نئی دہلی، فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال ’نشنک‘ نے آج نئی دہلی میں وزارت کے سینئروں افسروں اور خودمختار / تکنیکی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ ’’ہندوستان میں رہیں اور ہندوستان میں پڑھیں‘‘ کے بارے میں گہرے غور و فکر پر مشتمل سیشن کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے بھی موجود تھے۔ سکریٹری، اعلیٰ تعلیم جناب امت کھرے، یوجی سی کے چیئرمین جناب ڈی پی سنگھ، چیئرمین اے آئی سی ٹی ای جناب انل سہسرا بدھے، جوائنٹ سکریٹری (آئی سی سی) محترمہ نیتا پرساد اور سکریٹری جنرل اے آئی یو محترمہ پنکج متل نے میٹنگ میں شرکت کی۔
اپنے افتتاحی ریمارکس میں جناب پوکھریال نے کہا کہ کووڈ-19 کے سبب کئی طلباء جو بیرون ملک پڑھائی کرنا چاہتے تھے، انھوں نے ہندوستان میں ہی رہنے اور ہندوستان کے اندر ہی اپنی پڑھائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپنی تعلیم مکمل ہونے کی فکر کے ساتھ ہندوستان لوٹنے والے طلباء کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فروغ انسانی وسائل کی وزارت کو ان دونوں طرح کے طلباء کی ضرورتوں پر توجہ دینے کے لئے سبھی کوششیں کرنی چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ صورت حال فکرمندی کے دو اہم امور سے وابستہ ہے:
پہلا، بیرون ملک جانے کے خواہش مند طلباء کی ضرورتوں کو دیکھنا اور انھیں ملک میں ہی روکے رکھنے کے لئے ان کے لئے باوقار تعلیمی اداروں میں تعلیم کا نظم کرنا۔
دوسرا، بیرون ملک سے واپس آنے والے طلباء کی تشویش کو دور کرنا اور انھیں اپنی تعلیم مکمل کرنے میں مدد کرنا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان امور کے حل کے لئے طلباء کے حال اور مستقبل کی تعلیمی ضرورتوں اور کیریئر سے متعلق منصوبوں کی گہری سمجھ کی ضرورت ہوتی ہے، جن کا بروقت ضروری اقدامات کے ذریعے تدارک کئے جانے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ حالات میں سے ہر ایک میں امکانات اور خدشات موجود ہیں۔
وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ سال 2019 کے دوران تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار طلباء نے اپنی تعلیم کے لئے بیرون ممالک کا سفر کیا اور اس وجہ سے گراں قدر غیرملکی زرمبادلہ ہندوستان سے باہر چلا گیا اور ساتھ ہی صحیح ہونہار طلباء بیرون ملک چلے گئے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ہندوستان میں اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لئے ہونہار طلباء کی مدد کرنے کے لئے سبھی کوششیں کرنی چاہئیں۔ ساتھ ہی حکومت کے منشور کے مطابق سال 2024 تک سبھی اہم اداروں میں نشستوں کی گنجائش 50 فیصد بڑھانی ہوگی اور قومی اہمیت کے حامل اداروں کی تعداد 2024 تک بڑھاکر 50 کرنی ہوگی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سنجے دھوترے نے کہا کہ طلباء کے بیرون ملک جانے کے اسباب کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ ہندوستان میں تعلیمی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کو اس طرح فروغ دیا جانا چاہئے جس سے طلباء اعلیٰ تعلیم کے لئے باہر نہیں جائیں، بلکہ اپنے ملک میں ہی رہیں۔
اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے نے کہا کہ بنیادی اسباب کئی ہیں اور ہمیں ان امور کے حل کے لئے ہر طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں اور بیرونی طلباء کو ہندوستان میں رہیں اور ہندوستان میں پڑھیں پروگرام کے لئے راغب کرنا چاہئے۔
یو جی سی کے چیئرمین جناب ڈی پی سنگھ نے کہا کہ ہمیں ایسے پروگرام بنانے ہوں گے جو لچیلے ہوں، دوہری ڈگریاں دینے کا التزام کرنا ہوگا، یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ جو طلباء ہندوستان واپس آنا چاہتے ہیں انھیں ریسرچ کی مناسب سہولتیں ملک میں فراہم کی جائیں۔
اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین جناب انل سہسرا بدھے نے کہا کہ اے آئی سی ٹی ای جلد ہی پورے منظرنامے کا مطالعہ کرنے کے بعد ضروری اقدامات کے بارے میں ایک قرطاس ابیض لے کر آئے گا۔
میٹنگ میں درج ذیل فیصلے کئے گئے:
- رہنما ہدایات اور تدابیر کی فہرست تیار کرنے کے لئے یو جی سی کے چیئرمین کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ یہ کمیٹی ایسی تدبیریں بتائے گی جس سے زیادہ سے زیادہ طلباء ملک میں رہ کر تعلیم حاصل کریں اور اس کے لئے تعلیمی اداروں میں بہتر بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ کثیر موضوعاتی اور اختراعاتی پروگراموں، ٹویننگ اور جوائنٹ ڈگری پروگرام شروع کرنے، سینٹروں کی کراس کنٹری ڈیزائننگ، بیرون ملک معروف فیکلٹی کے ذریعے آن لائن لیکچرکی سہولت، تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے درمیان تعلق کی سہولت، جوائنٹ ڈگری وینچرس کی سہولت اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بعد میں بھی داخلے کا نظم کیا جائے گا۔
- اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین تکنیکی اداروں کے متعلق امور کی دیکھ ریکھ کریں گے۔
- آئی آئی ٹی، این آئی ٹی اور آئی آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹروں اور سینٹرل یونیورسٹیوں کے سی او اے اور وائس چانسلروں پر مشتمل علیحدہ ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جو یو جی سی کے چیئرمین اور اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین کی مدد کریں گی۔
- تعلیمی شعبے کے تجربات کو پیش نظر رکھتے ہوئے این ٹی اے کے چیئرمین اور سی بی ایس ای کے چیئرمین کو بھی اِن پٹ کے لئے بلایا جاسکتا ہے۔
- جوائنٹ سکریٹری (بین الاقوامی تعاون) ایم ایچ آر ڈی کی جانب سے کوآرڈنیشن کا کام کریں گے۔
- کمیٹی پندرہ دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔