نئی دہلی، ماحولیات کےمرکزی وزیر جناب پرکاش جاویڈکر نے آج عالمی یوم ٹائیگر کی ماقبل شام پر نئی دہلی میں شیروں کی مردم شماری پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شیر قدرت کا ایک غیر معمولی حصہ ہیں ، اور ہندستان میں ان کی بڑی تعداد قدرت میں توازن کو ظاہر کرتی ہے۔
جناب جاویڈکر نے کہا کہ شیر اور دیگر جنگلی جانور ایک طرح سے ہندستان کی طاقت ہیں جسے ہندستان بین الاقوامی مورچے پر دکھا سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندستان کے پاس زمین کا کافی کم حصہ ہونے جیسی کئی رکاوٹوں کے باوجود ہندستان میں حیاتیاتی تنوع کا 8 فی صد حصہ ہے۔ کیونکہ ہمارےملک میں قدرت ، پیڑوں اور اس کے جنگلی زندگی کو بچانے اورانہیں محفوظ رکھنے کی روایت ہے۔ جنگلی جانوروں کو ہمارا قدرتی اثاثہ بتاتےہوئے جناب پرکا ش جاویڈکر نے کہاکہ یہ قابل ستائش ہے کہ ہندستان میں دنیا کی شیروں کی آبادی کا 70 فی صد حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان شیروں کے پالنے پوسنے کی سمت میں شیروں والے تمام 13ممالک کے ساتھ مل کر جی توڑ کوششیں کررہا ہے۔
جناب جاوڈیکر نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کی وزارت ایک ایسے پروگرام پر کام کررہی ہے جس میں انسان اور جانوروں کےدرمیان ٹکراؤ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے جنگل میں ہی جانوروں کو پانی اور چارہ دستیاب کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس ٹکراؤ سے کئی جانوروں کی موت ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ پہلی مرتبہ ایل آئی ڈی کے آر (لیڈار) پر مبنی سروے تکنیک کا استعمال کیا جائے گا۔ لیڈار لیزر روشنی سے نشانے کو روشن کرکے اور ایک سینسر کے ساتھ عکس کو ناپنے کے ذریعہ فاصلے کو ناپنے کا ایک طریقہ ہے۔
شیر کی اہم فطرت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر ماحولیات کے ذریعہ چھوٹی بلیوں کی موجودگی پر ایک پوسٹر بھی جاری کیا گیا۔ ٹائیگر پروجیکٹس کے باہر ہندستان کے کل شیروں کے تقریباً 30 فی صد شیر رہتےہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے ہندستان نے عالمی پیمانے پر فروغ دیئے گئے محفوظ یقین دہانی /ٹائیگراسٹینڈرز (سی اے /ٹی ایس) کے ذریعہ ان کے انتظام کے طریقہ کا اندازہ لگانا شروع کیاتھا۔ جسے اب ملک بھر کے تمام 50 ٹائیگر پروجیکٹس تک توسیع دی جائے گی۔
اس موقع پر ماحولیات کے وزیر مملکت جناب بابل سپریو نے کہاکہ انسان اور جانور کو ٹکراؤ سے بچایا جاسکتا ہے۔ لیکن ملک سےاسے خارج نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ براہ راست کام کررہے افسران نے ملک میں شیروں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا قابل تعریف کام کیا ہے۔
چوتھے آل انڈیا ٹائیگراندازہ کی تفصیلی رپورٹ درج ذیل معنوں میں بے مثال ہے۔
1۔ساتھی شکاریوں اور دیگر اقسام کے جانوروں کی اکثریت اشاریہ تیار کئےگئےہیں، جنہیں اب تک صرف رہنے بھر تک محدود کیا گیا ہے۔
2۔تمام کیمرہ لگے علاقوں میں شیروں کی جنسی تناسب پر پہلی مرتبہ ڈیٹا لیا گیا ہے۔
3۔شیروں کی آبادی پر انسان کے پیدا کردہ اثرات کی تفصیلی طورپر وضاحت کی گئی ہے۔
4۔ ٹائیگر پروجیکٹس کے اندر شیروں کی موجودگی کا پہلی مرتبہ مظاہر ہ کیا گیا ہے۔
روس کے سینٹ پیٹرس برگ میں شیروں کے علاقے والے ممالک کے حکمرانوں نے شیروں کے تحفظ پر تیار کئےگئے سینٹ پیٹرس برگ اعلانیہ پر دستخط کرکے 2022تک اپنے اپنے ملکوں میں شیروں کی تعداد دو گنا کرنے کا عزم کیا تھا۔ اس میٹنگ کے دوران دنیا بھر میں 29 جولائی کو عالمی یوم ٹائیگر کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ تبھی سے ہر سال شیروں کےتحفظ پر لوگوں کے درمیان بیداری پیدا کرنے اور اس کی تشہیر کے لئے عالمی یوم ٹائیگر منایا جارہا ہے۔
گزشہ سال عالمی یوم ٹائیگر ، 2019 کےدوران یہ ہندستان کے لئے فخر کے لمحے تھے، کیونکہ وزیراعظم نے دنیا کے سامنے شیروں کی تعداد دو گنا کرنے کے ہندستان کے اپنے عزم کو ہدف سا ل سے 4 سال پہلے پورا کرنے کا اعلان کیا۔ ہندستان میں شیروں کی کل آبادی اب 2967 ہے جو دنیا بھر میں شیروں کی آبادی کا 70 فی صد ہے۔ ہندستان کی جھولی میں گنیز ورلڈ ریکارڈ کی حصولیابی آئی ہے جودنیا میں کیمرے کا عزم جال بچھا کر جنگلی جانوروں کے سروے کی شکل میں ملک کی کوششوں کو تسلیم کرتا ہے۔
آج جاری تفصیلی رپورٹ میں پورے ہندستان میں مقامی رہائش اور کثافت کے سلسلہ میں شیروں کی صورتحال کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ہندستان کے وزیراعظم کے ذریعہ جولائی 2019 میں ’ہندستان میں شیروں کی صورتحال ‘ پر جاری مختصر رپورٹ کےعلاوہ اس تفصیلی رپورٹ میں پچھلے تین سروے (2006، 2010 اور 2014) سے موصولہ معلومات کے مقابلے میں ملک میں شیروں کی تعداد کےرجحان کا اندازہ لگانے کے لئے 19-2018 میں کئےگئے سروے سےملی معلومات سےکیا گیا ہے۔ اس میں سو کلو میٹر کے دائرے میں شیروں کی صورتحال میں تبدیلی کے لئے ذمہ دار ممکنہ عوامل کی معلومات کے ساتھ ساتھ حقیقی منظر نامہ ، شیروں کی کالونی اور ان کے غائب ہونے کی شرح کےبارے میں بھی خصوصی طور پر معلومات فراہم کی گئی ہے۔
رپورٹ میں شیروں کی آبادی والے اہم علاقوں کو جوڑنے والے رہائشی مقامات کی صورتحال کا تجزیہ کیاگیا ہے ااور ایسے علاقوں کی پہچان کی گئی ہے جنہیں ہر حال میں تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ رپورٹ میں اہم گوشت خور جانوروں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئ ہیں ا ور ان کے برتاؤ اور رہائشی علاقے کےنیز نسبتاً اکثریت کے بارے میں بتایا گیاہے۔
تفصیلی رپورٹ کے یہاں کلک کریں۔