نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دہلی میں قومی یوم ٹیکنالوجی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے آزادی کے بعد سے ٹیکنالوجی کے میدان میں مسلسل ترقی جاری رکھی ہے اور ایٹمی توانائی اور خلائی علوم کے شعبوں میں ذی علم شخصیات پیدا کی ہیں۔ آج ہم نے مواصلاتی ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکلس اور بایو ٹیکنالوجی کے میدان میں اعلیٰ ترین درجے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہمارے ملک کے بارے میں تصورات تبدیل ہوچکے ہیں اور ملک و قوم دونوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ خود گزشتہ برسوں میں ہم نے انڈین ریجنل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم جیسی غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب ہم چاند پر سفر کے لئے چندریان-2 کی تیاریاں کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کو ادویہ اور ٹیکہ کاری کے شعبوں میں بھی نمایاں شہرت حاصل ہے۔
جناب رام ناتھ کووند نے اس موقع پر ایوارڈس حاصل کرنے والی شخصیات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہماری جدت طرازی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں معیارات کے تعین پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ ایک زمانہ تھا جب ہم جگاڑ کے ساتھ سستی اور کم خرچ جدت طرازیوں کے کاموں میں مبتلا رہتے تھے، لیکن اب ایک سماج کی حیثیت سے ہم نے اس سوچ پر قابو پالیا ہے اور ہمیں یہ قابو پانا ہی چاہئے تھا۔ آج کے ایوارڈ یافتہ حضرات اس بات کی روشن مثال ہیں کہ ہم کس طرح جوکھم لینے کی صلاحیت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور کس طرح اپنے تصورات اور جدت طرازیوں کے میدان میں جست لگارہے ہیں۔ ہماری ٹیکنالوجی کے خزینے میں یہ نئی توانائی ہی تازہ کاری کررہی ہے۔
جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ اب ہمیں نئے میدان تلاش کرنے ہیں۔ سرکار نے ٹیکنالوجی کے جواں سال ماہرین کو روبوٹکس، آرٹیفشیل انٹلیجنس، ڈیجیٹل مینوفیکچرنگ، بک ڈاٹا اینالیٹکس، کوانٹم کمیونی کیشن اور انٹرنیٹ کے شعبوں میں تربیت دینے کے لئے ایک سینٹر آف ایکسیلنس یعنی مرکز مہارت کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔ علاوہ ازیں سرکار صاف ستھری توانائی کے متبادل طریقوں کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال اور پانی کی دستیابی کے چیلنجوں سے مقابلے کے لئے نمایاں کام کررہی ہے۔
1-میں بیسویں قومی ٹیکنالوجی کے دن کے موقع پر یہاں آکر بہت خوش ہوں، جو کہ ہمارے ملک کے ایک تاریخی لمحے کی سالگرہ ہے۔ دو دہائی پہلے آج ہی کے دن پوکھرن نیوکلیائی تجربات کئے گئے اور نیوکلیائی ہتھیار والے ایک اسٹیٹ کی حیثیت سے اور اسی کے ساتھ ایک باشعور اور ذمہ دار ٹیکنالوجی طاقت کی حیثیت سے بھارت کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔
2-مئی 1998 میں پوکھرن میں ہوئے نیوکلیائی تجربات ہندوستان کی سائنسی صلاحیت اور سیاسی عزم دونوں ہی کا ایک زبردست مظاہرہ تھا۔ بھارت کے نیوکلیائی پروگرام کو مرحلہ وار طریقہ سے اس وقت بنایا گیا جب ٹیکنالوجی دستیاب نہیں تھی۔ تاہم ہمارے سائنس دانوں اور ہمارے ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرتےہوئے ملک کو عظیم تر بلندیوں پر پہنچایا۔ ان نیوکلیائی تجربات کا اس لحاظ سے ایک دور رس اثر پڑا کہ دنیا بھارت کو ، اس کی خارجہ پالیسی کو، اس کے اسٹریٹجک تعلقات کو اور بالاخر اس کے عالمی ٹیکنالوجی تعاون کو کس سے طرح دیکھتی ہے۔
3-یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں صدرجمہوریہ ہند کی حیثیت سے اپنے پیش رو ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی بہت زیادہ یاد آتی ہے، جنہوں نے ایک سنجیدہ اور مخلص سائنسی ٹیم کی قیادت کی اور جس نے پوکھرن تجربات کے لئے تیاریاں کیں۔ آج ہمیں اس وقت کے وزیراعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کی قیادت اور ان کے عزم حوصلے کی بھی بہت زیادہ یاد آتی ہے۔
4-قومی ٹیکنالوجی کا دن ایک تاریخی تقریب کی سالگرہ کے مقابلے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ ٹیکنالوجی بذات خود مستقبل کی طرف ایک راستہ ہے۔ آج ہم اپنے چند بہترین سائنس دانوں اور اختراع کاروں کی حصولیابیوں اور لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کردینے والی ٹیکنالوجی کو قابل استعمال ، تجارتی مصنوعات میں تشکیل دینے میں ان کی کامیابی کا ہم جشن منارہے ہیں۔یہاں پر موجود تمام لوگوں اور بالخصوص ایوارڈ جیتنے والوں کو میری طرف سے بہت زیادہ مبارک باد۔
5-وہ حصولیابیاں جن کی آج ہم نے ستائش کی ہے، ان کا تعلق ایک ٹیکے سے لے کر ایک کم لاگت والی، لیکن اعلیٰ کارکردگی والی گردے اور دیگر غیر متعدی بیماریوں سے متعلق ڈائگنوسٹک مشین تک ہے۔ واضح رہے کہ اس ٹیکے سے روٹاوائرس کو شکست دینے میں مدد ملے گی، جو کہ بچوں میں دست سے ہونے والی اموات کی ایک اہم وجہ ہے۔ ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ ایوارڈ جیتنے والوں میں وہ کمپنیاں ہیں جنہوں نے وائرلیس کمیونی کیشن ، کینسر کے مریضوں کے لئے دوا کی فراہمی میں ترقی کی ہے۔
6-ان نئی ٹیکنالوجیوں میں بالعموم تین خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ پہلی خوبی یہ ہے کہ وہ حل پیش کرتی ہیں جو کہ بھارت کے تناظر میں ضروری ہے اور بھارت کے لوگوں کی سماجی اور معاشی ضروریات کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ دوسری یہ کہ مسابقتی قیمت پر انہوں نے یہ سب حاصل کیا ہے۔ تیسری یہ کہ اور جوکہ میرے نزدیک زیادہ اہم ہے، وہ یہ کہ وہ معیار سے سمجھوتہ نہیں کرتی ہیں۔
7-ہماری اختراع اور ٹیکنالوجی کی کوششوں میں معیار پر زور ہی کا نتیجہ ہے کہ ہم اس سلسلے میں سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ حالانکہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہم کم لاگت والی اختراع کو جگاڑ سے چلالیتے تھے اور ہم ٹیکنالوجی میں کٹ اور پیسٹ کا طریقہ اختیار کرتے تھے۔ تاہم ایک سماج کی حیثیت سے اب ہمیں اپنی اس ذہنیت سے باہر نکلنا ہوگا۔ آج ایوارڈ جیتنے والے اس بابت ایک واضح مثال ہیں کہ کس طرح سے آج ہم جرات کا مظاہرہ کرکے ، خطرہ مول لے کر اپنی صلاحیت کا استعمال کرکے آگے بڑھ رہے ہیں، اور کس طرح ہم تصوراتی اور اختراع کے میدان میں حقیقی چھلانگ لگارہے ہیں۔
8-آزادی کے بعد بھارتنے خلاء کے شعبوں میں ٹیکنالوجی پیداوار میں ترقی کرنا شروع کیا اور جیسا کہ اس سے پہلے میں نے ایٹمی توانائی کا تذکرہ کیا تھا۔ آج ہم نے کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ، آئی ٹی ، ادویہ سازی اور بائیو ٹیکنالوجی میں اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے ، اس سے ہمارے ملک کے بارے میں لوگوں کے تصورات تبدیل ہوئے ہیں اور اس سے ہمارے لوگوں اور ہماری معیشت کو فائدہ ملا ہے۔ پچھلی سال ہی ہم نے انڈین ریجنل نیوی گیشن سٹیلائٹ سسٹم- آئی ایل لانچ کرکے بہت بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔ ہم چاند پر پہنچنے کے لئے چندریان-2 مشن کی بھی تیاری کررہے ہیں۔
9-اب ہمیں نئے محاذوں کی دریافت کرنی ہوگی۔ حکومت نے روبوٹکس ، آرٹی فیشیل انٹلی جنس ، ڈیجیٹل مینوفیکچر ، بگ ڈیٹا انالیٹکس اور انٹرنیٹ آف تھنگس میں نوجوان ٹیکنالوجسٹ کو تربیت دینے کے لئے امتیازی مراکز کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔ حکومت توانائی کے صاف ستھرے متبادل اور پانی کی دستیابی کے چیلنج کو پورا کرنے سے متعلق کامیاب ٹیکنالوجی حل کے لئے بھی کوشش کررہی ہے۔ یہ 21 ویں صدی کے چیلنجز ہیں اور انہیں 21 ویں صدی کے جواب کی ضرورت ہے۔
10-ٹیکنالوجی اور اختراع کے دور رس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ہمارے تمام قومی پروگراموں مثلا میک ان انڈیا ، اسکل انڈیا ، ڈیجیٹل انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا ، ایوشمان بھارت سے زرعی پیداواریت بڑھ رہی ہے اور کسانوں اور دیگر کی آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے۔ تمام لوگوں کو سستی قیمت پر گھر فراہم کرنے اور توانائی تک رسائی فراہم کرنے سے متعلق ہماری کوششوں کے لئے ٹیکنالوجی کی شکل میں ایک بھرپور طاقت کی ضرورت ہے ۔اسی طرح آلودگی سے نمٹنے کے لئے خواہ وہ ہمارے شہروں کی ہوا کی آلودگی ہو ، یا ہماری ندیوں کے پانی کی آلودگی ہو، ہماری کوشش کے لئے ٹیکنالوجی شکل میں کئی گنا طاقت کی ضرورت ہے۔ ہمار ہدف ایک ٹیکنالوجی معاشرہ ہے۔ ٹیکنالوجی ہماری قسمت ہے۔
11-ٹیکنالوجی قسمت ہے، لیکن ٹیکنالوجی میں مساوات بھی ہونی چاہئے۔ اس کے نتائج تمام لوگوں تک پہنچنا چاہئے۔ فائنانس اور وسائل ان تمام ٹیکنالوجسٹ کو دستیاب ہونے چاہئے جو صنعت کار بننا چاہتے ہیں۔ضرورت ہے کہ ہماری لڑکیاں اور ہمارے ملک کی نوجوان خواتین زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبے میں داخل ہوں۔ جو لوگ پہلے سے یہاں کام کررہے ہیں وہ ایک غیر معمولی کام کررہے ہیں۔ لیکن اسی کے ساتھ ان کی تعداد میں بہتری کی ضرورت ہے۔
12-انہیں الفاظ کے ساتھ میں مستقبل میں آپ سب کی کامیابی کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔