نئی دہلی، حکومت ہند، ریزرو بینک آف انڈیا کے صلاح مشورے سے 19-2018 کے لئے اپنے قرض پروگرام پر غور کیا ہے اور 19-2018 کے پہلی ششماہی کے لئے قرض کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت نے 19-2018 کے لئے 605539 کروڑ روپئے کے لئے مجموعی قرض کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومت کا ارادہ زیرتبصرہ سال کے دوران اپنے مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے چھوٹی بچت اسکیموں کا بڑے پیمانے پر استعمال کرنا ہے۔ حکومت 75000 کروڑ روپئے کی منصوبہ جاتی رقم کے مقابلے میں این ایس ایس ایف سے 100000 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرے گی۔
مالی سال کے پہلی ششماہی کے دوران اپنی مالی ضرورتوں کا محتاط انداز میں جائزہ لینے کے بعد 19-2018 کی پہلی ششماہی کے دوران صرف 288000 کروڑ روپئے کا ہی قرض لے گی۔ یہ رقم گزشتہ سال کے اسی مدت کے درمیان لیے گئے 65-60 فیصد قرض حصے کے مقابلے میں صرف 47.5 فیصد ہوگی۔
حکومت نے زیادہ سے زیادہ فلوٹنگ ریٹ بانڈس (ایف آر بی) جاری کرنے اور سال کے دوران 10 فیصد تک بانڈ کے اجرا کے ساتھ دونوں کو سی پی آئی سے منسلک کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا کے ساتھ یکم اپریل 2018 سے ایف پی آئی کی حد میں اضافہ کے سلسلے میں تبادلہ خیال کرے گی۔ یہ تبادلہ خیال کا پہلا مرحلہ ہوگا۔
حکومت سال کی دوسری ششماہی کے دوران اپنی مارکیٹ کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے 2 سال اور 5 سال کے دو بینچ مارک بھی شروع کرے گی۔ حکومت نے قلیل اور طویل مدت میں میچورٹی والے زیادہ سے زیادہ بانڈ جاری کرنے کا منصوبہ بنائے گی، جس سے درمیان مدت یعنی 14-10 سال کی مدت کی گزشتہ سال کے 50 فیصد سے زیادہ اجرا کے مقابلے میں تقریباً 29 فیصد بانڈ کے اجرا میں کمی آئے گی۔ پختگی کے مختلف ادوار کے تحت بانڈ کے اجرا کا حصہ 4-1 سال کی مدت کا ہوگا، اس میں 8.3 فیصد، 9-5 سال کے لئے، 25 فیصد 14-10 سال تک،29.2 فیصد 19-15 سال کے اور 14.6 فیصد اور 20 سال سے زیادہ کے 22.9 فیصد ہوں گے۔
مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لئے حکومت کا ٹی بل پروگرام 195000 کروڑ روپئے تک بڑھے گا۔ اس مدت کے دوران 153000 کروڑ روپئے کے ٹی بل کی مدت کار ختم ہوجائے گی۔ ٹی-بل کے تحت ہفتہ وار قرض 15 ہزار کروڑ روپئے ہوگا۔
قرض لینے کے پروگرام کی تفصیلات میں ٹی بل پروگرام کو وزارت خزانہ اور آر بی آئی کی ویب سائٹ پر پریس ریلیز کے حصے کے طور پر اپلوڈ کیا گیا ہے۔ حکومت سرمایہ کاروں کو اپنے تمسکات، حکومت کے ہاتھ فروخت کرنے کی اجازت دینے کے لئے علیحدہ سے کلینڈر جاری کرے گی۔ اس کے علاوہ غیرملکی گولڈ بانڈ جاری کرنے کے لئے بھی علیحدہ کلینڈر (پروگرام) ہوگا۔