نئی دہلی، ؍اکتوبر،ہند-ایتھوپیا تجارتی بات چیت میں شرکت کرنے کیلئے یہاں آکر اور تجارتی برادری کو خطاب کرکے مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے۔ حقیقی معنوں میں یہ ہمارے صدیوں پرانے تعلقات کا ثبوت ہے۔ ایتھوپیا اور ہندوستان نوجوان آبادی کے ساتھ پرانی تہذیب ہیں۔ ایتھوپیا انسانیت کی تربیت کرنے والا ملک ہے۔ آج اس شہر میں واقع قومی میوزیم میں مجھے لوسی کی باقیات پر نظرڈالنے کا موقع ملا، جو کہ ہماری مشترکہ ماں کی طرح ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایتھوپیا ہندوستان کا قریبی دوست اور ساتھی تہذیب کا حامل ملک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بیرون ملک کا پہلا دورہ کرنے کیلئے میں نے اس ملک کا انتخاب کیا۔
ہمارے ملکوں کے درمیان صدیوں سے تجارت ہو رہی ہے۔ ہندوستان اور ایتھوپیا کے درمیان تجارتی تعلقات کا فروغ پہل صدی عیسوی میں قدیم ایکسپو مائٹ سلطنت کے دوران ہواتھا۔ ہمارے باہمی تجارتی تعلقات کا سب سے پہلا درج شدہ ثبوت جو ملتا ہے، وہ یہ کہ ہندوستانی تاجر بحیرۂ احمر کے پرانے بندرگاہ اَدولِس میں سونا اور ہاتھی دانت کیلئے ریشم کی تجارت اور مصالحہ لے کر آئے تھے۔
19ویں صدی میں ایتھوپیا کے اندر ہندوستانی سرمایہ کاری کے بنیاد گزاروں میں ہمارے مشرقی ریاست گجرات کے تاجر تھے، جو اس مالدار اور زرخیز سرزمین میں نقل مکانی کر کے آئے۔
حالیہ برسوں کے دوران ایتھوپیا کی اہم اقتصادی ترقی اور پیش رفت کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ مجھے اس بات پرخوشی ہے کہ ہندوستان ایتھوپیا کی اس ترقی میں تجارت اور کاروبار، سرمایہ کاری اور ماہرین کے تبادلہ کے ذریعہ ساجھیدار ملک ہے۔ ہندوستان کا بڑا اور روشن خیال تاجرطبقہ ایتھوپیا میں موجود ہے۔
میں ہندوستانی برادری کی نمائندگی کرنے والے انڈیا بزنس فورم یا آئی بی ایف کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ یہ ہندوستانی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ہندوستان اور ایتھوپیا کے درمیان تجارت و کاروبار کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہاہے۔ میں جانتا ہوں کہ 2005 میں آئی بی ایف کا قیام عمل میں لایا گیا تھا ور یہ اب اپنی 12ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ انڈیا بزنس فورام ایتھوپیا میں اپنی نوعیت کا پہلا شراکت دار فورم ہے اور 100 سے زائد ہندوستانی کمپنیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
ہندوستان ایتھوپیا میں تین بڑے غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں سے ایک ہے۔ ٹیکسٹائل، کپڑا، انجینئرنگ ، پلاسٹکس، آبی بندوبست، کنسلٹینسی، آئی سی ٹی، تعلیم ، ادویہ سازی اورحفظانِ صحت کے شعبوں میں ہندوستانی سرمایہ کار ی نے اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ ایتھوپیا میں ہندوستانی سرمایہ کاری ، مینوفیکچرنگ اور مقامی وسائل کی قدر افزائش میں قابل ذکر تعاؤن دیا ہے۔
ہندوستانی سرمایہ کاروں نے اس ملک میں میں روزگار پیدا کئے اور ایتھوپیا کے خاندانوں میں خوشحالی لانے میں گراں قدر تعاون کیا۔ ایتھوپیا ، افریقہ میں ہندوستان سے رعایتی طور پر قرض حاصل کرنے والا سب سےبڑا ملک ہے۔ بجلی ٹرانسمیشن اور چینی کے پروجیکٹوں کیلئے ایک ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کا عہد کیاگیا ہے۔ مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہے کہ فنچا شوگر پروجیکٹ مکمل ہو گیا ہے اور ایتھوپیا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ شوگر کے سیکٹر میں دو دیگر پروجیکٹ بھی پیداوار کرنے لگے ہیں اور یہ جلد ہی ایتھوپیا کے حوالے کئے جائیں گے۔
یہ ہمارے لئے نہایت فخر کی بات ہے کہ ہندوستانی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں، میں آئی بی ایف اور اس کے اراکین کی کوششوں کی تعریف کرناچاہوں گا۔ آپ ایتھوپیاکے عوام اور تجارتی شراکت داروں کے قابل اعتماد ساتھی ہونے کے علاوہ اپنے ملک کے زبردست سفیر ہیں۔ہندوستان میں ہمیں آپ پر فخر ہے۔
دوستو!ایتھوپیا کےساتھ ہندوستان کی باہمی شراکت داری نہایت مستحکم ہے۔ گزشتہ 7دہائیوں میں دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات نے انسانی سرگرمی کے ہر ایک شعبے میں ایک دوسرے کو تعاون کرنے کیلئے راہ ہموار کی ہے۔ ہمارے دونوں ملکوں کی حکومتوں نے تجارتی اور اقتصادی روابط کو مستقبل کی ترجیحات کے طور پر شناخت کی ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی روابط میں تجارت و کاروبار ، نجی سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں اور ترقیاتی امداد کیلئے رعایتی قرض فراہم کرنا ، بالخصوص صلاحیت سازی کیلئے جیسے امور شامل ہیں۔
ہندوستانی معیشت اپنے حوصلہ افزا سفر کے ابتدائی مراحل میں ہے۔ ہندوستان میں تجارت کو آسان بنانے کیلئے سازوسامان اور خدمات ٹیکس جی ایس ٹی جیسے اہم پالیسی اقدامات کئے گئے ہیں۔ جی ایس ٹی نے ہندوستانی بازار کو متحد کر دیا ہے۔
مجھے امید ہے کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے اقتصادی روابط میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہیں الفاظ کے ساتھ میں یہاں موجو دایتھوپیا اور ہندوستان کے تجارتی وفود اور آئی بی ایف کو اپنی طرف سے نیک خواہشات پیش کرنا چاہوں گا۔