نئی دہلی۔ نائب صدر جمہوریہ جناب ایم۔وینکیا نائڈو نے کہا ہے کہ عدالتوں میں استعمال ہونے والی زبان ایسی ہونی چاہیے جو انصاف چاہنے والے درخواست دہندگان کے لیے قابل فہم ہو۔ نائب صدر جمہوریہ نے آج الہ آباد میں الہ آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
نائب صدر جمہوریہ نے جج اور بار ایسوسی ایشن کے ممبران کو بتایا کہ حالانکہ ہمارے آئین میں ایگزیکٹو سے عدلیہ کی آزادی کا التزام ہے، تاہم مقننہ اور عدلیہ کو صحت بخش باہمی احترام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے کاموں کی ستائش کرنی چاہئے۔ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ججوں اور بار ایسوسی ایشن کے ممبران کویاد دلایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کو اہم تاریخی اور سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے چورا چورا مقدمہ ، میرٹھ سازش مقدمہ اور آئی این اے مقدموں کی سماعتوں کے سہرا جاتا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے یہ اعلان کیا کہ عدلیہ ہماری جمہوری سیاست کا اہم ستون ہے اورمزید کہا کہ عدلیہ کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی یقینی بناکر جمہوریت کو مستحکم کرنا چاہئے جسے انصاف کے لیے مکمل طور پر منصفانہ گردانا جاتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوستانی عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی ایک بڑی تعداد ہے ۔ انہوں نے سفارش کی کہ جلد از جلد انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتوں کو لوک عدالتوں ، گرام نیایالیہ اور فاسٹ ٹریک عدالتوں جیسے اختراعی ذرائع کو یقینی بنانا ہوگا۔
نائب صدرجمہوریہ نے مشورہ دیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لامتناہی امکانات کا زیادہ شفاف اور کم پیچیدہ طریقہ کاروائیوں کے لئے مکمل طور پر استعمال کرنا چاہئے۔ انہوں نے عام لوگوں کو آسانی سے سمجھ میں آنے کے لیے ہندوستان کے عدالتوں کی کاروائیوں میں مقامی زبان کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے عدالتی نظام میں بڑی تعداد میں خالی اسامیوں پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی اور امید ظاہر کی کہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والی کوششوں کو انسانی وسائل کے خلا کو پُر کرنے مدد ملے گی۔ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ججوں کےلگن کا اعتراف کیا جو چھٹیوں کے دوران بھی فوری طور پر مجرمانہ مقدمات کو نمٹانے کے لیے راضی ہوئے ۔