نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ملک کے جنوبی حصوں کومتعدد آفات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ مرکز آفات سے نمٹنے کی خاطر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کےلئے ان ریاستوں کی مدد کرے۔ وہ آج آندھرا پردیش کے کونڈا پاؤ لورو میں آفات کے بندوبست کے قومی ادارے (این آئی ڈی ایم )کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر داخلی امور کے وزیر مملکت کرن ری جیجو ، آندھراپردیش کے قانون و انصاف کے وزیر جناب کلو رویندر اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت میں آفات کو برداشت کرنے والے بنیادی ڈھانچے اور سب سے زیادہ خطروں کا سامنا کرنے والی برادریوں کو زندگی فراہم کرنے والی خدمات کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بھارت سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ہے ۔ ہم نے زبردست قدرتی آفات کا سامنا کیا ہے جن میں سیلاب سے لے کر زلزلے تک اور مٹی کے تودے گرنے سے لے کر سمندری طوفان تک شامل ہیں۔ ان میں 1999 کا زبردست سمندری طوفان ، 2001 کا گجرات کا زلزلہ ، 2004 میں جنوبی ہند میں سونامی ،2005 میں ممبئی میں سیلاب ، اسی سال کشمیر میں زلزلہ ، 2008 میں کوسی کا سیلاب، 2011 میں سکم کا زلزلہ ، 2013 اور 2014 میں فائلن اور ہُدہُد نامی سمندری طوفان شامل ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت کا 59 فیصد زمینی علاقہ معتدل سے لے کر بہت زیادہ شدت کے زلزلے کے خطرے والا علاقہ ہے۔ 40 ملین ہیکٹر (زمین کا 12 فیصد) علاقہ سیلاب کے خطرے کا شکار ہے ،5700 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی سمندری طوفان کے خطرے میں گھری ہے، دو فیصد زمین پر مٹی کے تودے گرنے کا خطرہ رہتا ہے اور ہندوستان بھی 68 فیصد کاشت کی زمین خوشک سال سے متاثر ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آبی راستوں پر اندھا دھند تجاوزات ، ناکافی پانی کی نکاسی کا نظام اور پانی کے نکاسی کے بنیادی ڈھانچے کے رکھ رکھاؤ کی وجہ سے شہروں اور قصبوں میں سیلاب کا آنا ایک نیا رجحان بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آفات نہ صرف عوامی زندگی میں رخنہ ڈالتی ہیں بلکہ آفات سے متاثرہ علاقوں کو براہ راست متاثر کرتی ہیں اور پورے سماج اور ملک کی معیشت کو مفلوج کرتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک قدرتی آفت سے ملک کے جی این پی پر زبردست اثر پڑ سکتا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایسے میں جبکہ آفات سے متاثرہ 90 فیصد آبادی ایشیا میں بستی ہے ، یہ بہت اہم ہے کہ عوام آفات کے امکانی خطروں کے بارے میں جانکاری رکھتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی زندگی اور املاک کا تحفظ کرنے کے لئےمناسب علم اور صلاحیت سے لیس کیا جانا چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آفات کے بندوبست کا طریقہ کار کثیر ڈسپلن والا عمل ہے ۔ جس میں وزارت داخلہ کو انتظامی وزارت کے طور پر تال میل پیدا کرنے کے لئے اہم رول دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ اور آندھرا پردیش میں حالیہ فائلن اور ہُدہُد نامی سمندری طوفان کے دوران پہلے سے وارننگ جاری کرنے اور تیاری کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت آفات میں خطرات کو کم کرنے سے متعلق سینڈائی فریم ورک (30-2015) کے معاہدے میں ایک فریق ہے جو ہمیں خطرات سے بچنے کےلئے زیادہ عملی اور کارآمد دستاویز فراہم کرتا ہے۔اس سے آفات کے خطرات کو کم کرنے اور غریبوں اور سب سے زیادہ خطرے میں رہنے والے لوگوں کے بچاؤ کی قوت میں تعاون ہوگا۔