نئی دہلی۔ نائب صدر جمہوریہ ٔ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ عدم تشدد کی راہ پر چل کر ہی صحت مند سماج کی تشکیل ہوسکتی ہے ۔ جناب نائیڈو نے آج یہاں ‘ اہنسا وشو بھارتی ‘کے 12 ویں یوم تاسیس کے موقع دارالحکومت کے وگیان بھون میں منعقدہ یوم عدم تشدد ایک تقریب میں یہ اظہار خیال کر رہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ سماج ، ملک اور دنیا بھر میں عدم تشدد، امن اور خیر سگالی ‘وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ ’ کے قیام مقصد رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماجی خدمات سے مذہب کو جوڑ کر ہم اسے سماجی برائیوں کے خاتمہ اور مذہب کو روحانیت سے جوڑنے کا ذریعہ بنا سکتے ہیں ۔
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے معاشرے میں امن اور ہم آہنگی قائم کرنے کے لئے باہمی مذاکرات اور عدم تشدد پر زور دیتے ہوئے آج کہا کہ ان اقدار کے بغیر ملک کی ترقی ممکن نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدم تشدد اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں ہوتا ہے اور تشدد از سرنو تشدد کی راہ ہموار کرتا ہے ۔ مذاکرات کے ذریعہ ہر مسئلہ کا حل نکالا جا سکتا ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھگوان مہاویر اور بھگوان بودھ جیسی بہت سی عظیم شخصیات نے عدم تشدد پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے ہندوستان کو عدم تشدد کے ذریعہ ہی آزادی دلائی ۔ عدم تشدد کا مطلب بزدلی نہیں ہوتا ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت متنوع ہے اور وحدت میں کثرت ہی اس کی بنیادی خصوصیت ہے ۔ تمام مذاہب کے مابین آہنگی اس کا حقیقی منتر ہے اور یہ وہیں ہوتا ہے جہاں عدم تشدد، امن اور خیر سگالی پائی جاتی ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اہنسا وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ سماج میں خدمت کو جوڑ کر خاص طور پر نئی نسل کو عدم تشدد سے جوڑ کر قوم اور سماج کی تعمیر میں ایک اہم رول ادا کرے گا ۔
نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے :
“معزز اچاریہ ڈاکٹر لوکیش مُنی جی، جناب رجت شرما جی، محترمہ کرن چوپڑا جی، ڈاکٹر اجیت گپتا جی، جناب منیش شاہ جی، موجود بھائیوں اور بہنوں۔
آج، اہنسا وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ کو قائم ہوئے 12 برس پورے ہونے پر یوم تاسیس ‘‘یوم عدم تشدد’’ کے طور پر منایا جارہا ہے۔ یہ سبھی کے لیے خوشی کی بات ہے۔ ہندوستانی روایت میں 12 سال کی ایک خاص اہمیت ہے۔ سناتن روایت میں 12 سال میں مہاکمبھ کا انعقاد ہوتا ہے۔ جین کی روایت میں، شرمن بیل گولا میں 12 سال میں مہا مستکابھیشیک منعقد کی جاتی ہے۔ کالچکر کے مطابق، 12 سالوں کی مدت ایک یوگ کہلاتا ہے، اس نقطہ نظر سے، اہنسا وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ دوسرے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ میں اس موقع پر، ادارے کے بانی آچاریہ ڈاکٹر لوکیش منی جی کو اور آپ سبھی کارکنوں کو بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
اہنسا وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے پیچھے ایک خاص مقصد ہے۔ معاشرے، قوم اور دنیا بھر میں عدم تشدد، امن اور استحکام کو قائم کرنا ہے۔ مذہب کو سماجی خدمت کے ساتھ جوڑ کر، اسے سماجی برائیوں کو ختم کرنے کا ذریعہ بنانا اور مذہب کو روحانیت سے جوڑنا ہے۔ آچاریہ ڈاکٹر لوکیش منی جی نے ان 12 سالوں میں انسانی اقدار کی بہتری کے لیے ، اخلاقی اور خصوصی اقدار کی تشہیر کے لیے، ملک اور دنیا بھر میں گھوم گھوم کر جو کوششیں کی ہیں، وہ قابل ذکر ہے، ستائش کے قابل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسی وگیان بھون میں حکومت ہند نے انہیں سال 2010 کے قومی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اعزاز سے نوازا۔ اتفاق سے اس قومی اعزاز کی انتخابی کمیٹی کے صدر نائب صدرجمہوریہ ہوتے ہیں۔ آج اسی وگیان بھون میں ایک مرتبہ پھر میں ان کو انسانی فلاح و بہبود کے کاموں کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔
بھائیوں! آج یوم عدم تشدد پروگرام کا انعقاد اس لیے اہم ہے کہ عدم تشدد کی کمی کی وجہ سے سماج میں امن و استحکام نہیں ہو سکتا۔ ہمارے ملک کے وزیراعظم ترقی پر زور دیتے ہیں۔ ترقی کے لیے سماج میں امن و استحکام کے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ یوم عدم تشدداس لیے بھی اہم ہے کیونکہ تشدد سے کسی مسئلہ کا حل نہیں ہوتا ہے ۔ تشدد ، تشدد کو جنم دیتا ہے۔ بات چیت کے ذریعے، عدم تشدد کی طرز پر ہر مسئلے کو سلجھایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ دنوں حکومت ہند نے کشمیر میں امن و استحکام کے لیے مذاکرات کو ذریعہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
ہمارے ملک میں بہت سی عظیم شخصیات جیسے بھگوان مہاویر، بھگوان بودھ نے عدم تشدد پر بہت زور دیا۔ مہاتما گاندھی نے عدم تشدد کے ہتھیار سے ہندوستان کو آزاد کرایا تھا۔ عدم تشدد کا مطلب بزدلی نہیں ہے۔ عدم تشدد ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ایک اچھے معاشرے کو تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ عدم تشدد کے راستے سے ہی عالمی امن اور عالمی فلاح ممکن ہے۔
ہندوستانی ثقافت کثیرجہتی ثقافت ہے۔ تنوع میں اتحاد اس کی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ سبھی مذاہب کے مابین ہم آہنگی اصل منتر ہے۔ یہیں سے عدم تشدد، امن اور استحکام کی شروعات ہوتی ہے۔ ہم سبھی ترقی چاہتے ہیں، خوشحالی چاہتے ہیں۔ سماجی زندگی میں امن، بھائی چارہ، محبت، عدم تشدد اور منصفانہ ترقی کے حق میں ہیں۔ ترقی اور امن کا گہرا تعلق ہے۔ مذہبی رہنما، سیاستدان اور سماج کے مختلف شعبوں کے سربراہ جب ایک پلیٹ فارم سے عدم تشدد، امن و خیرسگالی کا پیغام دیں گے تو یقیناً اس کا اثر پڑے گا۔
جس طرح آچاریہ لوکیش کی رہنمائی میں اہنسا وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں عدم تشدد ، امن اور استحکام کے قیام، انسانی اقدار کی تخلیق نو، قومی کردار کی تعمیر کے لئے مسلسل کوشاں ہیں۔ یہ ادارہ سماج میں منشیات، بچیوں کے مادر رحم میں قتل، ماحولیاتی آلودگی وغیرہ جیسی سماجی برائیوں کی مخالفت میں عالمی سطح پر تحریک چلا رہی ہے اُس کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔
مجھے امید ہے کہ اہنسا وشو بھارتی انسٹی ٹیوٹ اس دوسرے دور میں اسی طرح سماج میں خدمت کے کاموں کو آگے بڑھاتے ہوئے خاص کر نوجوان نسل کو عدم تشدد کے راستے سے جوڑ کر سماج و ملک کی تعمیر میں اہم کردار نبھائے گا۔ ایک بار پھر اہنسا وشو بھارتی سے جڑے آپ سبھی کارکنوں کو یوم تاسیس کے موقع پر بہت بہت مبارکباد۔