16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

‘‘عوام پر مرکوز وزارت کے اقدامات اور سمجھداری کے ساتھ سرمایہ کاری ملک کی سماجی – اقتصادی ترقی کے لیے باعث تقویت’’ : منوج سنہا

Urdu News

نئی دہلی؛ مواصلات کی وزارت نے خود کو حکوم ت ہند کی ایک اہم اکائی کے طور پر ثابت کیاہے۔ جس نے ملک کی سماجی- اقتصادی ترقی کو گذشتہ چار برسوں  میں رفتار دینے کا کام کیا ہے۔ اس نے مضبوط ڈیجیٹل کینیکٹی وٹی سپورٹ  دیا ہے اور شہریوں پر مرکوز خدمات انجام دی ہیں، جو کہ ‘‘صاف نیت-صحیح وکاس’’ کی روح کے مطابق ہے۔ یہ بات مواصلات (آزادانہ چارج) کے وزیر مملکت جناب  منوج سنہا نے  کہی۔

وزیر موصوف موجودہ مرکزی حکومت کے چار سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔  محکمہ مواصلات (ڈی او ٹی) کی سکریٹری محترمہ ارونا سندراجن ، محکمہ ڈاک (ڈی او پی) کے سکریٹری جناب اننت نارائن نندا بھی وزیر موصوف کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھے، جب وہ گذشتہ چار برسوں کے درمیان وزارت مواصلات کی حصولیابیوں پر مختصراً روشنی ڈال رہے تھے۔

جناب سنہا نے کہا کہ ٹیلی مواصلات کے شعبے کی سب سے بڑی حصولیابیوں میں سے یہ ہے کہ ہم نے اسپیکٹرم کی صاف شفاف طریقے سے نیلامی اور غیر معمولی پیمانے پر بھارت نیٹ جیسے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کو اپناکر ملک میں ڈیجیٹل تقسیم کو پاٹ کرکے عوام کے اعتماد میں کمی کو دور کیا ہے۔  انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ ڈاک میں ہم نے کامیابی کے ساتھ محکمے کے کاروبار  کونئی شکل دی ہے، جس میں خاص طور پر توجہ مالی شمولیت، شہریوں پر مرکوز خدمات کے لیے التزامات پر دی گئی ہے۔ اس کے لیے ہم نے صارفین کی ضرورتوں کے مطابق اپنی سرگرمیوں کی تشکیل نو کی ہے۔

گذشتہ چار برسوںکے دوران مواصلا ت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں دیکھنے  کو ملی ہیں:

  • ملک میں ٹیلی مواصلات سے متعلق بنیادی ڈھناچے اور خدمات پر حکومت کے ذریعے خرچ کی جانے والی رقم میں چھ گنا اضافہ۔2014-2009 کے درمیان جہاں اس مد میں 9900 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے وہیں 2019-2004 کے دوران اس پر 6000 (حقیقی + منصوبہ بند) کروڑ روپے  خرچ کئے گئے۔
  • ٹیلی ڈینسٹی میں بحیثیت مجموعی اضافہ جو 75 فیصد سے بڑھ کر 93 فیصد ہوگیا۔
  • انٹرنیٹ کوریج میں 75 فیصد سے زیادہ کا اضافہ- 251 ملین یوزرس سے 446 ملین یوزرس تک۔
  • چلتے پھرتے بیس ٹرانس سیور اسٹیشنوں (بی ٹی ایس) کی تعداد دوگنی سے زیادہ ہوکر 7.9 لاکھ سے تقریباً 18 لاکھ ہوگئی۔
  • ملک بھر میں آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) کوریج میں دوگنا اضافہ۔ سات  لاکھ کلومیٹر سے بڑھ کر 14 لاکھ کلومیٹر۔
  • ٹیرف میں تیزی کے ساتھ کمی، جس سے ملک بھر کے صارفین کو فائدہ ہوا ہے۔ وائس ٹیرف اوسطاً 67 فیصد اور ڈیٹا ٹیرف میں اوسطاً 93 فیصد کی کمی آئی ہے۔
  • براڈ بینڈ رسائی میں سات گنا اضافہ- 61 ملین سے 412 ملین سبسکرائبر۔
  • مواصلات کے شعبے میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں پانچ گنا اچھال- 2015-2016 کی 1.3 بلین امریکی  ڈالر سے بڑھ کر 2018-2017 میں 61 بلین امریکی ڈالر۔ (دسمبر 2017 تک)

وزیراعظم نریندر مودی کے اصول ‘‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس’’ کی عکاسی محکمہ مواصلات کی  اس کوشش سے ہوتی ہے، جس کا مقصد اَن کنیکٹ کو کنیکٹ کرنا یعنی ان لوگوں کو جوڑنا ہے جو اب تک ٹیلی مواصلات سے جڑ نہیں پائے ہیں۔  یہ کام بھارت نیٹ جیسے دیہی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، شمال – مشرقی خطے، بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے متاثرہ علاقوں، جزائر انڈمان و نکوبار اور لکش دیپ سے متعلق پروجیکٹوں کے توسط سے کیا جانا ہے۔

محکمے نے ٹیکنالوجی پر مبنی اس شعبے کو عالمی محاذ پر پیش پیش رکھنے کے لیے سرگرم اقدامات کیے ہیں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ ‘‘ہم سے  3جی اور 4 جی کی بسیں  چھوٹ گئیں’’ لیکن ‘‘ہم 5جی کی بس نہیں چھوڑ سکتے۔’’ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے جدید ٹیکنالوجی  کی سہولت دستیاب کرانے کے مقصد سے  سرگرم اقدامات، منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کی گئی ہے۔  5جی انڈیا کے لیے ایک اعلیٰ سطحی فورم (ایچ ایل ایف) قائم کیا گیا ہے۔ بجٹی تعاون سے ایک 5جی ٹیسٹ بیڈ قائم کیا جارہا ہے اور  ترقی پسندانہ اور دور اندیشانہ ڈرافٹ نیشنل ڈیجیٹل کمیونی کیشن پالیسی (این  ڈی سی پی) 2018 پہلے ہی سے منظر عام پر ہے۔ اس میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران محکمے کی رہنمائی کے لیے اہداف کا تعین کاکیا گیا ہے۔

ان چار برسوں میں محکمہ ڈاک نے یکسر تبدیلی لانے والے اقدامات کیے ہیں، جس کا مقصد ملک میں ڈاک گھروں کے چہرے تیزی کے ساتھ تبدیلی کرنا ہے۔

گزشتہ چار برسوں کے دوران محکمہ ڈاک کی نمایاں حصولیابیوں کا خلاصہ درج ذیل ہے:

  • اوسط سالانہ اسپیڈ پوسٹ ریونیو دوگناسے زیادہ- 2006-2014 کے دوران کے 788 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2018-2014 کے دوران 1682 کروڑ روپے۔
  • 2018-2017 میں ای- کامرس بزنس سے 415 کروڑ کی ریونیو کا حصول- گذشتہ مالی سالوں کے مقابلے  20 فیصد کا شرح نمو۔
  • الگ سے پارسل ڈائرکیٹوریٹ کا قیام، جس کا مقصد تیزی سے بڑھتے ہوئے اس تجارتی شعبے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
  • انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک (آئی پی پی بی) کے آغاز کی تیاری اس کی 650 شاخیں ہوں گی، جو محکمہ ڈاک کے ضلع ہیڈ کواٹرس میں واقع ہوں گی۔  یہ 360 ڈگری مالی خدمات بہم پہنچائیں گی، اس سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا، جو بینکوں سے اب تک نہیں جڑ پائے ہیں۔
  • دوسرےبینکوں  کے تعاون سے محکمہ ڈاک کو 995 اے ٹی ایم ابھی کام کررہے ہیں۔ دسمبر 2016 سے ، ان اے ٹی ایمس کے ذریعے 1.85 کروڑ لین دین ہوا ہے۔
  • ملک بھر میں  سبھی بینکوں میں  سوکنیہ  سمردھی یوجنا سے متعلق جو 1.30 کروڑ کھاتے کھولے گئے ہیں، ان میں سے 1.18 کروڑ کھاتے ڈاک گھروں میں ۔
  • ملک بھر میں 13 ہزار 150 سے زیادہ ڈاک خانوں میں آڈھار انرولمنٹ اینڈ اپ ڈیشن سینٹر کام کررہے ہیں۔ محض سات مہینوں میں ان مراکز میں سات لاکھ سے زیادہ انرولمنٹ اور اپ ڈیشن کا کام مکمل ہوا ہے۔
  • وزارت خارجہ کے اشتراک سے ملک بھر میں 213 پوسٹ آفس پاسپورٹ سیوا کیندر (ٹی او پی ایس کے) قائم کیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد اپنے رہائشی علاقے کے 50 کلومیٹر کے اندر شہریوں کو پاسپورٹ خدمات دستیاب کرانا ہے۔ ان پوسٹ آفس پاسپورٹ سیوا کیندروں میں دس لاکھ پاسپورٹ اپائنٹمنٹ پروسس  کئے جاچکے ہیں۔
  • پوسٹل لائف انشورینس (پی ایل آئی) اور رول پوسٹل لائف انشورینس (آر پی ایل آئی) یہ محکمہ ڈاک کی ایسی انشورینس پالیسیاں ہیں جس کی منفرد خصوصیت ‘کم پریمیم، زیادہ بونس’ ہے۔
  • پوسٹل لائف انشورینس (پی ایل آئی) کے فوائد اب سرکاری اور نیم سرکاری ملازمین تک ہی محدود نہیں ہیں۔ یہ سہولت اب پیشہ ور افراد (اساتذہ، وکلاء، انجینئر، ڈاکٹرس، چارٹرڈ اکاؤٹنٹس) اور این ایس ای نیز بی ایس ای میں لسٹڈ کمپنیوں کے ملازمین کو بھی دستیاب ہے۔
  • سمپورن  بیمہ گرام یوجنا کے تحت  ملک بھر کے 1244 گاؤوں میں ہر گھر کے کم سے کم ایک شخص کا بیمہ کیا جائے گا۔ مارچ 2019 تک دس ہزار گاؤوں کے احاطے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
  • محکمہ ڈاک کے اندر پی ایل آئی اور آر پی ایل آئی بزنس کو اب آزاد ایس بی یو کی شکل  دی جارہی ہے  تاکہ   جن کا بیمہ نہیں ہوا ہے ان کا بیمہ کرائے جانے کے امکانات میں اضافہ کیاجائے۔
  • ڈاک ٹکٹوں کو جمع کرنے کے عمل سے متعلق ایک اسکالر شپ اسکیم  نومبر 2017  میں شروع کی گئی تھے۔ اسے دین دیال اسپرش (اسکالرشپ فار پرموشن آف ایپٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ ان اسٹامپس ایز اے ہابی- ایس  پی اے آرایس ایچ) کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد بچوں کے درمیان ڈاک ٹکٹ جمع کرنے کے شوق کو فروغ دینا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ڈاک ٹکٹ جمع کرنے کے کام میں دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے اسکولی بچوں کو ہر سال 920 اسکالر شپ دئیے جائیں گے۔
  •  جی ڈی ایس کے محنتانے  اور بھتے میں اوسطاً 56 فیصد کا اضافہ، جس سے 2.60 لاکھ جی ڈی ایس اور ان کے اہل خانہ کو فائدہ ہوا ہے۔
  • محکمے میں ٹیکانلوجی پر سرمای کاری میں دوگنا سے زیادہ اضافہ۔ 2010 سے 2014 کے درمیان کے 434 کروڑ روپے سے 2018-2014 کے دوران ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ۔
  • برانچ ڈاکخانومیں گرامین ڈاک سیوک،  62 ہزار سم پر مبنی  دیوائس استعمال کرتے ہیں۔ اس سے بینکنگ خدمات سے محروم دیہی آبادی کی مالی شمولیت یقینی بنتی ہے اور انہیں ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر مالی اور ڈاک خدمات دستیاب ہوتی ہیں۔ اس کوریج کو 2018 کے آخر تک ملک کے سبھی 1.30 لاکھ برانچ پوسٹ آفسز تک  توسیع دینے کا ہدف ہے۔
  • ان ڈیوائس کے  ذریعے اب تک 3 کروڑ سے زیادہ لین دین ہوئے ہیں، جن میں 3800 کروڑ روپے کا لین دین کیا گیا ہے۔
  • ڈلیوری سے متعلق معلومات کے اپ ڈیٹ کے لیے پوسٹ مین موبائل ایپلی کیشن متعارف کرایا گیا ہے۔ اس سے  اکاؤنٹیبل میں ، کیش آن ڈلیوری سے متعلق معلومات رئیل ٹائم بنیا دپر اصل ہوسکیں گی۔

جناب سنہا نے اپنی بات  ختم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں محکمے ایک کیٹلسٹ کے طور پر کام کررہے ہیں۔ ان کوششوں کے تحت ہم ملک کے آخری فرد کے چہرے سے رہنمائی اور ترغیب حاصل کرتے رہیں گے اور اس کی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ جیسا کہ پنڈت دین دیال اپادھیائے کا  انتودیہ کا فلسفہ ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More