نئی دہلی، ٹیکسٹائل کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے کہا ہے کہ ہندوستان ،افریقہ کے ساتھ بالخصوص کپاس کے شعبے میں،طویل مدتی ترقیاتی شراکت داری قائم کرنے کی تئیں عہد بستہ ہے۔محترمہ اسمرتی ایرانی نے کہا کہ اس کے لئے ہندوستان آج جنیوا میں پاٹنرز کانفرنس میں افریقہ کے لئے کاٹن تکنیکی امدادی پروگرام(ٹی اے پی)کے دوسرے مرحلے کی شروعا ت کا اعلان کرے گا۔پانچ برس تک جاری رہنے والے دوسرے مرحلے کے اس پروگرام کو حجم اور کوریج کے لحاظ سےمزید تیز رفتا ربنایا جائے گا اور اس کومزید پانچ ملکوں ، مالی، گھانا، ٹوگو، زامبیا اور تنزانیہ میں متعارف کرایا جائے گا۔کاٹن ٹی اے پی پروگرام اب 11افریقی ملکوں کا احاطہ کرے گا۔ اس میں کاٹن کے چار اہم ممالک (بینن، برکینا فاسو، چاڈ او رمالی) شامل ہیں۔ ہندوستان نے 2012 سے لے کر 2018 ء تک بینن ، برکینا فاسو، چاڈ، ملاوی، نائیجیریا اور یوگانڈا پر مشتمل چھ افریقی ممالک کے لئے کاٹن کے لئےایک تکنیکی امدادی پروگرام(ٹی اے پی)کو نافذ کیا ہے۔
محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے مزید کہا کہ ہندوستان، کسانوں کی تربیت اور صلاحیت سازی کے ذریعے،نیزسائنسدانوں،سرکاری عہدیداروں اور صنعت کے نمائندوں اور کاٹن سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ذریعے افریقہ میں کپاس کی کاشت اور کاٹن ویلیو چین کے ٹیکسٹائل کے حصے دونوں کو مستحکم کرنے کے لئے امداد فراہم کرنے کے لئے بامعنی طریقے سے مصروف عمل ہے۔
دنیا بھر میں کپاس کی پیداواراور کھپت کرنے والے سب سے بڑے ملکوں میں سے ایک ہندوستان،ایک عالمی شے کی حیثیت سے کاٹن کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے ایک موقع کی حیثیت سے عالمی یوم کپاس کی حمایت کرتا ہے۔علاوہ ازیں ہندوستان، کپاس کو ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے کروڑوں کسانوں کے لئے ذریعہ معاش کا ایک وسیلہ تصور کرتا ہے۔محترمہ زوبین ایرانی نے یہ بات آج جنیوا میں عالمی یوم کپاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے کہا کہ یہ بات نہایت ہی مناسب ہے کہ مہاتما گاندھی کو عالمی یوم کپاس اور پہلے عالمی یوم کپاس کی تقریب منانے کے لئے ایک مثالی شخصیت کی حیثیت سے منتخب کیا گیا ہے۔ہندوستان مہاتماگاندھی کے چرکھےکا نقش ثانی عالمی تجارتی ادارہ( ڈبلیو ٹی او) کوبطور تحفہ پیش کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ ہندوستان کے قومی ایوارڈ یافتہ بُنکر پِتّا راملو کے ذریعے چرکھا چلانے کی براہ راست نشریہ کا اہتمام کیا جائے گا۔
ٹیکسٹائل کی وزیر نے مزید مطلع کیا کہ کپاس کی زراعت اور گھریلو کاٹن ٹیکسٹائل انڈسٹری بدستور ہندوستان کی معیشت کے اہم ستونوں میں سے ایک ستون ہے۔8 ملین چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے کپاس کے کاشتکاروں کے حامل ملک کی حیثیت سے ہندوستان ترقی پذیر ممالک میں کپاس کے سیکٹر میں درپیش چیلنجوں کے تئیں کافی حساس ہے اور ہندوستان ڈبلیو ٹی او کے ان معاہدوں کے عدم توازن اور بے جوڑ پن کو ختم کرنے کے لئے بھی ایک اہم جزو ہے، جو عالمی سطح پر کپاس کے بازاروں کے زوال کا سبب بنتے ہیں۔
محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے امید ظاہر کی کہ عالمی یوم کپاس، کاٹن ایکو سسٹم میں اختراعی اقدامات کو اجاگرکرنے اور کاٹن کی مزید ترقی کے لئے تعاون فراہم کرے گا۔