18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

عالمی یوم خوراک کے موقع پر وزیرزراعت کا پیغام

Urdu News

نئی دہلی، عالمی یوم خوراک وہ دن ہوتاہے، جس دن عالمی پیمانے پر بھوک سے نمٹنے کے لئے وقف ہونے کا عمل دوہرایا جاتا ہے۔ 2018 کے عالمی یوم خوراک کا موضوع ہے ‘‘ ہمارے اعمال ہی ہمارے مستقبل ہیں-2030 تک بھوک سے مبرا دنیا کی تخلیق ممکن ہے’’۔

عالمی یوم خوراک کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل بھوک سے لاحق ہونے والی تکالیف کو کم کرنے کے لئے کارروائی کرتی ہے اور اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے کہ سب کو خوراک  سلامتی حاصل ہو اور تغذیہ بخش خوراک سب کو فراہم ہو سکے۔ حکومت ہند کی کوشش یہ ہے کہ خوراک جو کہ سب کی بنیادی ضرورت ہے اور بنیادی انسانی حق بھی ہے، اس پر توجہ مرکوز کی جائے۔ زیرو ہنگر یعنی بھوک سے مبرا دنیا ، ایک سال میں 301 ملین افراد کی جان بچا سکتی ہے اور ہر کسی کے لئے ایک محفوظ اور زیادہ خوشحال دنیا بنا سکتی ہے۔ حکومت ہند کا مقصد یہ ہے کہ بھارت کے زرعی شعبے کو عالمی ماحولیاتی مقاصد میں تعاون دینے کے لائق بنا دیا جائے اور اسی مقصد سے حکومت نے ایف اے او کے ساتھ مل کر نئے پروجیکٹ شروع کئے ہیں۔ ایف اے او کا انڈیا آفس ‘سرسبز زراعت:عالمی ماحولیاتی فوائد کے لئے بھارتی زراعت کی تبدیلی اور اہم حیاتیاتی تنوع اور جنگلاتی منظرنامے کا تحفظ’ کے نام سے معروف ہے۔

کاشتکاروں کی بہبود کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ کاشتکار جنہیں ہم احترام کے ساتھ اپنا اَنّ داتا کہتے ہیں،  یعنی وہ ہمارے لئے خوراک فراہم کار ہیں، انہیں خوراک ڈبہ بندی کی ہماری کوششوں میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ہم  نے 2022 تک کاشت کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا نشانہ مقرر کر رکھا ہے۔ حال ہی میں پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا نام کا ایک قومی پروگرام شروع کیا گیا ہے تاکہ عالمی سطح اور معیار کا خوراک ڈبہ بندی کا بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جا سکے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے 5بلین امریکی ڈالر کے بقدر  کی سرمایہ  کاری کا راستہ ہموار ہوگا اور 2 ملین کاشتکاروں کو اس کے فوائد حاصل ہوں گے اور آئندہ 2برسوں میں ڈیڑھ ملین سے زائد روزگار کےمواقع بھی فراہم ہوں گے۔

میگا فوڈ پارکس کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ان فوڈ پارکوں کے ذریعے  ہمارا مقصد زرعی پروسیسنگ کلسٹروں کو کلیدی پیداواری مراکز سے مربوط کرنا ہے۔ اس سے آلو، انناس، سنگتروں اور سیبوں کی فصل کو مالیت کے لحاظ سے بڑھاوا دینے میں مدد ملے گی۔ کاشتکاروں کے گروپوں کو ان پارکوں میں اکائیوں کو قائم کرنے کے لئے ترغیب دی جا رہی ہے تا کہ ان  اکائیوں کے ذریعے فصلوں کی بربادی کم ہو اور نقل و حمل کی لاگت میں بھی تخفیف واقع ہو اور نئے روزگار کے مواقع فراہم ہو سکیں۔

زراعت میں ڈیجیٹلائزیشن  کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہم اپنے گاؤوں کو براڈ بینڈ کنیکٹی ویٹی سے ایک واضح معینہ مدت کے اندر مربوط کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ہم آراضی ریکارڈوں کو بھی  ڈیجیٹائز کر رہے ہیں  اور مختلف قسم کی خدمات عوام کو موبائل پلیٹ فارموں پر فراہم کر رہے ہیں۔ یہ اقدامات اطلاعات ، علم اور ہنرمندی کو کاشتکاروں تک منتقل کرنے کے عمل میں صحیح معنوں میں رفتار پیدا کر رہے ہیں۔ ای-نام ہماری قومی زرعی ای منڈیوں کو ہماری زرعی منڈیوں  سے ملک گیر پیمانے پر مربوط کر رہا ہے، جس کے ذریعے ہمارے کاشتکاروں کو مسابقتی قیمت فراہم ہو رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں متبادل کی آزادی بھی حاصل ہو رہی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وہ یہ جان کر خوش ہیں کہ بھارتی کاشتکاری ، جو آئی سی  اےآر کی  ایک ماہانہ میگزین ہے، عالمی یوم خوراک 2018 کے موقع پر ایک خصوصی شمارہ وقف کر رہی ہے۔ ہمارے اعمال ہی ہمارا مستقبل ہیں-بھوک سے مبرا دنیا 2030 تک تخلیق کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے او ، سی جی آئی اے آر اور آئی سی اے آر کے معروف سائنسداں عمدگی پر مبنی اطلاعات کے ذریعے اپنا تعاون دے رہے ہیں، جو زرعی علم کے خواستگاروں کو فائدہ پہنچائے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More