نئی دہلی، ،قبائلی امور کی وزارت ٹی آر آئی ایف ای ڈی اور وزارت ثقافت کے تعاون و اشتراک سےقومی قبائلی میلے کے طور پر 30 نومبر 2018 تک دلی ہاٹ واقع شِری اربندومارگ، آئی این اے، نئی دلی میں سالانہ ‘‘ آدی مہوتسو’’ کے چوتھے ایڈیشن کا اہتمام کر رہی ہے۔ اسی سلسلے کی ایک تقریب کا اختتام سنٹرل پارک واقع نئی دلی میں 19؍نومبر کو بھی ہوا تھا۔
اس سال 23 ریاستوں کے 600 سے زائد قبائلی صناعوں، 20 ریاستوں کے 80 قبائلی طباخوں کے علاوہ 14 ثقافتی طائفے بھی اس تقریب میں شرکت کر رہے ہیں، جن میں 200 سے زائد فنکار شامل ہیں اور اس مہوتسو میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ اس قبائلی تقریب کی نمایاں جھلکیاں مہوئے پر مبنی مشروبات، املی سے میٹھی چیزیں بنانے اور چٹنی تیار کرنے، لاکھ کے کنگن اور چوڑیاں بنانے کے راست مظاہروں، 4 پنٹنگ اسکولوں کے راست مظاہروں پر مشتمل ہیں۔ ان اسکولوں میں وَرلی، پتھورا، گونڈ اور سورا، اسکول شامل ہیں، جو اپنے اپنے طور پر قبائلی ملبوسات اور دیگر لوازمات کی تیاری کا نمونہ پیش کریں گے۔
اس سے قبل تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے قبائلی امور کے وزیر جناب جوال اورام نے آنجہانی جناب اٹل بہاری واجپئی کے ذریعے قبائلی اختیار کاری کے لئے ان کے ویژن یا نظریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے تئیں اطمینان کا اظہار کیا اور قبائلی امور کی وزارت کے قیام کے پس پشت کارفرما مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وزارت کو گزشتہ برسوں کے دوران افزوں طور پر بجٹی تخصیص حاصل ہوتی رہی ہے۔ وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ قبائلی صناع اور حرفت کار اس تقریب کے دوران اپنی مصنوعات کی فروخت سے زیادہ سے زیادہ منافع کمائیں گے۔ انہوں نئی ٹرائیفڈکے برانڈ امبیسڈرکے کردار کا بھی اعتراف کیااور کہا کہ میری کوم جیسی خواتین نے اپنی کوششوں اور مساعی جمیلہ کے لئے کسی قسم کے معاوضے یا اجرت کے بغیر ازحد جانفشانی سے خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کے تئیں، جو بھی اقدامات کئے گئے ہیں، ان میں سرکردہ آن لائن ریٹیلرس کا تعاون شامل ہے تاکہ شاپنگ سائٹوں کے توسط سے قبائلی مصنوعات کی خریداری اور انتخاب کا عمل ممکن ہو سکے۔
آدی مہوتسو کو دلی والوں کی جانب سے خاظر خواہ حوصلہ افزا سرپرستی حاصل ہو رہی ہے، کیونکہ عوام بڑی تعداد میں اس میلے کو دیکھنے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے لئے آ رہے ہیں۔