18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مالیاتی کمیشن نے بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے بارے میں بجلی کی وزارت کے ساتھ میٹنگ کی

Urdu News

نئی دہلی، جناب این کے سنگھ کی سربراہی میں، مالیاتی کمیشن نے جس میں اس کے ممبران اور سینئر اہلکار شامل تھے، آج بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کے ساتھ ریاستوں میں بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے مسائل پر میٹنگ کی۔ مالیاتی کمیشن نے مالی سال 2020-2021 کے لیے اپنی رپورٹ میں بجلی کے شعبے کے لیے جو سفارشات کی ہیں، یہ میٹنگ اسی کی پیروی میں کی گئی ہے۔

مالی سال 2021-2026 کے لیے کمیشن کی اگلی رپورٹ اور وزیر خزانہ محترمہ سیتا رمن کی طرف سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں (ڈی آئی ایس سی او ایم ایس)کے لیے90000 کروڑروپئے  کی مالی امداد کے اعلان کو مد نظر رکھتے ہوئے کورونا وائرس لاک ڈاؤن سے اقتصادی خلل کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلی پانچ قسطوں کے 15 اقدامات پر غور کرنے کے لیے اس میٹنگ کی بڑی اہمیت ہے۔ 90000  کروڑ  روپئےکے اعلان سے بجلی کی تقسیم کا کام  کرنے والی کمپنیوں کو راحت ملی ہے۔ وزیر خزانہ کے اعلان سے اس ترجیح کا اظہار ہے جو وزیر اعظم بجلی کے شعبے کی اصلاحات میں تیزی لانے کے لیے دے رہے ہیں۔ اور اس ترجیح کا بھی اظہار ہوتا ہے جو بجلی کے شعبے کو پہنچنے والے نقصان سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں ہے۔

بجلی کے وزیر نے بجلی کے نظام میں ریاستی حکومت کی طرف سے فیصلہ سازی میں موجودہ عدم تسلسل کے بارے میں بتایا اور اس کے نتیجے میں مالی نتائج سے آگاہ کیا، جن کا خمیازہ (ڈی ا ٓئی ایس سی او ایم ایس ) کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور انھیں نقصان ہو رہا ہے۔ وزیر موصوف نے اس ضرورت پر زور دیا کہ ریاستی حکومتوں کو بھی  اپنی ملکیت والی ڈی ا ٓئی ایس سی او ایم ایس کی مالی صورتحال کے لیے مشترکہ طور پر ذمے داری اٹھانی چاہیے۔اس کے تعلق سے ایف آر بی ایم قانون کے تحت ریاستی حکومتوں کی قرضہ لینے کی حد کو از سر نو مرتب کیا جائے تاکہ ان ذمے داریوں کو مد نظر رکھا جاسکے۔ اس طرح سے ریاستوں حکومتوں کی ذمے داریاں نمایاں ہوجائیں گی جن کے کنٹرول میں ڈی ا ٓئی ایس سی او ایم ایس  کام کرتی ہیں۔ اس سے مالی شفافیت بھی پیدا ہوگی اور ڈی ا ٓئی ایس سی او ایم ایس کے سلسلے میں ریاستوں کامالی اور انتظامی ذمے داری کا رویہ ابھرکر سامنے آسکے گا۔

وزیر موصوف نے  کمیشن کو ان اصلاحات کے بارے میں بتایا جو ڈی ا ٓئی ایس سی او ایم ایس کی بہتری کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ ان میں نئی محصول پالیسی بھی شامل ہےجس پر منظوری کے لیے غور کیا جارہا ہے۔ اس میں بجلی کے شعبے کے لیے زبردست اصلاحات کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ بجلی کے قانون مجریہ 2003 میں ترمیمیں تجویز کی گئی ہیں۔ وزیر موصوف نے کمیشن کو بتایا کہ وزارت کی پرانی اسکیمیں نئی اسکیم میں مدغم کی جائیں گی جس کے لیے انھوں نے کمیشن سے پانچ سال کی مدت کے لیے 3 لاکھ کروڑ روپئے کی امداد کی درخواست کی۔ اس اسکیم میں زیادہ تر توجہ نقصانات کو کم کرنے، زرعی اور اسمارٹ پری پیڈ میٹروں کے لیے الگ الگ فیڈروں پر دی جائے گی۔

چیئرمین اور ممبروں نے بجلی کے شعبے میں کیے گئے اقدامات کے لیے بجلی کے وزیر کی ستائش کی اور کہا کہ اس سے اصلاحات کے بہت سے معاملات کو تقویت ملے گی۔

آپ کو یاد ہوگا کہ پندرھویں مالیاتی کمیشن نے مالی سال 2020-21 کے لیے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ زیادہ تر ریاستوں نے بہت حد تک ا پنے تکنیکی اور تجارتی نقصانات (اے ٹی اینڈ سی) کو بہت حد تک کم کردیا ہے۔ اور 2016-17 اجول ڈی ا ٓئی ایس سی او ایم ایس اشورینس یوجنا(یو ڈی اے وائی) پر عمل درآمد کے بعد سپلائی کی اوسط لاگت اور وصول کیے جانے والے اوسط مالیے کے فرق (اے سی ایس-اے آر آر) کو بھی کم کیا ہے۔ البتہ  ایسا لگتا ہے کہ یہ پیشرفت اس وقت تک دیر پا نہیں ہوگی جب تک کہ بجلی کے شعبے میں نظام سے متعلق مسائل پر مناسب طور پر توجہ نہیں دی جاتی۔ مندرجہ بالا کے مد نظر وزیر موصوف اور کمیشن نے یہ محسوس کیا کہ بجلی کے شعبے کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے زبردست اور نظام سے متعلق اصلاحات کی ضرورت ہے۔

کمیشن نے بجلی کی وزارت کو یقین دلایاکہ وہ اپنی قطعی رپورٹ مرتب کرتے وقت میٹنگ میں دیئے گئے مشوروں اور تبادلہ خیال کو مد نظر رکھے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More