نئی دہلی،17؍جنوری،زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کی وزارت سے وابستہ مشترکہ ہندی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کا اہتمام آج یہاں زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کے وزیر جناب رادھاموہن سنگھ کی صدارت میں کیا گیا۔ اس میٹنگ میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا نے بھی شرکت کی۔ زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کی مشاورتی کمیٹی کی تشکیل 24 اگست 2016 کو عمل میں آئی تھی۔ کمیٹی کی تشکیل کے بعد یہ اس کمیٹی کی پہلی میٹنگ تھی۔
میٹنگ میں تبادلہ خیالات کے دوران کمیٹی کے اراکین نے زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کی وزارت اور اس کے محکموں میں ہندی کو بطور سرکاری زبان استعمال کئے جانے کے پہلو پر اظہار اطمینان کیا۔ اراکین نے زور دے کر کہا کہ زیادہ سے زیادہ کام کاج ہندی زبان میں کیا جانا چاہئے جو مرکز کی سرکاری زبان ہے۔
تبادلہ خیالات کے بعد زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کے وزیر نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور کاشتکاروں کی بہبود کی وزارت کی بیشتر پالیسیاں اور اسکیمیں نیز سرگرمیوں کا تعلق کاشتکاروں اور عام انسان سے ہے۔ لہذا یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم وزارت کی پالیسیوں، اسکیموں کے نفاذ میں جہاں تک ممکن ہوسکے ہندی زبان کا استعمال مرکزی حکومت کے قواعد کے مطابق افزوں پیمانے پر کریں۔ ساتھ ہی ساتھ عوام کو اسکیموں سے متعلق ضروری جانکاری غیر ہندی داں ریاستوں میں دیگر مقامی زبانوں میں بھی فراہم کرائی جانی چاہئے۔ جناب سنگھ نے اراکین کے تئیں اظہار تشکر کے ساتھ میٹنگ کا اختتام کیا۔
جناب رادھاموہن سنگھ نے آج 12ویں جنرل کونسل آف نیشنل فوڈ سکیورٹی مشن کی میٹنگ کی بھی صدارت کی۔ اس میٹنگ کے دوران متعلقہ افسروں نے وزیر موصوف کو قومی خوراک سلامتی مشن کے تحت تاحال حاصل کی گئی پپداواری نشانوں کی حصولیابیوں اور دیگر پہلوؤں کی تفصیلی جانکاری فراہم کی۔
واضح رہے کہ قومی خوراک سلامتی مشن کا آغاز 2007-2008 کے دوران 11ویں پنج سالہ منصوبے میں کیا گیا تھا۔ اس مشن کا مقصد یہ تھا کہ 2011-12 تک اناج کی پیداوار کر بڑھاکر 20 ملین ٹن تک پہنچادیا جائے۔ اس پیداوار میں چاول، گیہوں اور دالوں کی پیداوار کو بالترتیب 10،8 اور 2 ملین ٹن تک پہنچانے کا نشانہ بھی شامل تھا۔ یہ مشن ازحد کامیاب ثابت ہوا ہے اور اس نے پیداواری نشانے حاصل کرلئے ہیں۔ 42 ملین ٹن اناج کی پیداوار حاصل کی گئی ہے جو مشن کے تحت مقررہ نشانے سے زائد ہے۔ یہ مشن 12ویں پنج سالہ منصوبے کے دوران بھی جاری رکھا گیا اور 25 ملین اضافی اناج کی پیداوار کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا جس میں 10 ملین ٹن چاول، 8 ملین ٹن گیہو، 4 ملین ٹن دالوں اور تین ملین ٹن موٹے اناجوں کی پیداوار کا نشانہ بھی شامل تھا۔
12 ویں پنج سالہ منصوبے کے دوران اس قومی خوراک سلامتی مشن میں پانچ عناصر کارفرما ہیں، جن میں:این ایف ایس ایم- چاول سے متعلق ہے۔ این ایف ایس ایم –گیہوں سے متعلق ہے۔ این ایف ایس ایم- دالوں سے متعلق ہے، جس کے تحت ربیع اور گرمی کے سیزن کےد وران پیدا کی جانے والی دالوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ این ایف ایس ایم- موٹے اناجوں اور این ایف ایس ایم- تجارتی فصلوں کا عنصر بھی اس کے تحت شامل ہے۔