نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم ونکیا نائیڈو نے آج نوجوان انجینئروں سے اپیل کی کہ وہ عام لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے جدت طرازی اور تکنیک کے شعبے میں ہوئی پیش رفت کا استعمال کریں۔
جدت طرازی کو 21ویں سنچری کا اصولی قول قرار دیتے ہوئے نائب صدر نے آئی آئی ٹیز اور این آئی ٹیز جیسے اداروں سے کہا کہ وہ خود کو جدت طرازی کے مراکز میں تبدیل کریں۔انہوں نے ان اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے نصاب اور طریقہ تعلیم میں مسلسل اس طرح کی تبدیلی کرتے رہیں، جو وقت کے ہم آہنگ اور جس سے طلباء کی بہترین صلاحیت سازی ہو سکے۔
آج آندھرا پردیش کے تاڑے پلّی گنڈم میں واقع نیشنل انسٹی ٹیو ٹ آف ٹیکنالوجی کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ نوجوان انجینئر متعدد مسائل کے حل کے لئے انوکھے و منفرد حل پیش کریں ۔ ان میں موسمی تبدیلی کے سبب کسانوں کو درپیش مسائل بھی شامل ہیں۔
کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے اور زراعت کو منفعت بخش بنانے کو یقینی بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی اپیل کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے سائنسدانوں اور انجینئروں سے کہا کہ وہ ایسی ٹیکنالوجی تخلیق کریں ،جس سے بہتر طریقے سے موسم کی پیش گوئی کی جاسکی ۔ انہوں نے ان سے زراعت کو مزید لچکدار بنانے کے طور طریقے دریافت کرنے کی بھی اپیل کی۔
سوء تغذیہ کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے ہندوستان میں اناج کی پیداوار میں اضافے کی بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ برآمدات پر مبنی غذائی تحفظ کسی بھی طرح سے مسئلے کا حل نہیں ہے۔
موسمی پیٹرن اور موسمی نظامات میں تبدیلی ہوتے رہنے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی حدت ایک حقیقت ہےاور ماحولیاتی تبدیلی پر اس کے اثرات سے اب مزید انکار نہیں کیا جاسکتا۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ انجینئرز اور ٹیکنو کریٹ صاف ستھری توانائی کے کاز کے نقیب بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحولیات اور ترقی کے درمیان توازن قائم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اس توازن کے قیام کے لئے کوششیں کریں۔ ہماری ترقی پائیدار ہونی چاہئے۔ آیئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے ذریعے کی گئی ہر ایک جدت طرازی کا بنیادی نقطہ تحفظ ہو۔
جناب نائیڈو نے شہری اور دیہی ہندوستان کے درمیان حائل خلیج کو کم کرنے کے لئے تکنیکی جدت طرازی اور مداخلتوں کی ضرورت پر زور دیا۔
سماج کے ہر طبقے تک ترقی کے ثمرات پہنچنے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے دیہی علاقوں میں شہر جیسی سہولتوں کی تخلیق پر خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی۔
گاوؤں کو خود کفیل بنانے سے متعلق مہاتماگاندھی کی اپیل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اسکولوں، اسپتالوں، لائبریریوں اور فروغ ہنرمندی مراکز میں ایسی سہولیات تخلیق کرنے کی اپیل کی ، جس سے دیہی خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنایا جاسکے۔
نوجوانوں کے ذریعے دباؤ کی وجہ سے انتہائی قدم اٹھا لینے سے متعلق خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں کیمپسوں کو سب سے زیادہ محفوظ جگہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ دباؤ سے کیسے نجات حاصل کی جائے، اس سے نوجوانوں کو باخبر کرنے کے لئے اضافی نگہداشت کا اہتمام کریں۔
انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ این آئی ٹیز جیسے تعلیمی ادارے لائف اسکلز کو پروان چڑھائیں اور طلبا ء کے اندر اخلاقی اقدار جاگزیں کریں۔انہوں نے کہا کہ ایسے تعلیمی اداروں سے پاس کرکے نکلنے والے گریجویٹ نہ صرف تعلیمی اعتبار سے بہتر ہوں، بلکہ وہ اخلاقی اعتبار سے بھی بہتر، رحم دل اور ایماندار ہوں۔
تقریب کے دوران نائب صدر جمہوریہ نے شہری ترقیات اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر کی حیثیت سے اپنی مدت کار کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسی وقت 2015ء میں این آئی ٹی آندھراپردیش کی سنگ بنیاد تقریب میں حصہ لیا تھا۔
آندھرا پردیش کے گورنر جناب بسو بھوشن ہری چندن ، آندھرا پردیش حکومت کے ہاؤسنگ کے وزیر جناب رنگنادھا راجو ، آندھرا پردیش کی خواتین و اطفال بہبود کی وزیر محترمہ تنیتی ونیتا ، این آئی ٹی آندھراپردیش کے ڈائریکٹر پروفیسر سی ایس پی راؤ، این آئی ٹی آندھراپردیش کے رجسٹرار پروفیسر جی امبا پرساد راؤ اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔