17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدر جمہوریہ ہند کی ویجی لینس بیداری ہفتہ 2018ء کی تقریب میں حاضری، کہا نیو انڈیا کی تعمیر کے لئے بدعنوانی پر قدغن لگنا لازمی

Urdu News

نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دہلی میں مرکزی ویجی لینس کمیشن کے ذریعے منعقدہ ویجی لینس بیداری ہفتہ 2018ء کی تقریب میں حاضری دی اوراسے خطاب کیا۔ اس سال کے ویجی لینس بیداری ہفتہ کا موضوع ہے‘‘بدعنوانی مٹاؤ- نیا ہندوستان بناؤ’’۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیو انڈیا کی تعمیر کے لئے انتہائی ضروری شرط ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارے ملک کے عوام کی اس اعتماد میں کہ جو بھی فیصلے کئے جارہے ہیں اور جو کارروائی کی جارہی ہے وہ شفافیت ، جواب دہی اور انصاف کے ساتھ کی جارہی ہے، مسلسل اضافہ ہونا چاہئے۔انہوں کہا کہ اس سلسلے میں انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی سے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ای ایم آن لائن پلیٹ فارم کو متعارف کرایا گیا ہے تاکہ  سرکاری خریدکے  سلسلے میں شفافیت کو فروغ دیا جاسکے اور بدعنوانی پر قدغن لگائی جاسکے۔ جی ایس ٹی نظام کے نفاذ کے لئے بینکنگ خدمات سے اب تک محروم رہے، سماجی طبقات تک بنکنگ خدمات پہنچانے سے لے کر باقاعدہ معیشت کو تقویت دینے کے لئے متعدد کوششیں کی گئی ہیں۔ ڈیجیٹل سسٹم کو اپنانے سے بھی بدعنوانی پر لگام کسنے میں مدد ملی ہے۔ اس سلسلے میں سرکاری پیسے کے بے جا استعمال کو روکنے کے لئے موجودہ خامیوں کو دور کیا جارہا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اقتصادی جرائم پر قدغن لگانے ،قصورواروں کو سزا دینے اور عادی مجرموں کے اندر قانون کا خوف پیدا کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں قانون سازی سے متعلق اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان اقدامات میں انسداد  منی لانڈرنگ قانون میں ترمیم ، بے نامی پروپرٹی ایکٹ کا نفاذاور کالا دھن (غیر اعلان شدہ غیر ملکی آمدنی و اثاثہ جات) اور ٹیکس کا نفاذ قانون 2015ء، شامل ہیں۔فرار اقتصادی مجرم بل کو بھی پارلیمنٹ میں متعارف کرایا جا چکا ہے۔ ان اقدامات سے ایماندار شہریوں اور ٹیکس دہندگان کے اندر اعتماد پیدا ہوتا ہے۔

صدر جمہوریہ کی تقریرکا مکمل متن حسب ذیل ہیں:

ہندوستان کے صدر جناب رام ناتھ کووند کا ویجی لینس بیداری ہفتہ تقریب سے خطاب

  1. عوامی زندگی میں ایمانداری ، شفافیت اور جواب دہی کے کلچر کو مضبوط بنانے کے لئے سماج اور معیشت کے ہر ایک طبقے کی شراکت داری ضروری ہے۔ لہٰذا ویجی لینس کے شعبے میں عوامی بیداری میں اضافہ کرنے کے مقصد سے ‘ویجی لینس بیداری ہفتہ’ کا انعقاد کرنے کے لئے میں مرکزی ویجی لینس کمیشن کی ستائش کرتا ہوں۔ اس تقریب میں ویجی لینس ایکسیلینس ایوارڈ جیتنے والے سبھی لوگوں کو میں مبارکباد دیتاہوں۔ ساتھ ہی میں ایوار ڈ جیتنے والے اداروں میں کام کرنے والے ان سبھی لوگوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں جن کے تعاون سے ان کے اداروں کو آج ایوار ڈ حاصل ہوئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان انعام حاصل کرنے والوں سے دیگر سبھی ادارے اور ان میں کام کرنے والے لوگ ترغیب حاصل کریں گے۔
  2. اس سال کے ‘ویجی لینس بیداری ہفتہ’ کا موضوع ہے ‘‘بدعنوانی مٹاؤ-نیا ہندوستان بناؤ’’ یہ نیا ہندوستان ہمارے قدیم اخلاقی  اقدار کی بنیاد پر ہی کھڑا ہوگا، جس کی حوصلہ افزا ء مثالیں زمانہ ماضی سے لے کر جدید ہندوستان کی تاریخ تک پائے جاتے ہیں۔ ہمارے ملک کی ‘سرکاری علامت’ پر بھی مُنڈک-اُپنشد کا مثالی جملہ ‘ستیہ میو جیتے’کندہ ہے، جس کا مطلب ہے سچائی کی ہی جیت ہوتی ہے۔
  3. متعدد اسکولوں میں ہمارے اسلاف کی زندگی سے متعلق اخلاقی کہانیاں پڑھائی جاتی ہیں۔ ان میں ایک کہانی چانکیہ کے بارے میں بھی ہے۔ چانکیہ نے اپنے شاگرد چندر گپت کو ساتھ لے کر عظیم اور خوشحال موریہ سلطنت قائم کی، جس کے وہ مہا ماتیہ یعنی وزیر اعظم رہے۔ ایک غیر ملکی مسافر چانکیہ کی کُٹیا میں ایک بار ان سے ملنے آئے تھے۔کٹیا کے کونے میں ایک چھوٹا سا چراغ جل رہا تھا۔ اسی دوران سمراٹ چندر گپت بھی کچھ ضروری سرکاری کام پر تبادلہ خیال کے لئے ان سے ملنے آئے۔ چندر گپت اور چانکیہ کے درمیان جب امور سلطنت پر بات چیت شروع ہوئی تب چانکیہ نے جلتے ہوئے چراغ کو بجھاکر ایک دوسرا چراغ جلایا۔ چندر گپت کے جانے کے بعد چانکیہ نے وہ چراغ بجھاکر پھر سے پہلے والا چراغ جلایا۔ اس مسافر نے حیرانگی کی کیفیت میں دو الگ الگ چراغوں کے استعمال کی وجہ دریافت کی۔ چانکیہ نے سمجھایا کہ جس چراغ میں سرکاری خزانے کے پیسے سے تیل بھرا جاتا ہے اس کا استعمال  وہ سرکاری کام کاج کے وقت ہی کرتے ہیں۔ باقی وقت وہ اپنے پیسے سے خریدے ہوئے تیل والا چراغ ہی جلاتے ہیں۔ اس غیر ملکی مسافر نے کہا کہ جس ملک کے حکمرانوں میں اخلاق کی جڑیں اتنی مضبوط ہیں اس کا عالمی گرو ہونا فطری ہے۔
  4. جدید ہندوستان کی تاریخ میں عوامی زندگی میں ایمانداری کی عظیم ترین مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ آج ہم سردار ولبھ بھائی پٹیل کا 143واں یوم پیدائش منارہے ہیں۔سردار پٹیل بھارت میں اچھی حکمرانی کی اعلیٰ ترین قدروں کی مثال ہیں۔ ابھی ابھی یہاں دکھائی گئی فلم میں ہم نے اچھی حکمرانی کی قدروں کی ایک مؤثر جھلک دیکھی۔
  5. اس سال ملک میں بابائے قوم مہاتماگاندھی کے 150ویں یوم پیدائش کی تقاریب بھی منائی جارہی ہیں۔ مہاتماگاندھی پوری دنیا میں اخلاق کی مثالی شخصیت کے طورپر قابل احترام خیال کئے جاتے ہیں۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چانکیہ سے لے کر مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل تک، ان سبھی عظیم شخصیتوں نے پیسوں ، وسائل اور اپنے اثر کا استعمال ہمیشہ صرف اور صرف عوامی مفاد میں کیا ۔ اگر عام بول چال کی زبان میں کہیں تو ان لوگوں نے سماج اور ملک کے وسائل کا استعمال ایک ‘امانت’ سمجھ کر کیا، ‘جاگیر’ سمجھ کر نہیں۔
  6. آج ہندوستان کی معیشت دنیا میں چھٹی سب سے بڑی معیشت ہے۔ ہم پانچویں سب سے بڑی معیشت بننے والے ہیں۔ اندازہ ہے کہ کچھ سالوں بعد ہماری معیشت دنیا میں تیسری سب سے بڑی معیشت ہوجائے گی، لیکن اس اقتصادی ترقی کی رفتار اور کیفیت پر جن عناصر کا اثر پڑے ان میں ایمانداری اور دیانت داری کا کلچر اہم مقام رکھتا ہے۔
  7. نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے بدعنوانی کو جڑ سے ختم کرنا پہلی شرط ہے۔ بدعنوانی اس دیمک کی طرح ہے جو اقتصادی نظام کو تو کھوکھلا کرتا ہی ہے، وہ سماجی اور اخلاقی اقدار پر بھی برا اثر ڈالتا ہے۔
  8. بدعنوانی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے سبھی کو متحد ہوکر لڑائی لڑنی ہوگی۔اسکولوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سچائی اور عمدہ اخلاق کی بنیاد ڈالی جاتی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ویجی لینس کمیشن نے تقریباً 600 شہروں اور قصبوں میں 14 لاکھ طلباء تک اپنے پیغامات پہنچائے۔
  9. تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ گرام سبھاؤں ، سبھی عوامی اداروں خاص کر تجارت و صنعت سے وابستہ اداروں میں اچھے اخلاق کے دور رس فوائد اور بدعنوانی کے برے اثرات کے تئیں بیداری پیدا کرنی ضروری ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ مرکزی ویجی لینس کمیشن کے ذریعے دیانتداری حلف کی آن لائن سہولت کا استعمال کرتے ہوئے 49لاکھ سے زیادہ شہریوں اور 71ہزار سے زیادہ تنظیموں نے حلف لیا ہے۔ اس طرح بدعنوانی کو روکنے اور دیانت داری کو مضبوط بنانے کی کوشش ایک مسلسل جاری رہنے والی عوامی تحریک کی شکل لے رہی ہے۔ میں ویجی لینس کمیشن کی ان کوششوں کو اسی تناظر میں دیکھتا ہوں۔
  10. جس طرح صحت کے شعبے میں ‘احتیاط علاج سے بہتر’ کی پالیسی زیادہ کارگر مانی جاتی ہے، اسی طرح اداروں میں بدعنوانی کی روک تھام کے لئے انسدادی نگرانی ، تعزیری نگرانی سے بہتر ، ایک بامعنی پالیسی ثابت ہوسکتی ہے۔ میں مرکزی ویجی لینس کمیشن کے ذریعے انسدادی ویجی لینس کے شعبے میں کی جارہی کوششوں کی بھی ستائش کرتا ہوں۔
  11. شفافیت ، جواب دہی اور غیر جانبداری کی بنیاد پر لئے گئے فیصلے اور کئے گئے کام پر سبھی کا اعتماد بڑھتا ہے۔ فیصلہ سازی میں غیر ضروری تاخیر سے بھی اعتبار پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پروجیکٹوں کی ماحولیاتی منظوری کے عمل میں لگنے والے وقت کو 600 دنوں سے کم کرکے 180دن کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سبھی طرح کی منظوریوں کے لئے آن لائن ایپلی کیشن لازم کردیا گیا ہے۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران 431 مختلف پروجیکٹوں کے مستفدین تک 3لاکھ 65 ہزار  کروڑ  سے زیادہ کی رقم پہنچائی جاچکی ہے۔ ساتھ ہی اصل مستفدین کی پہچان کے نظام کے ذریعے مارچ 2018ء تک تقریباً 90 ہزار کروڑ روپے کی بچت کی جاسکی ہے۔ شفافیت میں اضافہ کرنے اور بدعنوانی سے پاک سرکاری خرید کے لئے جی ای ایم آن لائن پلیٹ فارم کا نظم شروع کیا گیا ہے۔ بینکنگ سہولتوں کی رسائی کو ایک ایک فرد تک پہنچانے سے لے کر جی ایس ٹی کو پورے ملک میں نافذ کرنے تک کے متعدد فیصلے باقاعدہ معیشت ؍رسمی معیشت کو بڑھانے اور اس کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔ معیشت کوچلانے میں ڈیجیٹل ذرائع کو فروغ دینے سے  بھی بدعنوانی پر لگام کسی ہے۔ معیشت میں اس طرح کی ادارہ جاتی تبدیلیوں سے بدعنوانی کے راستے بند ہوتے ہیں۔
  12. انسداد منی لانڈرنگ قانون میں ترمیم ، بے نامی پروپرٹی قانون کو نافذ کرنا ، کالا دھن(غیر اعلان شدہ غیر ملکی آمدنی و اثاثہ جات) و نفاذ ٹیکس قانون 2015ء کے التزامات اور مفرور اقتصادی مجرمین بل کو متعارف کرانا ، بدعنوانی کو روکنے کی سمت میں اہم کوشش ہے۔ بے خوف ہوکر اقتصادی جرائم میں ملوث رہنے کے رجحان پر قدغن لگانا بہت ضروری ہے۔ سبھی ایماندار شہریوں کو اس بات سے خوشی ہورہی ہے کہ عادی مجرموں میں اب خوف پیدا ہورہا ہے۔
  13. اس آڈیٹوریم میں تشریف فرما متعدد نمائندے ، حکومت نے ، نیشنلائز بینکوں ، بیما کمپنیوں اور دیگر مالی اداروں میں چوٹی کے عہدوں پر فائز ہیں۔ یہ اہم ہے کہ آپ دیانتداری ، شفافیت اور ایمانداری کی حقیقی اہمیت کو سمجھیں۔ دیانتداری کے وسیع مفہوم میں کام کے تئیں ایمانداری اور ادارہ جاتی نظم و ضبط بھی شامل ہے۔ آپ کا برتاؤ ، آپ کے ادارے کے دیگر لوگوں کو ترغیب دیتا ہے۔ آپ کے کام اور اخلاقی قدریں ، لاکھوں کروڑوں شہریوں کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ صحیح معنوں میں آپ سب کا رول اخلاقی قائدین کا ہے۔
  14. بدعنوانی کے برے اثرات کے بارے میں بیداری پیداکرنے اور شہریوں میں اخلاقی قدروں کو فروغ دینے کے مقصد سے ویجی لینس بیداری ہفتہ کا انعقاد کرنے کے لئے میں مرکزی ویجی لینس کمیشن کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے پور ا یقین ہے کہ یہ کمیشن بھارت کی ترقی اور اقتصادی پیش رفت میں اپنا مؤثر تعاون دیتا رہے گا۔
  15. آیئے- ہم بدعنوانی سے پاک نئے ہندوستان کی تعمیر کی سمت میں پیہم کوشش اور مضبوط عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More