نئی دہلی، مرکزی کابینہ نے 6دسمبر 2018 کو اپنی میٹنگ میں قومی پنشن نظام (این پی ایس)کو معقول بنانے کے لئے مندرجہ ذیل تجویز وں کی منظوری دی ہے۔
- این پی ایس ٹیئر-1 کے تحت آنے والے اپنے ملازمین کے لئے مرکزی حکومت کے لازمی حصے کو موجودہ 10 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کرنا ۔
- مرکزی حکومت کے ملازمین کے لئے پنشن فنڈ اور سرمایہ کاری کے طریقے کے انتخاب کی آزادی فراہم کرنا ۔
- 2004 سے 2012 کے درمیان این پی سی میں اپنا حصہ جمع نہ کرانے یا دیر سے جمع کرانے کیلئے معاوضے کی ادائیگی ۔
- اخراج کے وقت واپس لی جانے والی اکٹھی رقم پر ٹیکس سے استثنیٰ کی حد بڑھا کر 60 فیصد کر دی گئی ہے۔اس طرح سے اب پوری رقم کی واپسی انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگی۔ (اس وقت کل جمع شدہ حصے کا چالیس فیصد جو سالانہ عطیے کی خریداری کے لئے استعمال کیا جاتا ہے وہ پہلے ہی ٹیکس سے مستثنیٰ ہے ۔ریٹائرمنٹ کے وقت این پی ایس میں روپیہ جمع کرانے والے اشخاص جو روپیہ واپس لیتے ہیں اس کے جمع شدہ پر 60 فیصد میں چالیس فیصد رقم ٹیکس سے مستثنیٰ ہے اور باقی 20 فیصد رقم پر ٹیکس لگتا ہے)۔
2004-01-01پریا اس کے بعد جو لوگ مرکزی ملازمت میں داخل ہوئے ہیں وہ قومی پنشن سسٹم (این پی ایس ) کے تحت آتے ہیں۔ ساتویں تنخواہ کمیشن نے اپنے مذاکرات کے دوران این پی ایس کے بارے میں بعض تشویشات کا جائزہ لیا اور 2015 میں کچھ سفارشات پیش کیں۔ ساتویں تنخواہ کمیشن نے اس سلسلے میں سکریٹریوں کی ایک کمیٹی قائم کرنے کی سفارش کی۔ اس کے نتیجے میں حکومت نے 2016 میں این پی ایس پر عمل درآمد کو معقول بنانے کے لئے اقدامات تجویز کرنے کی غرض سے سکریٹریوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی نے 2018 میں اپنی سفارشات پیش کیں۔ ان سفارشات کے نتیجے میں نوٹ کا ایک مسودہ کابینہ کے سامنے اس کی منظوری کے لئے پیش کیا گیا۔