نئیدہلی۔ میں صدر میخواں کا، اور ان کے ساتھ آئے وفود کا، ہندوستان میں گرم جوشی کے ساتھ استقبال کرتا ہوں۔ صدر جی، کچھ مہینے قبل گزشتہ سال آپ نے پیرس میں کھلے دل سے اور گلے مل کر بہت گرم جوشی سے میرا استقبال کیا تھا۔ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ آج مجھے ہندوستان کی سرزمین پر آپ کا استقبال کرنے کا موقع ملا۔
صدر محترم،
آپ اور میں یہاں ساتھ ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم صرف دو طاقتور آزاد ممالک اور دو متنوع جمہوریت پسندوں کے ہی رہنما نہیں ہیں ہم دو وسیع اور دو بہتر اور قابل وراثتوں کے جانشیں بھی ہیں۔
ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری بھلے ہی 20 سال پرانی ہو، ہمارے ملک اور ہماری ثقافت کی روحانی شراکتداری صدیوں طویل ہے۔
18ویں صدی سے لے کر آج تک، پنچ تنتر کی کہانیوں کے ذریعے ، وید، اُپ نشد، مہاکاویوں شری رام کرشن اور سری اربند جیسے عظیم شخصیتوں کے ذریعے ، فرانسیسی تجزیہ کاروں نے ہندوستان کی روح میں جھانک کر دیکھا ہے۔ وولتے، وکٹر ہیوگو، روما رولاں، رینے دومال، آندرے ملرو جیسے بہت سے زمانہ سازوں نے ہندوستان کے فلسفے میں اپنی نظریات کا مستقل اور ترغیب دینے والا پایا ہے۔
صدر محترم،
آج ہماری یہ ملاقات صرف دو ملکوں کے لیڈروں کی ملاقات ہی نہیں، دو یکساں خیالات والی ثقافتوں اور ان کی سبھی ورثہ کا ملن ہے۔ یہ اتفاق نہیں ہے کہ آزادی، مساوات، برادری – کی آواز فرانس میں ہی نہیں ، ہندوستان کے آئین میں بھی درج ہیں۔ ہمارے دونوں ملکوں کے سماج ان قدروں کی بنیاد پر کھڑے ہیں۔ ان قدروں کے لیے ہمارے بہادر فوجی نے دو عالمی جنگ میں اپنی قربانیاں دی ہیں۔
دوستوں،
فرانس اور ہندوستان کی ایک پلیٹ فارم پر موجود ایک شامل شدہ، کھلے ، اور طاقتور و پرامن عالم کے لیے سنہرا اشارہ ہے۔ ہمارے دونوں ملکوں کی خودمختار اور آزاد بیرونی پالیسیاں صرف اپنے اپنے مفاد پر ہی نہیں، اپنے ہم وطنوں کے مفات پر ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کے انسانی اقدار کو یکجا کرنے پر بھی مرکوز ہے۔ اور آج، عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اگر کوئی دو ملک کندھے سے کندھا ملا کر چل سکتے ہیں، تو وہ ہیں ہندوستان اور فرانس، صدر محترم، آپ کی رہنمائی نے یہ ذمہ داری آسان کر دی ہے۔ جب 2015 میں انٹرنیشنل شمسی اتحاد کا آغاز ہوا تھا ، تو پیرس میں فرانس کے صدر محترم کے ساتھ ہوا تھا۔ کل انٹرنیشنل سولر الائنس فاؤنڈنگ کانفرنس کا انعقاد مشترکہ طور پر ذمہ داریوں کے تئیں ہماری کارکردگی ، بیداری کا جیتی جاگتی مثال ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ اچھا کام فرانس کے صدر محترم کے ساتھ ہی ہوگا۔
دوستوں،
دفاع، تحفظ ، خلاء اور اعلیٰ ٹکنالوجی نے ہندوستان اور فرانس کے دوطرفہ تعاون کی تاریخ بہت طویل ہے۔ دونوں ممالک میں دوطرفہ رشتوں کے بارے میں باہمی رضامندی ہے۔ حکومت کسی کی بھی ہو، ہمارے تعلقات کا گراف صرف اور صرف اوپر ہی جاتا ہے۔ آج کی ہماری بات چیت میں جو بھی فیصلہ لیے گئے، ان کا ایک تعارف آپ کو ابھی ہوئے مفاہمت ناموں میں مل گیا ہے۔ اور اس لیے، میں صرف تین خصوصی موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہوں گا۔ پہلا، دفاعی شعبے میں ہمارے تعلقات بہت گہرے ہیں، اور ہم فرانس کو سب سے پراعتماد دفای شراکتداروں میں ایک مانتے ہیں۔ ہماری فوجوں کے سبھی حصوں کے درمیان صلاح و مشورہ اور جنگی مشقوں کا مسلسل طور پر منعقد ہوتا ہے۔ دفاعی آلات اور پروڈکشن میں ہمارے تعلقات مضبوط ہیں۔ دفاعی شعبوں میں فرانس کے ذریعے میک ان انڈیا کے کمٹمنٹ کا ہم استقبال کرتے ہیں۔
آج ہمارے افواج کے درمیان باہمی لاجسٹک کی حمایت کے معاہدے کو میں ہمارے اہم دفاعی تعاون کی تاریخ میں ایک بہترین قدم مانتا ہوں، دوسرا، ہم دونوں کا خیال ہے کہ مستقبل میں دنیا میں امن، ترقی اور وسعت کے لیے ہندوستانی بحر ہند شعبے کی بہت اہم رول ہونے والی ہے۔ چاہے ماحولیات ہو، یا سمندری تحفظ، یا سمندری وسائل، یا نیویگیشن اور اوور فلائٹ کی آزادی، ان سبھی موضوعات پر ہم اپنا تعاون مضبوط کرنے کے لیے بندھے ہوئے ہیں۔ اور اس لیے، آج ہم بحر ہند کے شعبے میں اپنے تعاون کے لیے ایک مشترکہ اسٹریٹیجک ویژن جاری کر رہےہیں۔
اور تیسرا، ہم قبول کرتے ہیں کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کے روشن مشتقبل کے لیے سب سے اہم آیام ہے ہمارے لوگوں سے لوگوں کے تعلقات۔ خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کے درمیان۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ایک دوسرے کے ملک کو جانیں، ایک دوسرے کے ملک کو دیکھیں، سمجھیں، وہاں رہیں، وہاں کام کریں، تاکہ ہمارے تعلقات کے لیے ہزاروں سفیر تیار ہوں۔ اور اس لیے، آج ہم نے دو اہم سمجھوتے کہے ہیں، ایک سمجھوتہ ایک دوسرے کی تعلیم کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا ہے،اور دوسرا ہماری منتقلی اور متحرک شراکت داری کا ہے۔ یہ دونوں سمجھوتے ہمارے ہم وطنوں کے، ہمارے نوجوانوں کے درمیان قریبی تعلقات کا فریم ورک تیار کریں گے۔
دوستوں،
ہمارے تعلقات کے دیگر کئی آیام ہیں، سبھی کا ذکر کروں گا تو شام ہو جائے گی۔ ریلوے، شہری ترقی، ماحولیات، تحفظ ، خلاء، یعنی زمین سے آسمان تک، ایسا کوئی موضوع نہیں ہے جس پر ہم ساتھ مل کر کام نہ کر رہے ہوں۔ بین الاقوامی سطح پر بھی ہم تعاون اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ افریقی ممالک سے ہندوستان اور فرانس کے مضبوط تعلقات رہے ہیں۔ یہ ہمارے تعاون کا ایک اور آیام کو تیار کرنے کا مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ کل انٹرنیشنل سولر الائنس کی فاؤنڈنگ کانفرنس کی صدارت صدر میخوں اور میں مشترکہ طور پر کریں گے۔ ہمارے ساتھ کئی دیگر ممالک کے ریاست کے سربراہ، حکومت اور وزراء کی کامیابی کے لیے عہد بستہ ہیں۔
صدر محترم، میں امید ہے کہ پرسوں وارانسی میں آپ کو ہندوستان کی اس قدیمی اور ساتھ ہی ابدی روح کا احساس ہوگا جس کی لچکداریت نے ہندوستان کی روایت کی آبپاشی کی ہے۔ اور جس نے فرانس کے کئی فلسفیوں، مصنفین اور فنکاروں کو راغب بھی کیا ہے۔ آنے والے دو دنوں میں صدر میخوں اور میں تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔ میں ایک بار پھر صدر میخوں کا، اور ان کے وفود کا ہندوستان میں خیرمقدم کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔