17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مجھے یقین ہے کہ بھارت 2025 تک ٹی بی سے پاک ہوگا

Urdu News

نئی دہلی، ‘‘بھارت  ٹی بی کے چیلنجوں سے مشن موڈ میں نمٹنے کیلئے پُرعزم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بھارت 2025 تک ٹی بی سے پاک ہو سکے گا’’ یہ بات وزیراعظم  جناب نریندر مودی نے آج یہاں دہلی اِنڈ ٹی بی سمٹ کا افتتاح ٹی بی سے پاک بھارت مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہی۔

اس سربراہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے موقع پر مرکزی وزیرصحت و کنبہ بہبود جناب جے پی نڈا ، صحت و کنبہ بہبود کی وزیر مملکت محترمہ انوپِریہ پٹیل ،   عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھنم گیبریسس ، اِسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ کی سابق ڈائریکٹر مِس لوسِکا ڈِفیو اور 20ملکوں کے وزرائے صحت بھی موجود تھے۔ اس سربراہ کانفرنس کی میزبانی  حکومت ہند کی صحت و کنبہ بہبود کی وزارت ، عالمی ادارۂ صحت کا جنوب مشرقی ایشیائی علاقائی دفتر (ایس ای اے آر او) اور اِسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ کر رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ تقریب دنیا میں ٹی بی کے خاتمے کی سمت میں ہمیشہ ایک سنگ میل کے طورپر یاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کیلئے عالمی ہدف 2030 ہے، لیکن آج میں اعلان کرتا ہوں کہ بھارت کیلئے ٹی بی کے خاتمے کا ہدف 2025 یعنی عالمی ہدف سے 5 سال  پہلے ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی بی خاص طور پر غریب سے غریب تر لوگوں پر  اثرانداز ہوتا ہے اور اس بیماری کے خاتمے کی سمت میں  اٹھنے والا ہر قدم غریبوں کی  زندگی کو  بہتر بنانے کی سمت میں ایک قدم ہے۔

 وزیراعظم نے کہاکہ ٹی بی کے خاتمے میں ریاستی حکومتوں کا بہت ہی اہم رول ہے۔ لہذا امدادِ باہمی پر مبنی وفاقیت کی روح کو مضبوط کرتے ہوئے میں ذاتی طور پر ریاستی حکومتوں کو خط لکھ کر ان سے گزارش کی ہے کہ وہ اس مشن میں شریک ہوں۔ وزیراعظم نے  مزید کہا کہ  اس بیماری کو شکست دینے کیلئے عظیم حوصلے کا مظاہرہ کرنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ اگلے محاذ پر کام کرنے والے ورکرس بھی  ٹی بی کے خاتمے میں انتہائی اہم رول ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے  ایسے لوگوں کے حوصلے کی ستائش کی۔

مشن اند ردھنش اور سوؤچھ بھارت مہم کی  مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکہ کاری اور صفائی ستھرائی کوریج گزشتہ 4برسوں میں زبردست طریقے سے  بڑھا ہے۔ لہذا ہداف کے حصول کیلئے درست نقطۂ نظر کی ضرورت ہے۔ ان کا ایک صحت مند معاشرے کے سا تھ گہرا تعلق ہے۔

وزیراعظم نے آیوشمان بھارت کےایک جزو کے طورپر صحت کے شعبے میں 2 اہم اقدامات کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی صحت پالیسی 2017 میں صحت اور ویلنیس مراکز کو بھارت کے صحت نظام کی  بنیادتصور کیا گیا ہے۔ اس کے تحت ڈیڑھ لاکھ ایسے مراکز قائم کئے جائیں گے، جو جامع پرائمری ہیلتھ کئر نظام سے لیس ہوں گے اور جو لوگوں کے  گھروں کے قریب ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی صحت تحفظ اسکیم ، جو کی آیوشمان بھارت کے تحت دوسرا بڑا پروگرام ہے، 10کروڑ غریبوں اور خطرات کی زد میں رہنے والے کنبوں (مستفدین کی تعداد تقریباً 50 کروڑ) کنبوں کو سالانہ فی کنبہ 5 لاکھ تک کا  صحت بیمہ دستیاب کرایا جائے گا، جو کہ دوسرے اور تیسرے سطح کی صحت نگہداشت کیلئے ہوگا۔ یہ حکومت کے ذریعے امداد یافتہ دنیاکا سب سے بڑا صحت نگہداشت پروگرام ہوگا۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس پروگرام کے بحسن و خوبی نفاذ کیلئے خاطرخواہ رقم دستیاب کرائی جائے گی۔

اس تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے صحت اور کنبہ بہبود کے مرکزی وزیرجناب جے پی نڈانے کہا کہ وزیراعظم کا مستحکم  تعاؤن ہمیشہ تحریک  کا ایک بڑا ذریعہ رہاہے۔ جناب نڈا نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ذات ہی ہے، جنہوں نے ہمیں اس بڑے کام کی ذمہ داری اٹھانے کی ترغیب دی اور ہمیں اپنے اہداف کو آگے بڑھانے اور اپنی کارروائیوں  میں تیزی لانے کی طرف راغب کیا۔

حکومت کے عزم کو دہراتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ ٹی بی ختم کرنے کے نشانے کو حاصل کرنے کے لئے حکومت نے 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے نیا قومی اسٹریٹیجک پلان (این ایس پی) شروع کیا ہے، جس کی دنیا نے تعریف کی ہے ، جو ٹی بی سے لڑنے کے لئے مثالی منصوبہ ہے۔ جناب نڈا نے مزید کہا کہ ہم نجی سرکاری شراکت داری ماڈلز کو بڑھانے ، نٹریشنسل سپورٹ کے لئے نئی اسکیمیں شروع کررہے ہیں اور ہماری جو حکمت عملی ہے اسے مربوط کررہے ہیں، تاکہ ہمیں اسی طرح کامیابی حاصل ہوسکے جو ہم نے ایچ آئی وی؍ ایڈز میں حاصل کی ہیں۔ ہم پروگرام اور  علاج  کی مانیٹرنگ کرنے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹولز استعمال کررہے ہیں اور اس کام میں کمیونٹی کو جوڑنا انتہائی اہم ہے اور  یہ ہندوستان میں ٹی بی کے خاتمے کے لئے  ایک سماجی تحریک بن رہا ہے۔

جناب نڈا نے مزید بتایا کہ صحت کی اسکیموں کے لئے بجٹ کبھی بھی ایک مسئلہ نہیں ہوگا اور یہ صحت کے لئے بجٹ میں اضافہ کرکے اورآیوش مان بھارت کے تحت دو اقدامات کے اعلان کے ذریعے ظاہر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غریبوں کی جیب پر پڑنے والے خرچ کو کم کرنے کے لئے حکومت نے ملک بھر میں سستی دواؤں اور قابل بھروسہ علاج (امرت) فارمیسیز شروع کی ہے اور عام آدمی کے لئے اسٹنٹس اور گھٹنے بدلنے کے آلے کو سستا بنایا گیا ہے۔

اس تقریب کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھنم  نے بتایا کہ اس پروگرام کے لئے یہ ایک صحیح جگہ ہے اور عالمی نشانے سے 5سال پہلے نشانہ حاصل کرنے کا ہندوستان کا منصوبہ حوصلہ افزاء اور جرأت مند کے علاوہ قابل تعریف ہے۔ ڈاکٹر ٹیڈروس نے وزیر اعظم نریندر مودی کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا کہ وہ اس سلسلے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور ان کی اس سلسلے میں سیاسی عہد بستگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے اس طرح کے عزم کی ضرورت ہے۔

جناب جے پی نڈا اور ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھنم نے ’’ٹریکنگ پروگریس آن دہلی کال ٹو ایکشن‘‘ سے متعلق اجلاس کی صدارت بھی کی۔ جناب نڈا نے ریاست کے وزراء کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت بھی کی۔ انہوں نے 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے مقررہ وقت کے نشانے کو حاصل کرنے کے لئے ریگولر مانیٹرنگ اور زبردست سرگرم عمل ہو کر ریاستوں کے  ذریعے سرگرم شرکت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ٹی بی ہندوستان میں ایک متعدی مہلک بیماری ہے۔ 2016 میں ٹی بی کے تقریباً 28 لاکھ نئے معاملے درج کئے گئے تھے۔ 4 لاکھ سے زیادہ اس بیماری کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس بیماری میں ایچ آئی وی بھی شامل ہے۔نئے نیشنل اسٹریٹیجک پلان (این ایس پی) نے ایک کثیر رخی اپروچ کو منظوری دی ہے، جس کا مقصد  ٹی بی کے تمام مریضوں کا پتہ لگانا ہے  اور اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ٹی بی کے ان مریضوں تک پہنچا جائے جو نجی شعبے کی طبی سہولت دے رہے ہیں اور زیادہ خطرے والی آبادی میں ٹی بی کا پتہ نہیں چلا ہے۔اس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ٹی بی کے تمام مریضوں کا علاج کی بجائے اور اس بات کو خاطر میں نہ لایاجائے کہ وہ کہاں سے علاج کے لئے طبی سہولت حاصل کرتے ہیں۔  اثر پذیر حساس آبادی گروپوں میں ٹی بی کی علامت کو ابھرنے سے روکا جائے۔ اس اپروچ کو اپنایاگیا ہے اور بااختیار ادارے اور انسانی وسائل تیار کئے جائیں جو اس بیماری خاتمے کے لئے استعمال کئے جاسکیں۔

ہندوستان ٹی بی کے خاتمے کے لئے این ایس پی کو بھی نافذ کررہا ہے، جس کے لئے اگلے تین سالوں کے دوران 12 ہزار کروڑ روپے سے بھی زیادہ تاریخی فنڈنگ کی جائے گی ، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ٹی بی کے ہر مریض کو میعاری تشخیص ، امداد اور علاج تک رسائی حاصل ہے۔

وزیر اعظم کا وژن ہے کہ 2025 تک ٹی بی کو جڑ سے ختم کیا جائے، جبکہ ایس ڈی جی نے ٹی بی کو جڑ سے ختم کرنے کا منصوبہ 2030 رکھا ہے۔ یعنی وزیراعظم اس بیماری کو ایس ڈی جی کے منصوبے سے پانچ سال پہلے ہی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ایس ڈی جی نے 5 سال پہلے ترمیم شدہ تپ دق بیماری کی کوششوں کو تیز کردیا ہے۔ 1997 میں شروع ہوئے اس پروگرام کے تحت دو کروڑ سے زیادہ ٹی بی کے مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔

اس پروگرام میں ریاستوں کے صحت کے وزراء ، وزارت کے سینئر افسران اور دنیا بھر کے وفود اور نمائندوں نے شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More