Online Latest News Hindi News , Bollywood News

فی الحال چھڑکاؤ آلات سے آراستہ گاڑیوں کے ساتھ 79مرکزی کنٹرول ٹیموں کو تعینات کیا جاچکا ہے

Urdu News

11اپریل 2020ء سے شروع ہو کر 14 جولائی 2020ء تک ٹِڈی سرکل دفاتر (ایل سی او)کے ذریعے راجستھان، مدھیہ پردیش، پنجاب ، گجرات ، اترپردیش اور ہریانہ ریاستوں کے 168315ہیکٹیئر رقبے میں  ٹِڈی کنٹرول مہم چلائی گئی ہے، وہیں 14 جولائی 2020 تک ریاستی حکومتوں کے ذریعے راجستھان،مدھیہ پردیش، پنجاب، گجرات، اترپردیش، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، ہریانہ اوربہار کے 147321ہیکٹئر رقبے میں ٹِڈی کنٹرول مہم چلائی گئی ہے۔

14 تا15 جولائی 2020ء کی رات راجستھان کے باڑمیر، جیلسمیر، جودھ پور، بیکانیر، چورو، جھنجھنو اور سیکر اضلاع میں 27 جگہوں پر، اترپردیش کے بہرائچ ضلع میں ایک مقام پر، گجرات کے کچھ ضلع کے دو مقامات پر کنٹرول کارروائی انجام دی گئی۔ اس کے علاوہ متعلقہ ریاستی محکمہ وزارت ؍محکموں نے بھی 14تا15 جولائی 2020 کی رات کو اترپردیش کے بلرام پور اور بہرائچ ضلعوں میں دو-دو مقامات پر اور راجستھان کے پالی ضلع میں ایک مقام پرٹِڈیوں کے چھوٹے گروپوں اور بکھرے ہوئے ٹِڈیوں کے خلاف مہم چلائی گئی۔

فی الحال اسپرے آلات سے لیس گاڑیوں سے 79کنٹرول ٹیم اور مرکزی حکومت کے 200 سے زیادہ اہلکار، 50 تکنیکی افسران اورٹیکے پر کام کرنے والے22 ڈرائیور ٹِڈی کنٹرول مہم سے جڑے ہوئے ہیں۔برطانیہ(یو کے)سے 15 نئے اُلواماسٹ اسپریئر بھارت پہنچ چکے ہیں۔

اس کے علاوہ اونچے پیڑوں اور دشوار گزار علاقوں میں جراثیم کش ادویہ کے چھڑکاؤ کے ذریعے ٹِڈیوں کے مؤثر کنٹرول کے لئے باڑمیر، جیلسمیر، بیکانیر، ناگوڑ اور پھلودی ضلعوں میں 5 کمپنیوں کے 15 ڈرون تعینات کردیئے گئے ہیں، ضرورت کی بنیاد پر درج فہرست ریگستانی علاقوں میں استعمال کے لئے راجستھان میں ایک بیل ہیلی کاپٹر تعینات کردیا گیا ہے۔ ہندوستانی فضائیہ بھی  آزمائشی طورپر ایم آئی -17 ہیلی کاپٹر کے استعمال کے ذریعے ٹِڈی کی روک تھام سے متعلق مہم چلا رہی ہے۔

گجرات، اترپردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، بہار اور ہریانہ ریاستوں میں فصلوں کو کوئی خاص نقصان درج نہیں کیا گیا ہے، جبکہ راجستھان کے کچھ ضلعوں میں فصلوں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔

آج(15جولائی 2020ء)راجستھان کے باڑ میر، جیلسمیر، جودھ پور، بیکانیر، چورو، جھنجھنو، پالی ،سیکر اور اترپردیش کے بلرام پور اور بہرائچ ضلعوں میں چھوٹی گلابی ٹِڈی اور پیلی ٹِڈی سرگرم ہے۔

Description: press 150720 (1).png

  1. راجستھان میں ڈودگے کی ڈھانی، جودھ پور میں کنٹرول کارروائی
  2. راجستھان میں بِن جانسی دُھند، سیکر میں کنٹرول کارروائی
  3. راجستھان کے بیکارنیر میں ایک ٹِڈی کنٹرول مہم
  4. راجستھان میں بنڈھالا نوکھا، بیکانیر میں مری ہوئی ٹِڈیوں کا ڈھیر
  5. راجستھان میں ڈودگے کی ڈھانی دیکچو میں کنٹرول کارروائی

خوراک اور زراعت کی تنظیموں کے13 جولائی 2020ء کےلوکسٹ اسٹیٹس اپڈیٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں شمالی شمالیہ میں زیادہ جھُنڈ بننے کا امکان ہے اور شمال مشرقی شمالیہ سے ٹِڈیوں کا یہ جھُنڈ بحر ہند کو پار کرتے ہوئے گرم علاقوں میں موسم خزاں کے علاقوں ہند-پاک سرحد کے دونوں علاقوں میں بڑھ سکتا ہے۔ موسم خزاں کی نسل کے ٹِڈیوں کے جھُنڈ، جن کا مانسون کی بارش سے قبل ہند-پاک سرحد کی جانب نقل مکانی ہوئی تھی، ان کا ہندوستان کی شمالی ریاستوں کی جانب بڑھنا جاری رہا اور ان میں سے کچھ گروپ نیپال تک پہنچ گیا۔اندازہ ہے کہ مانسون کے آنے کے ساتھ یہ جھُنڈ آنے والے دنوں میں ایران سے پہنچ رہے جھُنڈوں کے ساتھ ملنے کے لئے راجستھان کی جانب لوٹنے لگیں گے، جن کا تقریباً جولائی کے وسط میں ہارن آف افریقہ کے جھُنڈوں سے ملنے کا امکان ہے۔ ہند-پاک سرحد پر ٹِڈیوں کی افزائش پہلے ہی شروع ہوچکی ہے، جہاں جولائی میں کثیر مقدار میں انڈے دیئے جائیں گے اور ٹِڈیوں کا جھُنڈ تشکیل پائے گا، جس سے اگست کے وسط تک پہلی نسل کے موسم گرما کے جھُنڈ تیار ہوں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More