ملک بھر میں بند کے دوران سڑکوں پر لوگوں کی مدد کرنے کی سماجی ذمہ داری لی ہے۔ گزشتہ ماہ 24 تاریخ کو وزیراعظم کے اعلان کے فوراً بعد ملک کے طول و عرض میں وزارت کی علاقائی اکائیوں سے ان کے محنت کشوں/ مزدوروں اور عام لوگوں کو ضروری مدد دینے کی درخواست کی گئی تھی۔
اس درخواست کے فوراً بعد وزارت کی تمام علاقائی اکائیاں اس سے متعلق تنظیمیں این ایچ اے آئی اور این ایچ آئی ڈی سی ایل لوگوں کی دشواریوں کو کم کرنے میں مدد کرنے کے لئے آگے آئی ۔ ملک کے مختلف حصوں سے لگاتار خبریں موصول ہورہی ہیں۔ مذکورہ اکائیاں اور ادارے کس طرح بڑے پیمانے پر لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔
مہاراشٹر میں، اس ہفتے کے آخر میں جب لوگ بڑی تعداد میں راجستھان، اترپردیش اور دیگر ریاستوں میں اپنے آبائی وطنوں/ گھروں کو جانے لگے اور دھوپ میں جھسلتے ہوئے، بچوں اور اہل خانہ کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے تو انہیں تھانڑے (تھانے) اکائی کے ذریعہ کھانا اور پانی مہیا کرایا گیا۔ اس کام میں ایک علاقائی تنظیم ‘‘سماتا وچار پرسارک سنستھا’’ بھی کھانے کے پیکٹوں کی تقسیم کرنے میں مدد کے لئے دوڑ پڑی۔
اسی طرح یو پی کے پریاگ راج ضلع میں کئی مزدور اور ٹرک ڈرائیور لاک ڈاؤن کی وجہ سے شاہراہوں پر پھنس گئے۔ وہ بغیر کھانے اور پانی کے رہے۔ ایسی حالت میں پروجیکٹ ڈائریکٹوریٹ نے خود ان کو کھلانے کی ذمہ دار لی۔ ڈائریکٹوریٹ کے تمام حکام اور ملازمین کے ذمہ داری نبھانے کی وجہ سے یہ فلاحی کام ابھی بھی جاری ہے۔ اسی طرح کی کہانیاں یو پی کے فتح پور ضلع سے بھی سامنے آئی ہیں،۔ جہاں اسٹریٹ فوڈ کے بند ہوجانے کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ اور ٹرک ڈرائیور پھنسے ہوئے تھے اور ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا۔ مقامی فیلڈ آفس اس سلسلے میں آگے آیا اور ان لوگوں کے لئے کھانا اور پانی مہیا کرایا۔
تمل ناڈو کے ضلع تریچی میں این ایچ آئی کی گشت کرنے والی ٹیم کو قومی شاہراہ پلور نمبر 45 کو پانچ لوگ ملے۔ انہیں فوری طور پر کھانا اور پانی مہیا کرایا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں ان کی حفاظت کے لئے فیس ماسک بھی فراہم کرائے گئے۔ اس کے بعد انہیں قریبی شیلٹر میں لے جایا گیا، جہاں آج تک ان کی اچھی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
لاک ڈاؤن کے آغاز سے ہی مہاراشٹر کے وردہ میں این ایچ اے آئی کینسیز کے قریب افراد کو پناہ دے رہی ہے۔ سڑک کےکنارے والے ریستوراں بند ضروری کام / ڈیوٹی پر جانے والے ڈرائیوروں اور مسافروں کو کھانا اور پانی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سماجی فاصلے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے ہوئے ان لوگوں کو مستقل بنیاد پر خوراک، پانی اور ہینڈ واش کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔