نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم ونکیا نائیڈو نےکہا ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیوں اور صحت کے لئے احتیاطی تدابیر کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ وہ آج یہاں ‘‘ انڈیا اسٹیٹ لیول ڈیزیز برڈن رپورٹ اینڈ ٹکنیکل پیپر’’ کے اجرا کے موقع پر موجود افراد سے خطاب کررہے تھے۔ طبی تحقیق کی ہندستانی کونسل نے پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا اور (یونیورسٹی آف واشنگٹن ،سیاٹل) کے انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کے تعاون سے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا اور صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ انوپریہ پٹیل اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندستان کی پوری آباد ی کے لئے اچھی صحت کا حصول ہندستان کی حکومت کا ایک اہم مقصد ہے اور یہی مزید سماجی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندستان کی ایک ریاست میں سب سے زیادہ متوقع عمر اور سب سے کم متوقع عمرکے درمیان فرق اس وقت گیارہ سال کا ہے اور ریاست میں چھوٹے بچوں کی اموات کی زیادہ سے زیادہ عمر اور کم سے عمر میں فرق چار گنا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندستان میں صحت کے بار ے میں جو اشارات ملتے ہیں وہ اسی طرح کی ترقی والے دوسرےملکوں کے مقابلے میں اب بھی کمزور ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندستان میں صحت کے تعلق سے کافی ترقی ہوئی ہے لیکن اسے اور بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ہندستان کے پاس دوسرے ذرائع سے بھی اہم قومی جائزے اور اعدادوشمار موجود ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں بعض بیماریوں کے اثرات ایک دوسرے سے کافی مختلف ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ انڈیا اسٹیٹ لیول ڈیزیز برڈن اینیشیٹیو کی جورپورٹ آج جاری کی گئی ہے اس میں ہندستان میں پہلی مرتبہ 1990 سے 2016 تک ہر ریاست کے صحت سے متعلق جامع جائزے فراہم کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ سے اور تکنیکی سائنسی مقالے سے ہندستان کی ہر ریاست کے بارے میں صحت سےمتعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں اور مختلف ریاستوں کے مابین صحت سے تعلق سے جو عدم یکسانیت ہے اسے اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان میں کم غذائیت کی وجہ سے بیماریوں کا جو بوجھ ہے اسے جلد سے جلد ہلکا کیا جانا چاہئے تاکہ ہندستان کی اگلی نسل اپنی ذاتی ترقی اور قوم کی ترقی کے معاملے میں پورے عروج کو پہنچے۔
نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ
ہندستان میں دنیا کی کل آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ موجود ہے۔ ملک کے مختلف حصو ں اور ریاستوں میں رہنے والے لوگ اپنے نسلی بنیاداور کلچر کی وجہ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور دوسرے بہت سے طریقوں پر بھی ان کے صحت کے حالات پر اثر پڑتا ہے۔
صحت ہی دولت ہے ، اگر ہمیں صحت مل جائے تو ہم دولت حاصل کرسکتے ہیں لیکن اس بات کوئی ضمانت نہیں ہے کہ آپ دولت سے صحت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ ہمیں اپنے اس عہد کی تصدیق کرنی چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو ایک صحت مند مستقبل اور رہنے کے لئے ایک بہتر جگہ فراہم کریں گے۔ طب کے پیشہ ور ماہرین کو چاہئے کہ وہ مریضوں کے علاج کے لئے ایک انسان دوست طریقہ اختیار کریں۔
ہندستان میں صحت کےمنظر نامے میں آزادی کے بعد سے بہتری آرہی ہے ۔ مثال کے طور پر ہندستان میں 1960 میں جو شخص پیدا ہوا تھا اس کی عمر کا اندازہ چالیس تھا جو اب بڑھ کر تقریباً 70 سال ہوگیا۔ 1960 میں ہندستان میں پیدا ہونے والے ایک ہزار زندہ بچوں میں سے تقریباً 160 پہلے ہی سال میں مر جاتے تھے لیکن اب بچو ں میں شرح اموات اس سے تقریباً ایک چوتھائی کی سطح تک آگئی ہے۔
میں آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل اور انکے ساتھ معاونت کرنے والے دیگر تمام افراد اور اداروں کو اس طرح کا بہترین کام مکمل کرنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔ آپ سب نے معلومات کی بنیاد بڑھانے میں اپنا رول ادا کیا ہے ۔ اس سےملک میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے خصوصی حکمت عملی تیارکرنے میں مدد ملے گی۔ مجھےامید ہے کہ کام کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ میں آپ سب کی کوششوں کی ستائش کرتا ہوں ۔