نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم ونکیا نائیڈو نے ریئل اسٹیٹ شعبے سے وابستہ صنعتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر اخلاقی طورطریقوں پر قدغن لگانے کے لئے ضابطہ اخلاق اور خود انضباطی میکانزم کو ادارہ جاتی شکل دیں۔
آج یہاں سی آر ای ڈی اے آئی –کریڈائی کے ذرائے منعقدہ تیسرے یوتھ کون میں نوجوان صنعت کاروں اور پیشہ وروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے سے وابستہ چند کمپنیوں کے ذریعے اپنائے جانے والے غیر اخلاقی طورطریقوں کی وجہ سے یہ شعبہ سپریم کورٹ اور صارف حقوق کے تحفظ سے متعلق اداروں کے ذریعے سخت جانچ پڑتال کی زد میں آیاہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں این پی اے کے اضافے کے سبب نہ صرف اس کا اثر بینکوں پر پڑا ہے، بلکہ اس نے رئیل اسٹیٹ شعبے کو بینکوں سے ملنے والے قرضوں کو بھی خشک کردیا ہے۔ 2013ء میں اس شعبے کو بینکوں سے جہاں 63فیصد قرضے ملتے تھے ، وہیں 2016ء میں یہ کم ہو کر محض 17 فیصد رہ گیا۔جس کی وجہ سے بینکوں پر اس شعبے پر دباؤ بڑھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنے صارفین اور ورکروں کے اتنے ہی مقروض ہوں ، جتنا آپ خود قرض خواہوں اور سپلائر کے ہوتے ہیں۔
ریئل اسٹیٹ شعبے سے متعلق سی اے جی کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ 95 فیصد ریئل اسٹیٹ ڈیولپروں ، بلڈروں اور ایجنٹوں کے پاس لازمی پین (پی اے این)نہیں ہوتا۔انہوں نے سی آر ای ڈی اے آئی اور آر ای آر اے جیسے ذرائع کے ذریعے کئے گئے سروے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جن تقریباً 3000کمپنیوں کا سروے کیا گیا ، ان میں سے 500 سے زیادہ نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کیاتھا۔
سی اے جی کی رپورٹ کو حوالہ بنانے کی بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو کی یہ خواہش تھی کہ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دیں اور اس شعبے کےاخلاقی چہرے کو روشن کرنے کے لئے شفافیت میں اضافہ کریں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ریئل اسٹیٹ کا شعبہ ملک کے مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) میں 7.9فیصد کا تعاون دیتا ہے اور 50ملین سے زیادہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ صارفین میں اعتماد پیدا کرکے ریئل اسٹیٹ مارکیٹ مضبوط کرنے کے لئے ایک شفاف اور طے شدہ ریگولیٹری نظام ضروری ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ملک کی صحت مند، شمولیت اور مساوات پر مبنی اقتصادی نمو کے لئے لازمی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اَمرُت(اے ایم آر یو ٹی)، ہردیہ(ایچ آر آئی ڈی اے وائی) اور 100 اسمارٹ سیٹیز جیسے عظیم الشان اقدامات، 2022ء تک سبھی کے لئے گھر اور پردھان منتری آواس یوجنا(پی ایم اے وائی)جیسی اسکیمیں اس شعبے کے لئے ایک عظیم موقع ہے۔انہوں نے کریڈائی جیسے تنظیموں سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ روزگار کے نئے مواقع کے لئے درکار ہنرمندانہ صلاحیتوں سے لوگوں کو لیس کرنے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ بات جان کر مسرت ہوئی کہ آر ای آر اے (ریرا)اور جی ایس ٹی جیسے اقدامات سے ریئل اسٹیٹ شعبے میں احیاء کے آثار نمودار ہوئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے ذریعے پناہ گاہوں کے حق کو بنیادی حق تسلیم کرنے کی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے کندھوں پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں 19ملین رہائشی اکائیوں کی قلت ہے اور جو لوگ اس قلت سے متاثرہیں ان میں سے 96فیصد کا تعلق اقتصادی اعتبار سے کمزور طبقات اور اوسط آمدنی والے گروپوں سے ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے زور دے کہا کہ بہتر مواقع کی تلاش میں گاؤں سے نکل کر شہر آنے والے لوگوں کےلئے شہری بساوٹوں میں خاطر خواہ پناہ گاہیں تخلیق کریں۔