نئی دہلی، نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے ٹول – آپریٹ- ٹرانسفر پروجیکٹ کے تیسرے مرحلے کے لئے آج ایک روڈشو کا اہتمام کیا ہے۔ آج نئی دہلی میں یہ اہتمام مستقبل کے لئے بولی لگانے والوں کے لئے کیا گیا ہے۔ ٹی- او -ٹی بنڈل 3 کے تحت اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ اور تمل ناڈو میں پڑنے والی 566 کلومیٹر سڑک کی طوالت شامل ہے اور یہ 9 سڑکیں ہیں، جو اس مقصد کے تحت شمار کی جائیں گی۔ اس مرحلے کے تحت بنڈل-1 اور بنڈل-2 کے سلسلے میں مجموعی طور پر 400 کروڑ روپے کی پونجی درکار ہے، جس سے سرمایہ کاروں کو خاطر خواہ بچت حاصل ہوگی۔ اس بنڈل کے تحت سڑک کی جو لمبائی آتی ہے اس کا تقریباً 43 فیصد، 8 سے 10 سال کی سالانہ مدت کے تحت آئے گا، جس سے کم از کم ایک بڑے رکھ رکھاؤ کے سائیکل کی بچت ہوگی۔
اترپردیش میں قومی شاہراہ نمبر 25 اور 26 کے تحت واقع جھانسی سے للت پور کا اسٹریچ نمبر 1، جس کی مجموعی لمبائی 99 کلومیٹر کے بقدر ہے۔ اترپردیش میں قومی شاہراہ نمبر 24B کے تحت اسٹریچ نمبر 3، جو لکھنؤ کو رائے بریلی سے مربوط کرتا ہے، اس کی طوالت 70 کلومیٹر کے بقدر ہے۔ اسٹریچ نمبر 4 بہار میں قومی شاہراہ نمبر 28 کے تحت 80 کلومیٹر کی سڑک کا احاطہ کرتا ہے اور یہ کوٹوا کو مظفرپور سے جوڑتا ہے۔ جھارکھنڈ میں قومی شاہراہ نمبر 33 پر واقع اسٹریچ نمبر 5 کی طوالت 74 کلومیٹر کے بقدر ہے، جو ہزاری باغ کو رانچی سے جوڑتا ہے۔ اسٹریچ نمبر 6، 7، 8 اور 9، تمل ناڈو میں قومی شاہراہ پر واقع ہیں اور مدورائی کو کنیا کماری سے جوڑتے ہیں، جس کی مجموعی طوالت 243 کلومیٹر کے بقدر ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے چیئرمین جناب نریندر ناتھ سنہا نے کہا کہ حکومت نے 2014 سے ہی ہائی وے کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ لانے کے لئے اقدامات شروع کردیے تھے۔ نقل و حمل کے شعبے کو مرکزی بجٹ میں سڑکوں کی ترقی اور ملک میں شاہراہوں کی ترقی کے لئے 83ہزار کروڑ روپے کے بڑھے ہوئے تخمینہ جاتی اضافہ شدہ سرمایے کی تخصیص کی گئی ہے۔اس اولو العزم کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے درکار بقیہ سرمائے کی بھرپائی کا انتظام نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے توسط سے کیا جارہا ہے۔
جناب سنہا نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں ایسے متعدد بنڈلوں کی پیشکش کی جائے گی۔ انھوں نے نجی سرمایہ کاروں کو تلقین کی کہ وہ ان بنڈلوں کے لئے بولیاں لگائیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹی- او- ٹی ایک رسک فری ماڈل ہے، یعنی اس میں لگا ہوا سرمایہ ڈوبے گا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو آگے آنا چاہئے اور افزوں اختراعاتی سرمایہ کاری ماڈلوں کو اختیار کرنا چاہئے، جو بنیادی ڈھانچہ شعبے سے متعلق ہیں۔ کوالٹی کے لحاظ سے سرمایہ کاروں کو اصلاح کی جانب راغب کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ سڑک سلامتی کو بہتر بنانے، رکھ رکھاؤ کی کوالٹی کو بہتر بنانے، محصولات اور چنگی کی وصولیوں کے طریق کار کو بہتر بنانے کے لئے رعایات بھی دی جائیں گی، تاکہ ٹول پلازہ پر انتظار کرنے کا وقت پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک کم ہوسکے۔
ٹول -آپریٹ – ٹرانسفر ماڈل کے تحت قومی شاہراہ پروجیکٹوں سے متعلق 6400 کلومیٹر کے بقدر طویل سڑکوں کی شناخت کی گئی ہے۔ 9 پروجیکٹوں کا پہلا بنڈل، جس کی مجموعی طوالت 681 کلومیٹر کے بقدر ہے، ریاست آندھرا پردیش اور ریاست گجرات میں واقع ہے اور اسے 2018 میں ایوارڈ کیا گیا تھا۔ اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اس پروجیکٹ کے تئیں زبردست دلچسپی دکھائی تھی۔ ٹی– او – ٹی بنڈل 1، 9681 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے لئے میکوائرے کو دیا گیا تھا، جو اتھارٹی کے تخمینے کا 1.5 گنا تھا۔ 4 ریاستوں یعنی راجستھان، گجرات، مغربی بنگال اور بہار پر احاطہ کرنے والا 586 کلومیٹر کے بقدر کا دوسرا بنڈل، جس میں 12 ٹول پلازہ، 4 شاہراہوں پر واقع ہوں گے، اس سلسلے میں بھی گزشتہ برس یہ عمل مکمل کیا گیا تھا۔ ٹی- او – ٹی بنڈل 3 کے تحت بولیاں 11 ستمبر 2019 تک طلب کی گئی ہیں۔