نئی دہلی، کیمیکل اور کھادوں کے مرکزی وزیر جناب ڈی وی سدا نند گوڑا نے کہا ہے کہ کیمیکل اور کھادوں کی وزارت میں کھادوں کے محکمے نے تغذیہ بخش بنیاد پر سبسڈی اسکیم این بی ایس کے تحت تمام کھادوں کے لئے ملک میں پیداوار ؍ در آمدات کی لاگت کی جانچ کے ذریعے پہل کی ہے۔
محکمے کی طرف سے نگرانی کے مؤثر نظام کے اس اقدام کی وجہ سے جناب گوڑا نے بتایا کہ کھاد کمپنیوں نے اب ایک رضا کارانہ خود انضباطی طریقہ کار اپنایا ہے اور ریگاسی فائڈ لیکوی فائڈ قدرتی گیس – آر ایل این جی کی بین الاقوامی بازار میں کم ہونے والی قیمت کا فائدہ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے ذریعے کسانوں کو پہنچا گیا ہے۔
ڈائیامونیم فوس فیٹ (ڈی اے پی) ایمونیم سلفیٹ اور دیگر پی اینڈ کے فرٹیلائز کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے ذریعے پی اینڈ کے کھادوں کی پیداوار کے لئے آر ایل این جی فیڈ اسٹاک کے طور پر استعمال ہوئی ہے۔
جناب گوڑا نے مزید بتایا کہ اگست 2020 کے دوران ڈی اے پی کی قیمتیں 24626 فی میٹرک ٹن تک کم ہوئی ہیں، جبکہ اگست 2019 کے دوران ڈی اے پی کی قیمتیں 26396 فی میٹرک ٹن تھیں۔ اسی طرح 18 این پی کے فرٹیلائزر فارمولیشن میں سے 15 فارمولیشن کے لئے ایم آر پی اگست 2019 کے مقابلے میں اگست 2020 کے دوران میں کم ہوئی ہیں۔ ایمونیم سلفیٹ کی قیمت اگست 2019 کے 13213 روپے فی ایم ٹی سے گھٹ کر اگست 2020 میں 13149 روپے فی ایم ٹی ہوگئی ہیں۔
کھادوں کا محکمہ صحیح وقت ملک کے کسانوں کو مناسب قیمتوں پر کھاد فراہم کرنے کے تئیں عہد بستہ ہے۔