نئی دلّی: نائب صدرِ جمہوریۂ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے مادری زبان کو ، کم از کم پانچویں درجے تک ، بنیادی تعلیم کا میڈیم بنانے پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کسی بچے کو ، ایسی زبان میں پڑھانا ، جو گھر میں نہ بولی جاتی ہو ، خاص طور پر بنیادی سطح پر آموزش میں ایک بڑی رکاوٹ ہو سکتی ہے ۔
متعدد مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ تعلیم کے ابتدائی مرحلے میں مادری زبان کے ذریعے تدریس بچے کی عزت نفس میں اضافہ کرتی ہے اور اُس کی تخلیقی قوت کو بڑھاتی ہے ۔ نئی تعلیمی پالیسی کو ایک ویژن پر مبنی اور ترقی پسند دستاویز قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے پالیسی کو پورے جذبے سے نافذ کرنے پر زور دیا ۔
وزارتِ تعلیم اور ثقافت کی وزارت کے ذریعے منعقدہ ویبینار کے افتتاحی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریہ نے مادری زبان کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے پانچ کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی ۔ پرائمری تعلیم میں مادری زبان کے استعمال پر زور دینے کے علاوہ ، انہوں نے انتظامیہ میں مقامی زبان کے استعمال ، عدالتی کارروائی اور اُن کے فیصلوں میں مقامی زبان کے استعمال کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے اِس بات کی بھی خواہش ظاہر کی کہ ملک کی زبانوں کا اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم میں استعمال کا رفتہ رفتہ اضافہ کیا جانا چاہیئے ۔ اس کے علاوہ ، انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ ہر شخص کو اپنے گھروں میں فخر کے ساتھ اور ترجیحی طور پر مادری زبان کا استعمال کرنا چاہیئے ۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ سینکڑوں زبانوں کی بقاءِ باہم کے ساتھ لسانی تنوع ہماری قدیم تہذیب کا ایک اہم حصہ ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کس طرح ہماری مادری زبان جذبات کے اظہار کے لئے استعمال کی جاتی ہے ، جناب نائیڈو نے انہیں ہمارے سماجی – ثقافتی شناخت کا ایک اہم ذریعہ اور ہمارے اجتماعی علم کی ایک رپوزیٹری قرار دیا ، جس کا تحفظ کرنے ، بر قرار رکھنے اور فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔
حکمرانی میں مادری زبان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے صلاح دی کہ ہمیں ، خاص طور پر ریاستی اور مقامی سطحوں پر اِن کے استعمال میں اضافہ کرنا چاہیئے ۔ حکمرانی کے ایک شمولیت والے ماڈل کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام افراد کے ساتھ ایسی زبان میں مواصلات کرنے سے ہی ، جسے وہ اچھی طرح سمجھتے ہوں ، ہم انہیں حکمرانی اور ترقی کے عمل میں شامل کر سکتے ہیں ۔ انتظامیہ کی زبان عوام کی زبان ہونی چاہیئے ۔ اس بات کا مشورہ دیتے ہوئے کہ زبان کو اعلیٰ سطحوں پر بھی شامل کیا جانا چاہیئے ، جناب نائیڈو نے راجیہ سبھا کا حوالہ دیا ، جہاں ارکان کے لئے ، اِس بات کی گنجائش ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار شیڈول میں درج 22 زبانوں میں سے کسی بھی زبان میں کر سکتے ہیں ۔
مادری زبان کے بین الاقوامی دن کے موقع پر ، اِس سے پہلے دن میں حیدر آباد کے موچھن تھل میں سورن بھارت ٹرسٹ کے ذریعے منعقد ایک پروگرام میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریہ نے اعلیٰ تعلیم میں بھی مقامی زبانوں کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے عدلیہ اور عدالتوں میں مقامی زبانوں کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ وہ عام افراد کے لئے قابلِ رسائی ہوں ۔
ویبینار میں ، جناب نائیڈو نے معدوم ہونے کی کگار پر پہنچی زبانوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ، جو پوری طرح ختم ہونے کی کگار پر ہیں ۔ اسے عالمگیریت اور یکسانیت سے منسلک کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی ، اِس وارننگ کو دوہرایا کہ ہر دو ہفتے میں ایک زبان ختم ہو رہی ہے ، جس کے ساتھ پوری ثقافتی اور دانشورانہ وراثت بھی ختم ہو رہی ہے ۔ انہوں نے اِس بات کو بھی اجاگر کیا کہ 196 زبانوں کے ساتھ بھارت میں دنیا کی خطرے سے دو چار سب سے زیادہ زبانیں ہیں ۔ جناب نائیڈو نے ، اِس سلسلے میں وزارتِ تعلیم کی خطرے کی کگار پر زبانوں کے تحفظ اور انہیں بر قرار رکھنے کی اسکیم ( ایس پی پی ای ایل ) کی ستائش کی ۔
کثیر لسانیت کی اہمیت کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے مشورہ دیا کہ ہمیں اپنی مادری زبان میں ٹھوس بنیاد کے ساتھ جتنی بھی زیادہ زبانیں ممکن ہوں ، سیکھنی چاہئیں ۔ انہوں نے والدین اور تعلیم فراہم کرانے والوں پر زور دیا کہ وہ بچوں کی ، اِس بات کے لئے ہمت افزائی کریں کہ وہ اپنی مادری زبان کے علاوہ ، ایک قومی اور ایک بین الاقوامی زبان ضرور سیکھیں ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ جیسا کہ متعدد مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے ، اس طرح کی لسانی صلاحیتیں بچوں میں علم حاصل کرنے کی زیادہ بہتر صلاحیت کو فروغ دیتی ہیں ۔
اس کے علاوہ ، نائب صدرِ جمہوریہ نے اِس بات کو بھی اجاگر کیا کہ دوسری زبانیں سیکھنے سے ثقافتی خلاء کو پُر کرنے اور تجربات کی نئی دنیا کا دروازہ کھولنے میں مدد ملتی ہے ۔ ایک صحت مند ، احترام اور ایک دوسرے کی زبان میں دلچسپی سے ہم قومی اتحاد کو فروغ دے سکتے ہیں اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا آغاز کر سکتے ہیں ۔
اس موقع پر جناب نائیڈو نے ایک کثیر لسانی سماج کے لئے نیشنل ٹرانسلیشن مشن ، بھارت وانی پروجیکٹ اور مجوزہ بھارتیہ بھاشا وشو ودیالیہ ( بی بی وی ) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ انٹر پریٹیشن ( آئی آئی ٹی ٹی ) جیسے حکومت کے مختلف اقدامات کی ستائش کی ۔
آخر میں نائب صدرِ جمہوریہ نے ، اِس بات کا اعادہ کیا کہ زبانوں کی پرورش صرف مسلسل استعمال سے کی جا سکتی ہے اور ہر دن ماتری بھاشا دوس ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے مادری زبانوں کے لئے تمام تر کوششوں پر زور دیتے ہوئے ، اِس بات پر زور دیا کہ گھروں ، سماج ، میٹنگوں اور انتظامیہ میں اپنی مادری زبان کو بولنے میں فخر محسوس کریں اور آزادی کے ساتھ استعمال کریں ۔
اس موقع پر جناب نائیڈو نے ورچوول طور پر بین الاقوامی خطاطی نمائش کا بھی افتتاح کیا ۔ اس ورچوول تقریب میں وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال ، ثقافت کے وزیر جناب پرہلاد سنگھ پٹیل اور تعلیم کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے ، آئی جی این سی اے کے ممبر سکریٹری ڈاکٹر سچیدانند جوشی بھی موجود تھے ۔