اور پوتے پوتیوں سے ادھار لیا گیاہے۔ ہم ان کے مقروض ہیں کہ ان قلیل وسائل کو ممکنہ طور پر بہترین استعمال میں لایا جاتا ہے اور زیادہ تر مؤثر طریقے سے غریبوں اور ضرورت مندوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس میں سی اے جی کا بہت اہم کردار ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ نگرانی کا کام کرتے ہوئے سی اے جی کو نظام کی بہتری کے لیے معلومات فراہم کرنے کے مواقع سے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔ آڈٹ مصروفیات، نظام کی گہری تفہیم حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہیں اور سی اے جی کو بہتری کی تجویز دینے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ حکومتیں سی اے جی جیسے ادارے کے مشوروں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں گی۔ یہ ہماری عوامی خدمات کی فراہمی کے معیار پر مثبت اثر ڈالیں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ شہریوں کی سہولت کے لیے حکومتی عمل کی تیزی سے ڈیجیٹل کاری ہو رہی ہے۔ تیزی سے پھیلتی ہوئی ٹیکنالوجی کی سرحدوں نے ریاست اور شہریوں کے درمیان کے فاصلہ کو کم کر دیا ہے۔ براہ راست فوائد کی منتقلی(ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر) کے ذریعہ ملک کے انتہائی دور دراز کے کسی گوشے کے غریب ترین شہری تک پیسہ کمپیوٹر کا بٹن دبانے پر پہنچ سکتا ہے۔ آڈٹ کے نقطہ نظر سے یہ ایک ‘چھوٹا چیلنج’ اور ‘بہت بڑا موقع’ ہے۔ جدید تجزیاتی آلات کا استعمال کرتے ہوئے ، بڑی مقدار میں ڈیٹا کی معلومات کو دور کا سفر کیے بغیر مطلوبہ معلومات کو الگ کیا جا سکتا ہے۔ یہ آڈٹ مصروفیات کو زیادہ توجہ اور موثر بنا سکتا ہے۔ پہلے مرحلے میں نظام سے متعلق اعتراضات ( سرخ جھنڈے) بلند کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی پذیر ٹیکنالوجی کے منظر نامے کے ساتھ اپنی رفتار برقرار رکھنی ہوگی۔ انہوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ سی اے جی کو ان تمام باتوں کی جانکاری ہے۔
نیشنل اکیڈمی آف آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس کے ارد گرد کے ماحول کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح کے ماحول سیکھنے کے لیے ایک بہترین جگہ ہیں۔ یہ ماحول ہمیں ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی سکھاتا ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کے لطف اندوز ہونے کے لیے ماحول اور فطرت کو اسی قدیم حالت میں برقرار رکھیں ۔ ہندوستان کی ترقیاتی ضروریات کے باوجود ہم نے عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج اور ماحولیاتی تحفظ سے نمٹنے کی اہم ذمہ داری نبھائی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ سی اے جی نے ماحولیاتی آڈٹ کے شعبے میں صلاحیتیں بڑھانے کے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے مستقبل کے لیے بہت خوش آئند قدم ہے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ وسائل کی حد بندی کی رکاوٹوں کو جزوی طور پر انسانی اختراع سے حل کیا جا سکتا ہے۔ باقی کے لیے ہماری نسل کے ذریعہ قربانی ہی ایک واحد راستہ ہے۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو دی جانے والی قربانیوں سے آگاہ کرانے میں سی اے جی کا بہت بڑا کردار ہے۔
زیر تربیت افسران کو مخاطب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی حیثیت سے وہ غریب ترین لوگوں کی خدمت کرنے اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے اہل ہونے پر سب سے زیادہ اطمینان حاصل کریں گے ۔ اپنی آئینی ذمہ داری انجام دیتے ہوئے ہمیں ہمیشہ تمام عہدیداروں کو تفویض کردہ اس مشترکہ ذمہ داری کے تئیں آگاہ رہنا چاہیے۔ باہمی ہمدردی سے بھرپور ایک ایسا نقطہ نظر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہم اپنے قومی اہداف کو بہت تیزی سے حاصل کریں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آئین میں درج آزادی ایک قابل قدر چیز ہے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ پیشہ ورانہ مہارت اور مکمل سالمیت کے ذریعہ اس میں زیادہ اقدار شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام نوجوان افسران کو ان خصوصیات کو مکمل طور پر اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا کرنے میں ہی وہ آڈٹ اور اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کی بھرپور روایات کے پیشرو بن جاتے ہیں۔